سات پھول اور مُرجھا گئے

جمعہ 1 مئی 2015

Aamir Khan

عامر خان

پنجاب کے شہر جھنگ میں اُس وقت ہر انسان سکتے میں آگیاجب ایک ہی گھر کے سات بچوں کی ہلاکت کی خبر لوگوں کے کانوں تک گئی جھنگ میں چند روزقبل ایک غریب مزدور کی دنیا اُجڑگی اسکے سات بچے جوبے خبر سو رے تھے اپنے ہی مکان کی چھت نیچے دب کر خالق حقیقی سے جا ملے۔جھنگ کے نواحی علاقے کے رہائشی جو رنگ روڈکے ساتھ ساتھ اس طرح سے آباد ہیں کے سڑک اُن کے گھروں سے بلندہیں اور وہ ڈھلان میں رہتے ہیں ایک ٹرک جو بے قابو ہو کر یا کیسی بھی نقص کی وجہ سے اُس گھر کی چھت پہ گر کیا اور سات بچے اپنے رب کی طرف لوٹ گے ۔

میڈیا آگیار یسکیوٹیم بھی آگی ہر کیسی نے اپنا کام شروع کر دیا اہل علاقہ نے بھی بہت محنت کی ملبہ ہٹادیاگیا بچے کس حالت میں تھے یہ اہل علاقہ اور اہل خانہ کا کیاحال تھا اُس پر بات نہیں کروں گا جو پاک ذات کو منظور تھا وہی ہوا۔

(جاری ہے)


ریسکیو ٹیم اپنا کام کر کے چلی گی میڈیابھی اپنا کردار ادا کر کے ڈی سی او جھنگ کو وہاں تک لے آیا۔ڈی سی او صاحب نے فیس بُک کے لیے اچھی اچھی تصاویر بھی بنوالی ان میں سے کچھ اخبار کی زینت بھی بنی ۔

معصوم سات بچوں کا جنازہ پڑھ کر دفنا دیا گیا ڈی سی او صاحب نے پولیس کو تحقیق کا حکم بھی دے دیا۔
محترم جناب ڈی سی او صاحب تحقیق کس بات کی کروائی جا ری ہے قصور توان لوگوں کا یہ کیوں نہیں راونڈ جیسے محل میں رہتے یہ لاہور ماڈل ٹاون کی اس محل میں کیوں نہیں رہتے جہاں ٹرک توکیا ایک میل دور تک پرندہ بھی نہیں ا ٓسکتا ٓقصوران کا ہے یہ کیوں غریب بستی میں رہتے ہیں جہاں ان کے پاس ان کی حفاظت کے لیے نہ پولیس کی بھاری نفری ہے نہ ذاتی ملازموں کی کوئی بڑی تعدادجوان کے گھروں کے اردگرد انسان توکیاجانور تک کو بھی نہ آنے دیں۔


محترم جنا ب ڈی سی او صاحب تحققات میں سامنے آگیا کے ٹریک کا ایکسل ٹوٹ گیا اور وہ بے قابو ہوگیاٹرک چلانے والے کے گلے سارا ملبہ ڈال دیں اب اگر مزید تحققات ہوں گی تواُن لوگوں کے نا م سامنے آئیں گے جن کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے کی آپ کی ہستی نہیں ہے تحقیق کروانی ہے تو اس بات کی کروائیں روڈ کے سا تھ سیفٹی دیوار یاجنگلہ تھا بھی کے نہیں تھا تو اس قا بل کیوں نہیں تھا کیا روڑبنانے والوں کو اور اُس روڑکو پاس کر نے والے عملہ کو وہاں آبادی نظر نہیں آئی یاوہ ان لوگوں کو انسان نہیں سمجھتے۔


جس علاقے میں یہ سانحہ ہوااس علاقے کانام پنڈی محلہ ہے اور اس دُوسری طرف رولپنڈی میں میٹرو بس کاافتتاح ہو رہا ہے میٹروبس روڑپہ جتناخرچہ آیا اُس کی بات نہیں کرتے پاکستان کے ایک بڑے اخبار کے مطابق اُس کے افتتاح پر7کروڑکی منظوری مل گی ہے اور اس پہ ٹوٹل 1کر وڑخرچہ آجائے گا۔ ان سارے پیسوں میں سے کچھ اس غریب کی گھر کی مرمت کے لیے دے دیں اس کے ساتھ جو ہونا تھا ہو گیا اب اُس کو چھت دے دیں ۔

وزیراعلی صاحب آپ تو مصروف ہستی ہیں اپنے ساتھ کے کچھ لوگوں کو اس مظلوم انسان کا حال جائنے کے لیے بھیج دیتے آپ لاہور میں مچھروں کے سپرے کے لیے توخود پہنچ جاتے ہیں پر سات انسانوں کے مر جانے پر آپ کے حکومت کا کوئی بندہ نہیں آسکا ۔آپ کے ایم پی اے ،ایم این اے والی بال اور کرکٹ کے میچوں پر انعامات تقسیم کرنے تو چلے جاتے ہیں پر اس غریب کی کے تھوڑا وقت نہیں نکا ل سکے اس کی وجہ بھی اب بتا دوں جھنگ میں کیمر ے کم ہونے کی وجہ سے کوئی حکومتی بندہ یہاں تک نہ آسکاآج جھنگ میں لاہور جیسا میڈیا ہوتا ہرپارٹی اپنی سیاست اُٹھا کے اُس گھر میں موجود ہوتی۔

آج اس دور کے حکمران بھول گے ہیں جب اسی زمین پہ پاک ذات کے وہ عظیم لوگ بھی حکمرانی کر گے ہیں جو کہا کرتے تھے کے ہمارے دور حکومت میں کوئی کتا بھوکا مر گیا توخُداکے پاس کس منہ سے جا ئیں گے۔بے شک ہرکیسی کو اپنے رب کی طرف لوٹ جانا۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :