واہ باجی !

جمعہ 10 جولائی 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

”کراچی میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آئی “۔ ریحام خان ۔ واہ باجی ! نام کی حکومت تلاش کرتی رہیں آپ بھی ، یہاں کام کی حکومت ہوا کرتی ہے نام کی نہیں ، نام کی حکومت شاید کے پی کے میں ہوا کرے ہے ، آپ سندھ اسمبلی جائیں ، سندھ سیکرٹریٹ جائیں ، وزیر اعلی ہاؤس جائیں ، آپ کو حکومت نظر نہ آئے تو کہیے گا، ویسے آپس کی بات ہے آپ کو ہیٹ اسٹروک کے مریض بھی نظر نہیں آئے تو کیا مان لیا جائے کہ میڈیا نے اتنے مریضوں کا ڈھندوڑا جو پیٹا وہ سب جھوٹ تھا، پھر تو شاید مردے بھی جھوٹ موٹ کے دفنائے گئے ہوں گے، بی بی جی اتنی زیادتی تو نہ کریں، جب بات سے بات نکلتی ہے تو پتا نہیں کہاں سے کہاں سے ہو کر کہاں کہاں تک جاتی ہے ۔


####
”ضیا ء کا بویا بیج درخت بن گیا ہے “ بلاول زرداری۔

(جاری ہے)

چھوٹے سائیں ! جنرل ضیا ء تو 1988میں دنیا چھوڑ گئے ، ان کے بیٹے کو ایک آدھ ٹوٹی پھوٹی وزارت ملی بھی تو بھلا کیا ملی، اس وزارت کی کبھی کوئی حیثیت ہی نہیں رہی، اس کے مقابلے میں آپ کی مادر محترمہ دو مرتبہ وزیرہ عظمی بنیں، آپ کے ابا حضور صدر مملکت رہے ، پچھلے پانچ سال تو پورا ملک آپ کی پارٹی کے ہاتھوں یرغمال بنا رہا ،آپ کی پارٹی کے بڑے بڑے ناموں والے بڑے بڑے لیڈر جیے بھٹو اور زندہ ہے بھٹو زندہ ہے کے نعرے لگا لگا کے قوم کو بے وقوف بناتے رہے، قوم تو چلو بے وقوف بنی یا نہیں لیکن آپ کے بڑے سارے تو قومی مجرم بن گئے ، اب آپ نے نئی کہہ ڈالی کہ ضیاء کا بویا بیج درخت بن گیا ، تو غلطی کس کی ہوئی ،بہتر ہے آپ بھی لندن سدھار جائیں تعلیم مکمل کریں اور لندن کی سیاست کو اپنے خاندانی تجربات سے مستفید کریں۔


####
5جولائی آیا ، گھومتا گھماتا رہا، کراچی سے نکلا سندھ ،پنجاب، کے پی کے، بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان ، اسلام آباد اور نہ جانے بے چارہ کہاں کہاں نہیں گیا، جمہوریت کے چمپین کو ڈھونڈتا رہا ، اس کے وارثوں کو بھی ، تلاش بسیار کے بعد اس کو جو نظر آیا وہ اخبارات کی دو دو کالمی خبروں سے آگے نہ بڑھ سکا، آخر بے چارا اپنی اور اپنے بھٹو کی بے بسی بس پر آنسو بہاتا چپ چاپ واپس چل دیا، کیوں کہ بھٹوکے نئے وارث نے اس کی موجودگی میں یہ کہہ کر اس کا دل ہی توڑ دیا کہ ”ضیاء کا بویا بیج درخت بن گیا ہے“۔


####
الیکشن کمیشن کی جاری کردہ تفصیلات (اخبارات کے مطابق) پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے امیر ترین سیاسی جماعت ہے ، عمران خان اور ریحارم خان کو مبارک ہو ، خان صاحب ! یہ بھی سنا گیا ہے کہ آپ کی پارٹی ڈی جے بٹ کی مقروض ہے ، بُری بات ہے ، میاں صاحب کے لتے لیتے لیتے آپ نے پرویز رشید کو اپنے لتے دینے شروع کر دیے ہیں ، لتے پھیلیں گے تو اور بھی کئی لوگ لینا شروع کر دیں گے ، بہتر یہی ہے کہ آپ ڈی جے بٹ کو اس کا حق خدمت ادا کردیں ، بے چارے کا پسینہ کئی بار خشک ہو کر پھر آجاتا ہے ، کہ شاید اب کچھ مل جائے ، اب کچھ مل جائے۔


####
سندھ حکومت نے بگڑے بگڑے اور اکھڑے اکھڑے موڈ کے ساتھ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کر دی ، پہلے انکار کیا، پھر شرطیں لگائیں ، پھر منتیں کیں ، پھر سائیں قائم علی شاہ نے کہہ دیا ،” اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں۔“ الطاف بھائی شاہ جی سے کہتے ہی رہ گئے :”میں آپ کے ساتھ ہوں ، ڈٹ جائیں۔“لیکن قائم علی شاہ شاید اتنا ہی کہہ پائے:” میری مجبوری ہے ، میں کرسی کے ساتھ ہوں ۔


####
الطاف بھائی نے ریفرنڈم کی فرمائش کر دی ہے ، رینجرز رہے یا جائے کراچی کی قوم بتائے ۔ یقینااس فرمائش کو بچکانہ قرار دے کر رد کر دیا جائے گا، کیوں کہ جب قانون میں طاقت اور دم ہو تو بھلا ریفرنڈم کی کیا ضرورت ؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم تو ہو بھی چکا ، امن کا قیام ہی ریفرنڈم ہے ، یہ الگ بات کہ کیا عارضی حل مستقل حل قرار پائے گا؟ مریض کی حالت چوں کہ ابھی انتہائی نگہ داشت کی ہے ، اس لیے ابھی اسے ایمر جنسی میں ہی رکھا جائے گا، اور اگر مستقل بھی رکھنا پڑے تو مجبوری ہے ، فورسز کا قیام بھلا کس روز کے لیے ہوا کرتا ہے ، وقت ضرورت کام نہ آئیں تو اتنے نخرے اور خرچے کیوں اٹھائے جائیں؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :