احساس اوربے پناہ فوائد کامہینہ رمضان کریم

جمعرات 18 جون 2015

Muhammad Akram Awan

محمد اکرم اعوان

اِسلام سلامتی اورفلاح انسانیت کا دین ہے۔یہ ہرلمحہ اپنے پیروکاروں کی تربیت کا بندوبست نہایت احسن انداز سے کرتا ہے۔ اسلام ہمیں بتاتا ہے کہ ہرمعاملہ میں احکاماتِ الہیٰہ اورنبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ کی پیروی میں اللہ کی رضا کے ساتھ ساتھ دراصل انسان کااپنا ہی فائدہ ہے۔ترجمہ-:جوکوئی نیک عمل کرتا ہے اپنے ہی فائدہ کے لئے کرتاہے۔

(سورة حم سجدہ)۔ باجماعت نمازکی ادائیگی سے لے کر حج جیسے بڑے اجتماع تک واحد اُمت ہونے کا احساس اورپیغام ہے۔ زکوٰة،صدقہ ،خیرات نادار، محتاجوں اور غریبوں کی ضرورت پوری کرنے کااحساس دلاتے ہے۔اسی طرح روزے کی حالت میں جب انسان بھوکا اورپیاسا ہوتا ہے تواسے دوسروں کی بھوک اور پیاس کا احساس ہوتا ہے،اس کا دل غرباء کی مددکی طرف مائل ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

بھوک اور پیاس سے انسان کے اندر اللہ عزوجل کی طرف سے عطاء کردہ کھانے پینے کی اشیاء جیسی نعمتوں کی قدرومنزلت کا احساس ہوتا ہے کہ وہ ان چیزوں کا کس قدرمحتاج ہے۔اس ماہ ِ مقدس میں انسان میں صبروتحمل ،جذبہ خیر، ہمدردی، مساوات اور غریبوں کے دُکھ دردکا احساس پیدا ہوتا ۔
للہ کی خاص رحمت کے طفیل عام دُنیا دار انسان بھی اس مہینے میں روزہ ،نمازکی پابندی کرتے نظرآتے ہیں۔

اللہ کی رضا کے حصول کے لئے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں کہ اُنہیں اس بات کا یقین ہوتا ہے ،ہم جتنا زیادہ اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے،اس میں اتنا ہی زیادہ ہمارا اپنا فائدہ ہے۔ترجمہ-:اورجومال بھی تم خرچ کرتے ہووہ خودتمھارے فائدے کے لئے ہوتا ہے۔(سورہ البقرہ)
رمضان وہ( مبارک) مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیاجوانسانوں کے لئے سراسرہدایت ہے اورایسی واضح تعلیمات پرمشتمل ہے جوراہ ِراست دکھانے والی اورحق اورباطل کا فرق کھول کررکھ دینے والی ہیں۔

لہٰذا اب سے تم میں سے جوشخص اس مہینے کوپائے،اس پرلازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے اورجوکوئی بیمار ہویاسفرمیں ہوتووہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد(لازماََ) پوری کرے۔اللہ توتمھارے لئے آسانی کردیتاہے اورسختی نہیں چاہتا(اسی لئے یہ طریقہ تمہیں بتا دیا ہے) تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اورجس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے،اس پر اللہ کی کبریائی اورعظمت کا اظہارکرو اورشکرگزار بندے بنو۔

(البقرہ،185)
حضرت ابو مسعود سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا":اگرمیری اُمت کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا چیز(اوراس کی کیا اہمیت )ہے تو میری اُمت تمناکرتی کہ(کاش) پوراسال ہی رمضان ہو"۔ (ابن خزیمہ)۔
ماہ ِ رمضان میں رب ِ کریم وغفور سے گڑگڑا کربخشش طلب کرنے سے غفلت،لاپرواہی اور گناہوں کے سبب انسان کی طرف سے اپنے رب ِ کریم کے ساتھ پیدا کی گئی د و ر ی مٹ جاتی ہے۔

ماہِ رمضان فضیلتوں،رحمتوں اور سعادتوں کے ساتھ ساتھ انسان کی جسمانی اور روحانی تربیت کا بھی ذریعہ ہے۔اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی عطاء سے انسان کے اندرایسی صفات پیداہوتی ہیں، جن کے سبب انسان نفسانی خواہشات، شیطانی خطرات اوربے شماربدنی بیماریوں سے محفوظ ہوجاتا ہے۔
سائنسی نقطہ نظرسے یہ دعویٰ کیا جاسکتاہے کہ صحت مندرہنے کے لئے بھی روزے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

دن بھرمعدہ خالی رہنے اور رات کو تراویح میں قیام کے ذریعہ سے انسان کے جسم میں موجود کلسٹرائل میں واضح کمی واقع ہوتی ہے۔روزے کی وجہ سے جگر کو 4سے 6گھنٹے آرام مل جاتا ہے۔یہ روزے کے بغیرممکن ہی نہیں۔کیونکہ معمولی مقدار کی خوراک یہاں تک کہ ایک گرام خوراک کا دسواں حصہ بھی معدہ میں داخل ہوجائے تو پورا نظام ِ انہضام حرکت میں آجاتا ہے اور نظام ہضم کااپنا کام شروع کردینے سے جگر پھر سے مصروف ِعمل ہوجاتا ہے۔

طبی ماہرین کے کہتے ہیں کہ جگر کو آرام کے لئے سال میں ایک ماہ کا وقفہ لازمی ہے۔دورِحاضر کاانسان اپنی صحت کی حفاظت کے لئے غیرمعمولی قیمت اداکرتا ہے۔ متعددطبی معائنوں کے ذریعے اپنے آپ کو محفوظ سمجھنا شروع کردیتا ہے۔ لیکن اگرجگر کوقوت گویائی حاصل ہوجائے تو وہ انسان سے کہے گا"صرف روزے کے ذریعے تم مجھ پراحسان کرسکتے ہو"۔
غیبت کرنا،جھوٹ بولنا،چغلی کھانا،دوسروں پربہتان ترازی کرنا،عیب جوئی کرناجیسی عادات جنہیں ماہرین نفسیات باقاعدہ بیماری کہتے ہیں یعنی ان عادات کے حامل شخص کو ذہنی طورپر بیمار کہا گیا ہے۔

دین ِاسلام میں بھی مذکورہ تمام علتوں کوعام دنوں میں بھی ناپسنداور منع فرمایاگیا ہے مگر روزے کی حالت میں ان کی ممانعت وحرمت اورزیادہ ہوجاتی ہے۔ حضرت ابو عبیدہ بن الجراح بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول ﷺکوفرماتے ہوئے سنا:"روزہ(جہنم سے) ڈھال ہے،جب تک کہ اُسے پھاڑنہ دیا جائے۔ابومحمدفرماتے ہیں کہ(اُس کاپھاڑناکسی کی) غیبت کرناہے"۔

(سنن دارمی1738:)
رمضان المبارک اور روزہ کی حالت میں ہرانسان عام دنوں کی نسبت حتی المقدور غیبت،جھوٹ،چغلی ،بہتان ترازی جیسی بے فائدہ اوربے مقصدباتوں سے بچنے کی کوشش کرتاہے ۔اس طرح جب مسلسل ایک ماہ تک اس چیز کی پریکٹس اورکوشش کی جاتی ہے توروزہ کی برکت سے انسان غیبت،جھوٹ،چغلی ،بہتان ترازی جیسی ذہنی بیماریوں سے بھی آہستہ آہستہ چھٹکارا پا لیتا ہے۔

جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ِباری تعالیٰ ہے ترجمہ -:اے ایمان والو،تم پر (رمضان کے)روزے فرض کردیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے (اُمتوں کے)لوگوں پرفرض کئے گئے تھے تاکہ تم(روزے کی بدولت رفتہ رفتہ) متقی(اورپرہیزگار)بن جاؤ۔(البقرہ،183)
اے اللہ! اس ماہ ِ مبارک کی رحمت و برکت تمام مسلمانوں کو عطاء فرما،ایسے نیک اعمال کی توفیق عطاء فرما،جن سے تیرا قرب ،تیری رضا نصیب ہو،برماکی مظلوم ومجبورمسلمانوں کی اس مشکل گھڑی میں مددفرمااوراُمت مسلمہ کے تمام دُشمنوں کوتباہ وبرباد فرما (آمین ثم آمین)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :