فیصلہ کرنے سے پہلے!

منگل 2 جون 2015

Muhammad Irfan Nadeem

محمد عرفان ندیم

یہ ہیملٹ ڈرامے کا ایک دلچسپ سین ہے ،یہ سین پورے ڈرامے کی معراج ہے اور اس سین پر پہنچ کر کہانی ایک دلچسپ موڑ اختیار کر لیتی ہے ۔میں اس سین پر آنے سے پہلے اس ڈرامے اور اس کہانی کا تھوڑا سا پس منظر آپ کو بتا دوں ۔”دی ہیملٹ“ شکسپیئر کا مشہور ترین ڈرامہ ہے ،شکسپیئر پچھلی چار صدیوں میں سب سے ذیادہ پڑھا جانے والا ادیب ہے اور شکسپیئر کی تحریروں میں دی ہیملٹ سب سے ذیادہ پڑھا جانے والا ڈرامہ۔

اس ڈرامے پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں اور یہ ڈرامہ آج بھی اسی طرح ترو تازہ اور اسی ذوق و شوق سے پڑھا جاتا ہے ۔ اس ڈرامے میں چار بنیادی کردار ہیں ، ڈنمار ک کا بادشاہ ہیملٹ ، اس کا بھائی کلاڈیس ، بادشاہ کا بیٹا اس کا نام بھی ہیملٹ ہو تا ہے اور گروٹرڈ بادشاہ کی بیوی۔

(جاری ہے)

کہانی کچھ یوں ہے کہ بادشاہ کابھائی کلاڈیس اوربادشاہ کی بیوی گروٹرڈ دونوں مل کر بادشاہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بناتے ہیں ،ایک دن جب بادشاہ رات کو سویا ہوا تھا کلاڈیس نے اس کے کان میں زہر ڈال دیا اور بادشاہ مر گیا ، دربار میں مشہور کر دیا گیا کہ کسی نے بادشاہ کو قتل کر دیا ہے ۔

دربار میں سوگ منایا گیا ، غم و غصے کا اظہار ہوا اور کچھ ہی دنوں بعد کلاڈیس اور گروٹرڈ نے آپس میں شادی کر لی ۔شہزادے ہیملٹ کے لیئے یہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ تھی ، وہ بلا وجہ اپنے باپ کے قتل پر یقین نہیں کر سکتا تھا ،اسے یقین تھا کہ باشاہ کو کسی سازش کے تحت قتل کیا گیا ہے لیکن قاتل کون ہے یہ اسے معلوم نہیں تھا۔ اپنے شک کو یقین میں بدلنے کیلیئے ہیملٹ نے ایک دلچسپ کھیل کھیلا ۔

ایک رات اد اکاروں کا ایک گروپ بادشاہ کے دربار میں ڈرامہ پیش کر نے آیا ،کلاڈیس اور گروٹرڈ اس ڈرامے کے مہمان خصوصی تھے،ڈرامہ کچھ اس پیش کیا جانا تھا کہ گونزاگو سردار کو اس کا ایک رشتہ دار اسے زہر دے کر قتل کر دیتا ہے اور اس کے بعد اس کی بیوی سے شادی کر لیتا ۔ہیملٹ ادکاروں کے گروپ سے ملااور اس ڈرامے میں کچھ اپنے ڈائیلاگ شامل کر دیئے۔

ہیملٹ دیکھنا چاہتا تھا کہ جب گونزاگو کے قتل اور بعد ازاں اس کی بیوی سے شادی کے ڈئیلاگ کلاڈیس اور گروٹرڈ کے سامنے پیش کیئے جاتے ہیں تو اس وقت ان کے چہرے کے تاثرات ،ا ن کی اڈی لینگوٴئج اور ان کی نفسیات کیا ظاہر کرتی ہیں ۔ہیملٹ در بار کے ایک کونے میں چھپ گیا، کلاڈیس اور گروٹرد ہال میں داخل ہوئے ، ڈرامہ شروع ہوا ،کچھ مناظر کے بعد جب گونزاگو کے قتل کا سین آیاتو گروٹرڈ کے چہرے کا رنگ زرد پڑ گیا ،کلاڈٰیس بھی اپنی باڈی لینگوٴئج اور اپنی نفسیات نہ چھپا سکا ، وہ اچا نک اٹھا ، اداکاروں کو جھڑ کا ، ملکہ کا ہاتھ پکڑا اور چیختا ہو اہال سے باہر نکل گیا ۔

قتل کا سراغ مل چکا تھا ،اس کے بعد کیا ہوا؟ وہی ہوا جو آپ اس وقت سوچ رہے ہیں ۔
جب ہم کسی سے بات کرتے ہیں تو ہم دو طرح سے اگلے بندے سے کمیونیکیشن کر رہے ہوتے ہیں ،ایک زبان سے اور دوسری ہماری باڈی لینگوٴئج اور ہماری نفسیات ۔ ہماری زبان جھوٹ بھول سکتی ہے ، ہم زبان سے کسی بندے کو دھوکا دے سکتے ہیں لیکن ہماری نفسیات ، ہماری باڈی لینگوٴئج اورہمارے چہرے کے تاثرات سب کھول کر مخاطب کے سامنے رکھ دیتے ہیں ۔

نفسیات کا علم بہت پرا نا علم ہے ، اسلام سے قبل یہ علم قیافہ شناسی کے نام سے مشہور تھا ، اسلام نے جہاں دیگر علوم کو ترقی دی وہیں قیافہ شناسی کا علم بھی ارتقاء پذیر رہا ۔ہندوستان میں ہندو جوتشی اور بنگالی بابے اس فن کے ماہر سمجھے جاتے تھے اور آج یہ علم باقاعدہ یونیورسٹیوں میں پڑھا اور پڑھایا جا تا ہے اگر ہم بات کرنے سے پہلے موقع محل کو دیکھ لیں ،اگلے بندے کی نفسیات کا تجزیہ کر لیں تو ہماری کافی ساری مشکلار اور کافی سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔

آپ نفسیات کی مدد سے اگلے بندے کی نیچر ،اس کا مزاج ،اس کے مسائل ، اس کی فطرت اور اس کے نظریات کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں ۔ مثلا اگر ایک انسان چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونا شروع کر دیتا ہے تو وہ فطرتا نرم دل ہے ۔مثلا اگر کو ئی انسان اپنی ظاہری وضع قطع سے بے چین لگ رہا ہے ،ا س کے بال بکھرے ہوئے ہیں اور چہرے پر غم کے آثار نمایاں ہیں تو مت بھولیں کہ اس کا اندر بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ،وہ ذہنی طور پر شکست خوردہ ہے اور وہ اپنی ادھوری خواہشوں کی تکمیل چاہتا ہے ۔

مثلا اگر کو ئی شخص با ت بات پر ناراض ہو جائے پھر خود ہی مان بھی جائے وہ دل کا ہرگز برا نہیں ،مثلا جو بچہ ذیادہ شرارتی وہ گا وہ ذیادہ ذہین بھی ہو گا۔مثلا اگر ایک بچہ گراوٴنڈ میں جاتا ہے اور جا کر کہتا ہے میں کس کی ٹیم میں شامل ہوں، مجھے کون
کھلائے گا، میں کس کی طرف کھیلوں گا اور میرا کپتان کون ہے ۔ ایک دوسر بچہ گراوٴنڈ میں جاتا ہے اور کہتا ہے میرے ساتھ کو ن کون کھلیے گااورمیری ٹیم میں کون کون شامل ہوگا،اس میں پہلا صرف دوسروں کے پیچھے چلنا جانتا ہے،اس کی اپنی کوئی رائے نہیں جبکہ دوسرا بچہ لیڈر بننے کی صلاحیت رکھتا ہے ،اس کے اندر اتنی قوت اور احساس ضرور موجود ہے کہ کل کو وہ ایک لیڈر بن سکے ۔


اب ہم آتے ہیں اپنے گھریلو جھگڑوں کی طرف ،ہمارے اکثر گھروں میں بھائی بہن،چھوٹی اور بڑی بہن ، چھوٹے اور بڑے بھائی کی آپس میں جنگ برپا رہتی ہے ،چھوٹے بھائی بہن کا مطالبہ ہوتا ہے ان کی بات نہیں سنی جاتی، سارا پروٹوکول بڑوں کو دیا جاتا ہے ، بڑے ہم پر حکم چلاتے ہیں اور بڑوں کو شکوہ ہوتا ہے کہ سارا پیار اور ساری محبتیں چھوٹوں پر نچھاور کر دی جاتی ہیں ، انہیں کچھ کہا نہیں جاتا،چھوٹے ہماری بات نہیں سنتے ، چھوٹو ں کے لیئے ذیادہ شاپنگ کی جاتی ہے اور جو منجھلے ہوتے ہیں وہ یکسر نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں ،اس ساری جنگ میں والدین بھی بے بس نظر آتے ہیں ۔

اگر ہم ان مسائل کو نفسیاتی بنیادوں پر حل کریں تو میرے خیال میں یہ مسائل کافی حد تک حل ہو سکتے ہیں ،مثلا گھر میں جو سب سے بڑا بچہ ہو گا اس کی عادتوں میں آپ کو نظم وضبط اور سنجیدگی دکھائی دے گی، وہ طبیعت کا حساس اور ذمہ دار شخص ہو گا، اس کی کوشش ہو گی کہ وہ قانون کے مطابق چلے ، سنجیدگی گفتگو کرے ، اسے گھر کی سب سے ذیادہ فکر ہو گی ، اس کی نفسیات چاہیں گی کہ اسے گھر میں عزت دی جائے ،اسے گھر میں سب سے اچھی پوزیشن اور اچھا مقام دیا جائے، چھوٹے بہن بھائی اس کا احترام کریں اس کے سامنے اونچی آواز میں بات نہ کریں اور اس کی ہر بات کو فالو کریں ، یہی وجہ ہے کہ بعض او قات بڑے بچے کے رویے میں آمرانہ پن بھی آجاتا ہے۔

یہ کو ئی غلط بات نہیں یہ اس کی فطرت اور نفسیات ہیں اور آپ کو اس کی یہ نفسیات بہر حال سمجھنا ہوں گی۔ منجھلا بچہ فائٹر قسم کا ہوتا ہے ،گھر میں کبھی بڑے بچے کو نواز دیا جاتا ہے کبھی چھوٹے کو اس لیئے اسے اپنے حق کے حصول کے لیئے دونوں سے لڑنا پڑتا ہے ،یہ اپنا احساس اور تحفظ چاہتا ہے ، یہ فطری طور پر جنگجو ہوتا ہے لیکن گھر کے اکثر مسائل بھی یہی حل کرتا ہے ۔

چھوٹا بچہ اپنے چھوٹے پن کی وجہ سے سب کی محبتیں سمیٹا ہے ،سب اس سے پیا ر کرتے ہیں اس لیئے اس کی فطرت میں نزاکت خود بخود آ جاتی ہے ۔یہ لاپرواہ بھی بن جاتا ہے ، یہ عموما شو بوائے ہو تا ہے ۔ہماری مشرقی تہذیب میں والدین عموما چھوٹے بچے کے ساتھ رہتے ہیں اس اعتبار سے بھی یہ خوش قسمت ٹھہرتا ہے اورماں باپ کے ساتھ ہونے کی وجہ سے یہ اپنی پوزیشن سے ناجائز فائدہ بھی اٹھا لیتا ہے ۔اگر ہم اپنے بچوں اور بھائی بہنوں کے بارے میں کو ئی فیصلہ کرنے ،ان کے بارے میں رائے قائم کرنے سے پہلے دیکھ لیں کہ اس کا نام کیا ، اس نام کے معانی کیا ہیں ، اس کی پیدائش کا نمبر کو نسا ہے اور اس کی نفسیات کیا ہیں تو میرے خیال میں ہمارے کافی سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :