ایک اور غیر ملکی سیاح کا سفر نامہ

منگل 14 اپریل 2015

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

گذشتہ ماہ اٹلی کے سفر کے دوران راقم کی بھی محترم عطاء الحق قاسمی کی طرح ایک ایسے غیر ملکی سے ملاقات ہو گئی جو پاکستان کی سیاحت سے تازہ تازہ لوٹا تھا اور سیاحتِ پاکستان پر ایک سفر نامہ لکھ رہا تھا۔رابرٹو نامی اس اطالوی نے کمال مہربانی کرتے ہوئے راقم کو اس سفرنامے کا اردو ترجمہ کرنے کی اجازت دے دی۔ اس سفرنامے کے چند اقتباسات بزبانِ رابرٹو پیشِ خدمت ہیں۔


اسلام کے جنوبی ایشیائی ”قلعے “ کے مختلف شہروں میں گھومتے ہوئے میرا پالا عجیب و غریب مخلوق اور اصطلاحات سے پڑا۔ نمونے کے طور پر ملاحظہ فرمائیں۔
ہومیو پیتھک دانشور: یہ مخلوق اس ملک میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ یہ ہومیو پیتھک دانشور بیک وقت عظیم دانشور، سینئر کالم نویس، سینئر تجزیہ کار اور کئی صورتوں میں مقبول اینکر پرسن بھی ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ اپنی اکلوتی شخصیت میں مغرب کے کسی بھی بھاری بھرکم تھنک ٹینک کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔ یہ دانشور وں کی وہ قسم ہے جو دنیا کے ہر مسئلے کا ریڈی میڈ حل اپنی جیب میں لئے پھرتی ہے۔ ان کے پیش کردہ حل انتہائی درجے کے ہومیو پیتھک ہوتے ہیں یعنی طویل وقت برباد کرنے کے بعد بھی مسئلہ جو ں کا توں رہتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ کبھی نہیں جان پائیں گے کہ یہ سعودی عرب کی حمایت کا مشورہ دے رہے ہیں یا مخالفت کا، یہ دھرنے والوں کے ساتھ ہیں یا حکومت کے۔


لنڈے کے انگریز: یہ قلعہ نما ملک چونکہ ایک طویل عرصے تک انگریز بہادر کے زیرِ تسلط رہا ہے ، لِہٰذا یہاں انکی باقیات کی وافر مقدار میسر ہے۔ انکی سب سے بڑی نشانی لنڈے کے انگریز ہیں ۔ اصلی انگریزوں کی نقل کرنے کے چکر میں یہ مخلوق نہ گھر کی ہے نہ گھاٹ کی۔ آج کل ان لنڈے کے انگریزوں کا محبوب مشغلہ مختلف شہروں کے چوراہوں پر موم بتیاں روشن کرنا ہے۔

اصلی انگریزوں کی طرح لنڈے کے انگریز بھی حساب کتاب کے کھرے ہیں اور موم بتی جلانے کا معاوضہ صرف اور صرف غیر ملکی کرنسی میں وصول کرتے ہیں۔ با خبر ذرائع کے مطابق ان کا ایک موم بتی جلانے کا معاوضہ جہازی سائز کے بجلی کے جنریٹرکی قیمت سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔
نامعلوم افراد: مملکت کے سب سے بڑے شہر میں نا معلوم افراد کی حکومت ہے۔ اس شہر کی سیاست، معیشت، صحافت غرض عوامی زندگی کاہر حِصّہ ان نامعلوم افراد کے رحم و کرم پر ہے۔

یہ نا معلوم افراد شہر بھر میں دندناتے پھرتے ہیں۔ان نامعلوم افراد کے نام شہر کا بچہ بچہ جانتا ہے تاہم اس شہر میں موجود حکومتی ادارے ان نامعلوم افراد کے بارے میں قطعی لا علم ہیں۔
باشعور عوام: اس ملک کے عوام کے شعور کا مقابلہ پوری دنیا میں کوئی نہیں کرسکتا۔شعور کا اندازہ لگائیں کہ اپنے گھر کا کچرہ گلی میں پھینک کر سڑک پر تھوکتا ہوا شخص دنیا فتح کرنے کی ترکیبیں بے تکان بیان کر سکتا ہے۔


اینکر بادشاہ: دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس اس ملک کے فلمی ولن سینیما کو چھوڑ کر ٹی وی اسکرینوں سے چمٹ گئے ہیں۔ یہ اینکر ہالی ووڈ کے اداکار تو ایک طرف رہے ڈائرکٹروں سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں۔ لفافہ اگر بھاری ہو توپالش میں یہ اپنے اسکرپٹ رائٹروں کو بھی پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔
ٹیسٹ کیس: اسلامی جمہوریہ کے سب سے بڑے صوبے کے سیاستدانوں، سماجی رہنماوٴں اور اخبارات کا پسندیدہ موضوع ٹیسٹ کیس ہے۔

چکوال کے موضع میں بکری چوری کے واقعہ کو بھی ٹیسٹ کیس بنانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو محکمہ خوراک کا ناقص گندم خریداری کا معاملہ بھی ٹیسٹ کیس بنانے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ان ٹیسٹ کیسوں کی اس قدر بہتات ہے کہ اب بیچارہ سادہ سا بغیر ٹیسٹ شدہ کیس ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتا۔ محتاط اندازوں کے مطابق ان ٹیسٹ کیسوں کی تعداد لاکھوں تک جاپہنچی ہے اور ٹیسٹوں کے نتائج ہنوز آنا باقی ہیں۔

ان کیسوں کو ٹیسٹ بنانے والے اتنے سادہ دل ہیں کہ تین دن سے زیادہ ٹیسٹنگ دیکھنے کے قائل ہی نہیں، اس کے بعد یہ اپنے ٹیسٹ کیس ایسے بھولتے ہیں جیسے قومی خزانے میں ٹیکس جمع کرانا بھول جاتے ہیں۔
ایک پیج: مملکتِ خداد میں ایک پر اسرار کتاب پائی جاتی ہے۔ اس کتاب کو کسی نے نہیں دیکھا مگر اس کے باوجود اس کے بارے میں دانشور اور عوام الناس روانی سے گفتگو فرماتے ہیں۔

اس کتاب کی ساری پر اسرایت اس کے ”ایک صفحے“ میں ہے۔ مملکت کی حکومت، عوام اور ادارے اس ”ایک صفحے“ کو ترسے ہوئے ہیں مگر نجانے آسمانی طاقتوں کو کب منظور ہوگا کہ یہ قوم اور اسکے ادارے اس ”ایک پیج“ پر آجائیں۔
انوکھے برانڈ: ٹیلینٹڈ لوگوں سے بھرے اس ملک میں ایسے ایسے اطالوی برانڈ دستیاب ہیں جو خود اٹلی میں بھی نہیں ملتے۔

انگریزی حروف او (o) اور آئی (I) کے لاحقے لگا کر بے شمار اطالوی برانڈ ایجاد کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر غفور دین نامی ڈیزائنر نے مشرق بعید کے ایک ملک سے ” غفور ڈانو “ نامی برانڈ کا آغاز کیا اور اِس ملک کے لنڈے کے انگریز اس برانڈ کو اطالوی سمجھ کر تن بدن سے لگائے بیٹھے ہیں۔
پیارے قارئین! پوتّرلوگوں کے ملک کی مزیدسیر آیندہ دنوں میں بھی جاری رہے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :