اللہ کا عذاب یا حکمرانوں کی نااہلی۔۔۔۔

جمعہ 26 جون 2015

Imran Abbas Khawaja

عمران عباس خواجہ

گذشتہ روز گرمی کی شدت بڑھ جانے کے باعث سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں دو سو سے زائد اموات ہوئیں یہ وہ تھے جو کراچی میں فوت ہوگئے یا جن کی خبر میڈیا، پولیس یا فلاحی اداروں تک پہنچ سکی، لیکن بہت سے ایسے بھی افراد ہونگے جن کا کوئی والی وارث نہیں ہوگا اور وہ گرمی کے باعث فوت ہوچکے ہونگے، ٹھیک اسی طرح اندورنی سندھ میں بھی شدید گرمی کے باعث گذشتہ تین دنوں کے درمیان بہت سی اموات ہوچکی ہیں اور اگر گرمی کایہی زور رہا تو آگے بھی بہت سی اموات کا اندیشہ ہے کیونکہ ہمارے حکمرانوں میں ایسی اہلیت ہے ہی نہیں جو وہ ان اموات کو روک سکیں، وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ اللہ کی جانب سے کی گئی گرمی کو ہم کیسے ختم کرسکتے ہیں ٹھیک اسی طرح جس طرح سندھ کے ریگستانی علاقے تھر میں بھوک اور بدحالی کے باعث اموات ہوئیں اور حکمرانوں نے سارا الزام نعوذ بااللہ خدا پر ڈال دیا کہ وہاں پر ہونے والی اموات سے حکومت سندھ کا کوئی تعلق نہیں ہے یہ تو سب قدر کے کھیل ہیں ، لیکن کب تک یہ حکمران اپنی نااہلی کو چھپاتے رہینگے، کب تک یہ اپنے پیٹ بھر کر دوسروں کوبھوکا رکھیں گے، کب تک یہ گھروں کے اندر ایئرکنڈیشنر میں بیٹھ کر دوسروں کو گرمی میں مارتے رہیں گے آخر کب تک یہ ایک سوال ہے جس کا ابھی تک کوئی بھی جواب نہیں مل سکاہے ، پوری دنیا میں جو دین اسلام سے تعلق بھی نہیں رکھتے وہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد پر اشیاء کے نرخوں میں کمی کردیتے ہیں ، مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیئے ان کے ہاں ملازمت کرنے والوں کی ڈوٹیوں کے ٹائمنگ میں کمی کردیتے ہیں تاکہ یہ مسلمان اس بابرکت مہینے کو با آسانی سے گذار سکیں، میرے خیال میں واحد پاکستان ملک ہے جہاں پر تاجر اس ماہ کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں کہ یہ ماہ آئے اور ہم گیارہ ماہ کی کثر اس ماہ میں نکالیں اور اتنا لوٹیں کے آنے والے گیارہ ماہ گھر میں بیٹھ کر کھائیں کھانے کی ہر اشیاء کے ریٹ بڑھا دیئے جاتے ہیں جس پر حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں دکھایا جاتا، ہر بار کی طرح اس بار بھی رمضان کے دیگر پیکجوں کی طرح لوڈ شیڈنگ کا بھی پیکج دیا گیا جس کے مطابق سحر سے ایک گھنٹہ پہلے اور آدھا گھنٹہ بعد اور افطار سے آدھاگھنٹہ پہلے رات دس بجے تک لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی لیکن پہلی رمضان کی پہلی سحری پر ہی لوڈ شیڈنگ ہوگئی اور دیکھنے والوں نے دیکھا کہ رمضان سے پہلے اور دوران رمضان لائٹ کے شیڈول میں کوئی کمی نہیں آئی اور برداشت کرنے والوں نے برداشت بھی کیا، رمضان کے پہلے روزے پر شدید گرمی اور اس ساتھ ساتھ واپڈا والوں کی مہربانی سے گرمی کی شدت میں اور بھی اضافہ ہوگیادوسرے روز پاکستان کی میڈیا پر خبریں بھی نشر ہوگئیں اور حکمرانوں کی جانب سے تردیدی بیانات بھی سامنے آگئے کسی خرابی کے باعث فیڈر ٹپ ہوگئے تھی یہ لوڈ شیڈنگ نہیں تھی جس کے بعد دوسرا روزا اور پھر تیسرا روزہ جس دن کراچی اور اندورنی سندھ میں قیامت گذری اور دو سو سے زائد اموات ہوگئیں اب یہاں پر دیکھنا یہ ہے کہ ان اموات کی اصل وجہ کیا ہے حکمران جو کہتے ہیں وہ صحیح ہے یا جو عوام سوچتی ہے وہ صحیح ہے کیونکہ میرا تعلق سندھ کے ایک شہر سے ہے اس لیئے میں وفاق کی نہیں حکومت سندھ کی بات کرونگا ، کیوں کہ ہمارے جان و مال کی ذمہ دار حکومت سندھ ہے جسے ہمارے عوام نے ووٹوں کے ذریعے منتخب کیا ہے اور عوام نے ان نمائندو کو منتخب کرکے ان ایوانوں تک پہنچایا جہاں پر پہنچنے کے لیئے اکثر لوگ خواب دیکھتے ہیں اور وہ نمائندہ پھر مڑ کر ان ووٹروں کی جانب دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے جنہوں نے انہیں یہ عزت بخشی، تو بات ہم کر رہے تھے ہمارے حکمرانوں کی جنہوں نے گذشتہ سات سالوں سے بھی زائد کے عرصے سندھ پر قبضہ کر رکھا ہے میں تو اسے قبضہ ہی کہوں گا کیونکہ جب سندھ دھرتی کی زمینوں پر قبضہ کرلیا جائے اور اس زمین کو مٹھی کے بل بیچ دیا جائے تو پھر وہ حکمران حکمران نہیں قبضہ خور ہیں ، اس وقت جب فوج نے ملک کے سسٹم میں مداخلت کی ہے اور دہشت گردی پر قابو پایا ہے تو وہ ہی عوام جو روز روز کی اموات، گولیوں ، بھتا گیری ، اغواہ کاری، بم بلاسٹ اور دیگر ذرائے سے ہونے والی اموات سے بیزا ہوچکی تھی وہ عوام جو فوج کو بر ا سمجھتی تھی اب وہ ہی عوام جنرل راحیل شریف کو اور ان کی جانب سے اٹھنے والے اقداموں کو درست ماننے لگی ہے ، عوام یہی چاہتی ہے کہ ملک میں امن ہو، سکون ہو، جب یہی ہاتھ حکومت سندھ اور اس میں چھی کالی بھیڑیوں تک پہنچنے لگے تو ان لوگوں کو بہت برا لگااور پیپلزپارٹی کے قیادت کی جانب سے فوج کے خلاف اینٹ سے اینٹ بجادینے والا بیان بھی سامنے آگیا لیکن ان کے اس بیان سے ملک کی عوام پر کوئی بھی اثر نہیں پڑا اور سب نے ان کے اس بیان کی سخت مذمت کی جب ان سندھ کے حکمرانوں نے دیکھا کہ کوئی رسپانس نہیں ملا تو انہوں نے اپنے دیئے ہوئے بیان میں تھوڑی چینجگ کردی کہ یہ بیان ہم نے جنرل راحیل شریف کے خلاف نہیں بلکہ گذرے ہوئے ان آمرجنرنلوں کے لیئے دیا تھا، خیر عوام اب سمجھدار ہوچکی ہے اور ہر بات کوسمجھتی ہے اور وہ اب ان کے جانسے میں آنے والی نہیں ہے ، عوام ہر بات پر اپنا رد عمل دکھاتی ہے کبھی ہڑتالوں کی صورت میں ، تو کبھی ہنگاموں کی صورت میں،کبھی توڑ پھوڑ کی صورت میں تو کبھی احتجاجوں کی صورت میں ، کراچی میں ہونے والی اموات میں بھی ان حکمرانوں کا ہات ہے اگر کیونکہ مرنے والوں میں اکثر ایسے افراد ہیں جو بیروزگار، نشے کے آدھی اور لاوارث تھے، ان بیروزگاروں ، نشے کے عادیوں اور لاوارثوں کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے حکومت پر کیوں کہ حکومت کے سربراہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی رعایا کا خیال کرے تاکہ کوئی بھوکا نا سو پائے، حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی عوام کو وہ بنیادی سہولتیں مہیا کرے جس کا وہ حق رکھتی ہیں،حکومت کا فرض بنتا ہے کہ ملک میں کوئی بیروزگار نا ہو یہ سب حکومت کی ذمہ داری ہے اسی کے ساتھ ساتھ حکومت کی یہ بھی ذمہ دارے ہے کہ اگر قدرت کی جانب سے گرمی کی شدت میں تیزی آتی ہے تو وہ لوڈ شیڈنگ نا کرے ، گذشتہ کچھ دنوں سے ہم سنتے آ رہے ہیں کہ فلاح منسٹر کے گھر سے دو ارب ملے ، فلاح پارٹی کے سربراہ کا پانی کا جہاز پکڑا گیا جس میں صرف پیسے ہی پیسے تھے تو یہ جھوٹ نہیں ہے یہ حقیقت ہے کہ حکمرانوں نے اتنا کھایا ہے کہ اب بھی ان کا پیٹ نہیں بھرتا اور لالچ نے ان کو اندھا کردیا ہے جس کے باعث یہ اور بھی مال کر اکھٹا کررہے ہیں جیسے انہوں نے ساری عمر اسی دنیامیں گذارنا ہو، اگر یہ پیسے ہمارے ملک و قوم کے غریب طبقے پر خرچ کی جائے تو شاید یہاں پر کوئی بھوک و پیاس سے نہیں مرے، کوئی گرمی کے باعث نہیں مرے، لیکن ان حکمرانوں کے دل سے خوف خدا نکل چکا ہے اس لیئے ان کو اپنی رعایا کی کوئی پروا نہیں ہے، خدارا جو کچھ پاکستان کے اندر بلخصوص سندھ کے اندر ہورہا ہے سے قدرت کا فیصلہ قرار نہیں دیں کچھ تو اپنے گریبان میں بھی جھانکے۔

۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :