پہلا قطرہ

ہفتہ 9 مئی 2015

Muhammad Saqlain Raza

محمد ثقلین رضا

بچپن میں درسی کتب میں ایک کہانی پڑھی کہ ہرسو شدید گرمی کے اثرات محسو س کئے جارہے تھے ‘انسان ہی نہیں چرند پرند گویا سبھی کی جان پر بن آئی تھی ‘ایسے میں انسان جھولی پھیلاکر خالق کل کی بارگاہ میں عرض گزار تھے کہ ”یااللہ !مینہ برسا․․․․․“ چرند پرند بھی اپنی اپنی بولیوں میں یہی دعا مانگ رہے تھے۔ اچانک اوپر آسمان پر بادل آنے لگے‘ پھر یہ بادل بڑھتے بڑھتے ہرسو پھیل گئے۔

لوگ خوش تھے کہ اب بارش آئی کہ تب‘ لیکن جب کافی دیر تک ایسا نہ ہوا تو انسان جانور سبھی پھر سے پریشان ہوگئے ۔بادلوں کے بیچوں بیچ بارش کے قطرے منتظر تھے کہ پہل کون کرتا ہے مگر کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو ”پہلا قطرہ“ بننے کو تیار ہوتا ۔اتنے میں ایک نہایت ہی چھوٹے سے بارش کے قطرے نے نیچے کی طرف گرتے ہوئے کہا کہ ”پہلاقطرہ“ میں بنوں گا۔

(جاری ہے)

جونہی وہ پہلاقطرہ زمین پر گراتو اس کے بعد بوندا باندی ہوئی اورپھر کھل کربادل برسنے لگا۔
صاحبو! کہنے کو خواجہ سعد رفیق کی نااہلی کو ”پہلاقطرہ“ کہاجارہا ہے اب یہ بات الگ ہے کہ وہ خود سے پہلا قطرہ بننے کوتیار ہوئے یا پھر ”بڑے قطروں“ کو بچانے کیلئے انہیں قربان کیاگیا‘ البتہ تحریک انصاف کے کیمپ میں خود شادیانے بجائے جارہے ہیں اوراس قدر پرامید جشن منایاجارہا ہے جیسا کہ حکومت اب گئی کہ تب ۔

گوکہ خواجہ سعد رفیق کی نااہلی کے فیصلہ کو ”پہلی وکٹ “ قرار دیاجارہاہے مگر ہمیں اختلاف ہے کہ وکٹ کرکٹ کی اصطلاع ہے اور ایک ٹیم زیادہ سے زیادہ گیارہ کھلاڑیوں پرمشتمل ہوتی ہے ۔ان میں سے دس آؤٹ ہونے پریا دس وکٹ گرنے پر پوری ٹیم ہی آؤٹ قرار دی جاتی ہے مگر یہاں معاملہ الٹ ہے۔ مان لیا کہ خواجہ سعد رفیق اوپننگ بیٹسمین تھے ‘ چلے گئے‘ اب ون ڈاؤن آئیگا پھر ٹوڈاؤن اس کے بعد اگر دس کھلاڑی آؤٹ بھی ہوجائیں یا دس وکٹ گربھی جائیں تو بھی حکومتی ٹیم آؤٹ نہیں کہلائے گی۔

کیونکہ ابتدا گیارہ یا بارہ کھلاڑیوں میں ٹیم کے کپتان یعنی میاں نوازشریف شامل ہی نہیں گویا کپتان کے بنا ٹیم کو آؤٹ کرنا بھی محال ہے۔ سواس فارمولے کو رد کرتے ہوئے ہم اسے ”اصطلاحاً“ بارش کے قطروں سے تشبیہ دیں گے۔ یہ بھی ہوسکتاہے کہ بارش کا یہ پہلا قطرہ دوسرے کیلئے راستہ کھول جائے مگر عموماًایسا نہیں ہوتا ۔بہت گہرے بادلوں کے بیچوں بیچ سے اگر ایک بارش کا قطرہ نکل کر زمین پرآبھی جائے تو امید نہیں رکھنی چاہئے کہ اب بادل کھل کر برسیں گے۔

ہمارے ہاں کے سیاسی بادلوں کے درمیان سے ایک قطرہ گرنے پر بھی موسلا دھار بارش کی امید رکھنا فضول ہے کہ یہاں سسٹم ہی ایسا بنادیاگیا ہے کہ تیز ہوائیں چلاکر بادلوں کی اس بارات کو اتھل پتھل کردیاجاتاہے ہاں اگر ”بعض خفیہ ہاتھ“راضی برضانہ ہوں تو پھر بادلوں کے بنا ہی برسات ہوہی جاتی ہے اور ایسی برسات ہوتی ہے کہ بس ہرسو ”بوٹوں“ کی ہی آواز گونجتی ہے۔


صاحبو!بارش کے ”پہلے سیاسی قطرے“ کے گرنے پر کسی فتح یا شکست کافیصلہ کرنا یوں بھی محال ہے کہ ہمارے ہاں جو ہوتاہے وہ دکھتا نہیں ہے اور جو نہیں ہوتا وہ دکھائی دیتا ہے ۔ ظاہراًتحریک انصاف پرامید ہے کہ اب پوری کی پوری ٹیم گئی سو گئی اور یہ امید بھی ”پہلی وکٹ“ گرنے پرپیداہوئی ورنہ حالات ‘واقعات ‘زمینی حقائق سے کہیں بھی نہیں لگتا کہ دس وکٹ گراکر پوری ٹیم کو پویلین واپس بھیجاجاسکتاہے۔

خاص طورپر جب سارے” پوشیدہ اور نظرآنیوالے“ سبھی ہاتھ ایک ہی میز پر اکٹھے ہوں۔ جیساکہ ہم نے ابتداً عرض کیا کہ ”بڑے قطروں “ کوبچانے کیلئے ”چھوٹے قطرے “ کی قربانی دی گئی ۔کیونکہ بقول پی ٹی آئی ان کا اصل نشانہ تو سپیکر ہے ۔ تاہم یہ بھی امکان موجود ہے کہ آؤٹ ہونے والے ”خواجہ سعدرفیق“ ایمپائر سے ریویوکی درخواست کردیں (وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرچکے ہیں) ایسے میں پھر ٹی وی ایمپائر باقاعدہ ”ری پلے “ کے ذریعے باربار چیکنگ کے بعد ”گراؤنڈایمپائر“ کے فیصلے کو غلط قراردے سکتا ہے اور یہ کوئی انہونی بات بھی نہیں ہے ۔

بقول خواجہ صاحب الیکشن ٹربیونل تسلیم کرچکا ہے کہ غلطی ریٹرننگ افسران یا پھر الیکشن عملہ کی ہے اس میں میرا کیاجرم؟؟وہ اسی بنیاد پرہی سپریم کورٹ گئے ہیں۔فی الحال آئندہ چند ہفتوں تک اس ہنگامہ خیزی میں اتار کاامکان زیادہ ہے البتہ چڑھاؤ کی امید کم ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خواجہ سعد رفیق کی نااہلی کے فیصلہ کے بعد این اے 125کی سیٹ خالی قرار دیکر اس پرری الیکشن کا اعلان کردیا ہے ۔

دیکھنا یہ ہے کہ وہا اس حوالے سے آئندہ چند روز میں سپریم کورٹ سے رجوع بھی کرتے ہیں یا نہیں؟؟شنید ہے کہ مسلم لیگ کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں خواجہ سعد رفیق واحد رہنماتھے جو دوبارہ عوام میں جا نے کوترجیح دے رہے تھے ان کانقطہ نظر یہ تھا کہ میں دوبارہ عوام میں جاکر”اعتماد “ کاووٹ لیکرآؤں گادیگر قائدین اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے حامی تھے۔

بہرحال اب خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ میں جانے کے علاوہ باقاعدہ ”ری الیکشن“ کیلئے بھی تیاری کررہے ہیں۔
صاحبو!جیسا کہ ہم نے ابتدا میں عرض کیا کہ ”پہلے قطرے“ سے موسلادھار بارش کی امید نہیں رکھنی چاہئے کہ ابھی حالات واقعات اورپس منظر‘پیش منظر سبھی عوامل ایک ہی جگہ ”متفق“ دکھائی دیتے ہیں لہٰذا فی الحال بارش کی امیدنشتہ۔ البتہ تحریک انصاف سے یہی کہاجاسکتا ہے
پیوستہ رہ شجر سے ‘امیدبہار رکھ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :