واقعی!میرا رب ، بہت مہربان رب ہے

پیر 11 مئی 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

الطاف صاحب میرے دوست اور ایک درد دل رکھنے کے ساتھ محب وطن شہری ہیں۔ ملک کی محبت ان کے جسم کے ہر خلیے میں کوٹ کوٹ کے بھری ہے ۔کامیاب تاجر ہونے کے ساتھ یہ با اثر انسان ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ معروف صنعت کار، تاجر، وکلا، جج، پولیس افسران اور صحافی ہر وقت ان کی جیب میں ہوتے ہیں ۔کچھ ماہ پہلے ان کے ساتھ یک ایسا واقعہ رونما ہوا کہ جب بھی میں اسے یاد کرتا ہوں تو میرا اپنے اللہ پر یقین تازہ ہو جا تا ہے اور پھر جس کے نتیجے میں ہر مایوسی و نا امیدی اپنی موت آپ ہی مر جاتی ہے۔

وہ واقعہ کیا ہے؟ آئیے آپ بھی میرے ساتھ شامل ہو جائیں۔
الطاف صاحب کی اُس ٹھیکدار سے تقریباََ5سالہ پرانی رفا قت تھی۔اس رفاقت کے پیچھے جہاں کاروباری تعلقات تھے وہاں اس کے چہرے پر سنت رسول ﷺ کے مطابق ڈاڑھی،وضع ،قطع و لباس بھی اس کی اہم وجہ تھی۔

(جاری ہے)

یہی وجہ تھی کہ یہ اس ٹھیکدار پر اندھااعتماد کرتے تھے۔ اسی لئے ان کے کئی تعمیراتی پروجیکٹ تھے جو اس کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہنچے۔


چھ ماہ قبل اپنے رہائشی پلاٹ کی تعمیر کے آخری مراحل پر ٹھیکیدارکی طرف سے دئیے گئے اخراجات کے بلوں کو دیکھ کر انہیں شک محسوس ہوا ،اس شک کو دور کر نے کے لئے جب کسی دوسرے ٹھیکیدار کے ذریعے تعمیری اخراجات کا حساب لگایا تو اس کے مطابق پہلے ٹھیکدار نے بلوں میں 40لاکھ روپے کی اضافی رقم درج کر رکھی تھی۔ میرے ان دوست نے جب ٹھیکدار سے بات کی تو وہ اپنی تما م شر عی حدودکے پنجرے سے آزاد ، فر عونی غرور میں مبتلا ہوکے ، پچھلی 5سال کی گہری دوستی کے تقدس کو پامال کرتے ، غیرت و حمیت کی تما م حدیں توڑتے ، انجانے شخص کی مانند جو جھوٹ اور فریب کے نشے میں مست ہو کے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے ، نے بجائے معذرت کے گھٹیا اور نیچ حر کتوں پر اُ ترتے ،اپنے ظاہری حلیے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ، پولیس افسران کے دفتروں کا طواف اوران کے سامنے اپنے آپ کو مظلوم ثابت کر نے کی ہر کوشش کو کامیاب بناتے ہوئے الطاف صاحب کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔


اس سے پہلے کہ الطاف صاحب تک اس مقدمے کی اطلاع پہنچتی ٹھیکیدار ، ہماری پولیس میں موجود کچھ کالی بھیڑوں کہ جو ” سانوں وی کجھ لاؤ“ کا نعرہ مستانہ بلند کرتی نظر آتی ہے کو بھاری رشوت دے کر گرفتار کر نے پر رضا مند کرلیتا ہے۔ اور یوں کچھ دیر پہلے تک اپنے دفتر میں بیٹھے الطاف صاحب ،حوالات میں اپنے نا کردہ گناہ کے جرم اور 5سالہ رفاقت کی سزا بھگت رہے تھے۔


قارئین !ایک رات تھانے میں رکھنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا جا تا ہے ۔ تما م لوگ پنی تمام تر قوت کے ساتھ بے گناہ اور شریف النفس اپنے دوست کی رہائی کے لئے سر توڑ کوشش کر رہے تھے لیکن ایسے معلوم ہو تا تھا کہ آج کے دن ہم جیسا بے بس انسان اس دنیا میں اور کو ئی نہیں ہے۔ ملک کے معروف قانون دانوں پر مشتمل پوری ٹیم کی ضمانت پر رہائی کی تما م تر کاوشیں ناکام و نامراد واپس لوٹ رہی تھیں۔


بالآخر اللہ کے خاص فضل سے تمام دوستوں کی اجتماعی محنت رنگ لے آئی اور اگلے ہی روز جج صاحب نے الطاف صاحب کی ضمانت منظور کر لی، ضمانت نامہ لے کر جب جیل پہنچنے اور تما م قانونی تقاضے پورا کر نے کے بعد الطاف صاحب کی بیرک کی طرف گئے تو انہوں نے نکلتے ساتھ ہی بیرک میں موجود ایک قیدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:” اللہ داد بھائی! فکر نہیں کر نی ، کل تمہارا کام ہو جائے گا“۔


گاڑی میں بیٹھتے ساتھ ہی الطاف صاحب نے اُس قیدی کے بارے بتانا شروع کیا، اللہ داد جھنگ کا رہائشی تھا اور وہ بھی پچھلے 4سالوں سے اپنے نا کر دہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا تھا، صرف2لا کھ روپے جر مانے کی وجہ سے اپنی بیوی، 4 بچوں اور گھر والوں سے دور عذاب کی مانند زندگی گذارنے پر مجبور تھا، میں نے اس سے وعدہ کیا ہے کہ کل ہی تمہارا جر مانہ ادا ء کر دوں گا۔

اس کے بعد انہوں نے فوری طور پر دفتر میں فون کر کے پیسے وکیل صاحب کے دفتر پہنچانے اورگاڑی میں ساتھ ہی بیٹھے وکیل صاحب کو اس کی رہائی کے لئے تما م ضروری اقدام کر نے کی گذارش کرتے رہے۔
قارئین محترم !الطاف صاحب کو گھر ڈراپ کر نے کے بعد میں پورے رستے اور جب سے اب تک یہ سوچتا آیا کہ وہ رب کتنا مہر بان رب ہے۔ وہ اپنے بندوں کی امداد کے لئے کیسے کیسے رستے بناتاہے۔

ایک طاقتور انسان کو بے بس بنا کے مجبور اور لاچار انسان کے لئے رحمت کا باعث بنتا ہے۔وہ انسان جس کے لئے تما م دروازیں بند ہو جاتے ہیں ،4 سال بعد اندھیروں کے مسافر اللہ داد کے لئے روشنی کا سامان مہیا کر تا ہے۔یہ بظا ہر ایک واقعہ ہے لیکن اس کے اندر امید اور یقین والوں کے لئے ایک گہرا راز پو شیدہ ہے۔ ایک ایسا راز کہ جسے اِس کی سمجھ آجائے وہ کبھی نا امیدی اور مایوسی کاشکار نہیں ہو گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :