بھارت کو جواب دینا ہوگا

اتوار 31 مئی 2015

Azhar Thiraj

اظہر تھراج

کہتے ہیں گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو شہر کی جانب بھاگتا ہے،اور بھارتیوں کو جب پاکستان میں کچھ اچھا ہوتا نظر آتا ہے تو پیٹ میں مروڑ اٹھنا شروع ہوجاتی ہے یہ مروڑ جب سکون نہیں لینے دیتی تو زہر بن کرالفاظ کی صورت منہ سے باہر نکلنا شروع ہوجاتی ہے،اب چین کے صدر،زمبابوے کی ٹیم پاکستان کیا آئے ہمارے ہمسائے کے وزراء طرح طرح کی بولیاں بول رہے ہیں اگر ”بو نگیاں“ بھی کہا جائے تو کوئی حرج نہیں ہوگا،دیکھیے! اب بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ فرماتے ہیں کہ ہم نے 13لاکھ فوج امن کی تبلیغ کیلئے نہیں رکھی ہوئی ہے،ان سے قبل توان کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے تو حد ہی کردی کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی کا جواب دہشتگرد بھیج کردیا جائے،اب تو گرمی سے مرنے والوں کا الزام بھی پاکستانی گرم ہواؤں کے سر تھوپا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اسے سادگی کہیے یا مکاری،آپ کچھ بھی نام دے سکتے ہیں
یہ حقیقت ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے کوششیں کی ہیں،جہاں بھی اس کا بس چلا اس نے پاک سرزمین کیخلاف زہر افشانی کی ہے،پاکستان اور چین کے مابین جب سے چھیالیس ارب کے معاہدے طے پائے ہیں ایسے لگتا ہے بھارت کھل کے میدان میں آگیا ہے،بھارتی حکومت نے دونون ممالک کے مابین عدم اعتماد کی فضاء قائم کرنے کیلئے اپنی خفیہ ایجنسی را کو ہدف دے دیا ہے جس کے اثرات پاکستان میں محسوس بھی کیے جا رہے ہیں،بھارت کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ چین اقتصادی راہداری کے ذریعے افغانستان یا سنٹرل ایشیا کی ریاستوں تک پہنچے۔

ّ
رہی کشمیر کی بات تو وہ کبھی بھارت کا حصہ نہیں بنے گا،اور اس میں جاری آزادی کی جنگ کو دہشگردی کا نام دینا بھارت کی غلط فہمی ہے،کشمیر میں بھارتی فوج سے وہی لڑ رہے ہیں جن کے باپ دادا،بیوی بچوں پر بھارت کی ناپاک فوج نے ظلم کے پہاڑ توڑے،پاکستان کے نام پر اپنے ہی لوگوں بیوقوف بنانیوالے یہ بھارتی سیاست دان یہ تو بتائیں کہ ان کے ملک میں کتنے لوگ دہشتگردی کی بھینٹ چڑھے،کتنے بیویوں کے سہاگ اجڑے،ایک ممبئی واقعہ ہی ہوا ہے نا ! جس کے ذمہ دار بھی تم خود ہو،پاکستان نے تو دنیا کو پرامن بنانے کیلئے ساٹھ ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں،کالے کوے کو سفید کہنے والے بھارتی یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ زخمی شیر جب کچھ کرنے پہ آتا ہے تو پیچھے مڑ کے نہیں دیکھتا اس کی کچھار میں ہاتھ ڈالنے بعض رہا جائے تو بہتر ہی ہوگا۔

ّ
بھارت دہشت گردی کے حوالے سے بے نقاب ہو ہی گیا ہے تو پاکستانی قیادت کو آگے بڑھ کے کھیلنا چاہیے،ہم دفاعی پوزیشن پر کھیلتے کھیلتے بہت پیچھے چلے گئے ہیں، ہمارے کھیلوں کے میدان ویران ہوئے،ہماری معیشت تباہ ہوئی،ہم دنیا کے مقروض ہوئے، بدامنی کے ٹیگ کے ساتھ بدنام ہوئے،ہمارے پاس دنیا کے بہترین وسائل ہیں،بہترین فوج ہے،ہمارے پاس دنیا کا نمبرون سپیشل سروسز گروپ ہے ،جو دشمن کے گھر سے کچھ بھی پاکستان لانے کی صلاحیت سے مالا مال ہے،ہمارے پاس بہترین میزائل ہیں،سب سے بڑھ کر ہمارے پاس ایمان کا جذبہ ہے،ایسا ایمان کہ ملک کیلئے کوئی بھی نہتا لڑ جائے۔

پھر بھی اگر ہم گھٹ گھٹ کے مرجائیں تو یہ ہماری بزدلی ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری پر قومی قیادت نے اتفاق رائے کا اظہار کرکے اپنے سنجیدہ پن اور حب الوطنی کا مظاہرہ کیا ہے،اس سے دنیا کو ایک مثبت پیغام گیا ہے کہ پاکستان کی سیاست بھی بالغ ہوگئی ہے،ایسا کوئی فیصلہ اس منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے ہی کرلیا جائے۔
لیکن سیاسی،عسکری قیادت بھارت کیخلاف کمزوری دکھا کر قوم کے ذہنوں میں سوالات کو جنم دے رہی ہے،گم کر دیے جانے کے خوف سے کوئی زبان نہیں کھولتا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ سب اچھا ہے،بڑوں کی بار بار ملاقاتوں سے بھی لوگ غلط مطلب لے رہے ہیں،کراچی میں چند دن ہلچل کے بعد سکوت کو مفاہمت کے ترازو میں تولا جا رہا ہے،ابھی وقت ہے مورچے سے نکل کر جارحانہ انداز میں لڑا جائے یہ نہ ہو کہ وقت نکل جائے مورچہ ہی زمیں بوس ہوجائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :