این اے 246

اتوار 19 اپریل 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

این اے 246:پاکستان خصوصا کراچی کی سیاست کا محور بنا ہوا ہے ،سندھ کی حکم ران جماعت پی پی مقابلے میں حصہ لینے کی بجائے تماشائی بننے پر اکتفا کر رہی ہے ، اس کے ووٹر آزاد ہیں، جس کو چاہیں ووٹ دیں ، جس سے چاہیں نوٹ لیں۔وفاق میں حکومت کرنے والی جماعت ن لیگ سندھ وکراچی میں ویسے ہی دم خم نہیں رکھتی اور پھراین اے 246 میں متحدہ کے ہوتے ہوئے اس کی دال گلنے کا امکان نہیں ،اس لیے وہ بھی سائیڈ پر ہے اس کے ووٹر کی بھی مرضی ہے کہ تھالی کا بینگن بنے یا گھر کے آنگن کا حصہ بنے ۔


####
2013کے الیکشن میں جیتنے والے متحدہ قومی مومنٹ کے نبیل گبول داغ مفارقت دے گئے، بھائی لوگ اس کو داغ منافقت کہہ رہے ہیں، نبیل گبول الطاف بھائی کی قیادت کے دیوانے ہو گئے تھے، اور الطاف بھائی محبت کا جواب محبت سے دیتے ہیں ، انہوں نے اپنے گھر کی سیٹ نبیل گبول کی جھولی میں ڈال دی ، گبول اس وقت ریکارڈووٹ لینے پر فخر کر رہے تھے اب شرمندہ ہیں اور حیران بھی بھی کہ اتنے ووٹ کیوں لیے کس نے دیے ، خیر متحدہ کا خیال ہے ، کوئی کھڑا ہو، بیٹھے یا لیٹے، سیٹ ہم ہی جیتیں گییہ سیٹ ہماری ہے ، ہمیں جاں سے پیاری ہے ۔

(جاری ہے)


####
عمران خاں نے عمران اسماعیل کو ٹکٹ دیا ہے ، خاں صاحب کنور کے مقابلے میں کسی کنول کو ٹکٹ دیتے تو کنول پتنگ کی ڈوری کاٹ لیتیں شاید۔ پی ٹی آئی کی جھولی ووٹو ں اور نوٹوں سے یقینا بھر جاتی، پارٹی کے ووٹ کم ہوتے تو کنول کے اپنے ووٹ انہیں دوڑ میں آگے لے جاتے ، بہر حال خان صاحب کے خیال میں جیت ان کی ہو گی ، اور عمران اسماعیل کا کہنا تو یہ ہے کہ 23اپریل کو دوبارہ گنتی ہونی ہے سیٹ تو وہ جیت چکے ، کہا جا رہا ہے اس حلقے میں ”اسماعیلی ووٹ“ عمران اسماعیل کو پڑے گا، یہ دعوی بھی کیا جا رہا ہے کہ میمن برادری بھی ”بھائی بندی“ سے تنگ ہے ، یہ ووٹ بھی اس بار پتنگ کی بجائے بلے پر مہربان ہوگا، کچھ لوگ خاموش ووٹ کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں،عمران اسماعیل کا دعوی ہے متحدہ کے بہت سے ناراض رہ نما اور کارکن چپکے چپکے ہمارا ساتھ دیں گے ۔

تا ہم یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ چیختے چنگھاڑے اور دہاڑتے ووٹ کے سامنے تو بولتے ووٹ کی بھی نہیں چلتی تو بھلا خاموش ووٹ کیا کر لے گا؟
####
جماعت اسلامی نے نہ صرف امیدوار کھڑا کیا ہے بلکہ مردوں اور خواتین کے الگ الگ جلسے بھی کر چکی ہے ، اس کا خیال ہے سیٹ تواسی کی ہے، البتہ اگر پی ٹی آئی والے جماعت کا ساتھ دیں توہم زیادہ بڑے فرق سے جیتیں گے ۔

تا ہم جماعت کے مخالفین کہہ رہے ہیں کہ اب 1970نہیں 2015ہے ۔ جماعت کا کہنا ہے زمینی حقائق ان کے ساتھ ہیں۔ کوئی تو ترنگ ہوگی جس کے بل بوتے جماعت کو ہمیشہ کی طرح جیت کی توقع ہے ، یہ ترنگ پچھلے الیکشن میں بھی عروج پر تھی لیکن عین دوپہر کے وقت جماعت نے میدان چھوڑ دیا تھا، جماعت کے ہمدرد وں کو یہ خدشہ ہے کہ جماعت پھر کسی پر الزام دھر کے سائیڈ پر نہ ہو جائے۔


####
ایک صاحب عثمان معظم بھی میدان میں ہیں، نہ جانے ان کے غبارے میں ہوا کس نے بھری اور کیوں بھری؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے پاسبان نے جماعت اسلامی کی رہی سہی ہوا نکال کر اپنے غبارے میں بھر لیتا ہم یہ امید بھی لگائی جا رہی ہے پاسبان والے اپنے غباروں پر تکیہ کرنے کی بجائے ترازو کا ساتھ دینے پر آمادہ ہو جائیں گے، ایسا ہو جاتا ہے تو پی ٹی آئی کے بلے کو ریٹائر کرنے پر راضی کیا جا سکتا ہے مگر ضدی خان صاحب کو 23اپریل کی شکست قبول ہے لیکن اپنے امید وار کا کسی حمایت میں بیٹھنا منظور نہیں ہو گا۔


####
چوں کہ علاقے میں آپریشن کے نتیجے میں، ٹارگٹ کلر ، بھتے خور اور سزا یافتہ مجرم نائن زیرو سے پکڑے گئے ہیں ، اس لیے متحدہ گری تو ہے ، لیکن ایسی نہیں کہ ان کے مخالف تقسیم ہوں پھر بھی ہار جائے ،البتہ رینجرز کی تعیناتی سے ٹھپوں کی رفتار ، معیار اور مقدار میں کمی ضرور آئے گی ، بائیو میٹرک سسٹم کی باز گشت بھی سنائی دے رہی ہے ، اگر یہ آجاتا ہے تو بھی متحدہ کے ووٹ مزید گریں گے ۔

کنور نوید اور ان کے سپورٹر دعا کر رہے ہیں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی میں اتحاد نہ ہو جائے ۔ کراچی خصوصا اس علاقے کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کنور نوید کی شکست انہونی ہو گی ہاں اگر خفیہ طاقتیں نتائج میں ہیرا پھیری کریں تو ۔۔۔۔ ایسی صورت میں سوٹ کیس نشان پر ووٹ لینے والے آزاد امید وار بھی جیت سکتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :