اپریل فول

جمعہ 27 مارچ 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

آہ بے چارا صولت مرزا! ایک بار پھر ڈیتھ وارنٹ جا ری ہو گئے ، تاریخ ملی تو وہ بھی یکم اپریل کی ، یعنی پھانسی چڑھ گیا تب بھی اپریل فول ، بچ گیا ،تو بھی اپریل فول۔ کچھ لوگ کہتے ہیں پچھلی بار بچنے سے متحدہ کو فائدہ ہوا، کچھ کہتے ہیں متحدہ کو خسارا ہوا ہے ، کسی کی رائے ہے کہ وفاقی حکومت نے چالاکی دکھائی ، کسی کی رائے ہے کہ بلوچستان حکومت نے ٹانگ اڑائی ، کبھی کہا گیا موصوف کی طبیعت عین وقت پر ناساز ہو گئی تھی ، لٹکنے سے پہلے ہی لٹکے ہوئے لگ رہے تھے، کسی کے خیال میں لٹکانے والوں کی اپنی طبیعت کافی ناساز تھی ، یہ بھی کہا گیا کہ متحدہ کو بلیک میل کرنے کے لیے ڈھونگ رچایاگیا، یہ بھی سمجھا گیا کہ خود متحدہ نے ہی ہاتھ دکھایا ، وہ یوں کہ بھائی لوگ نے اپنے پپو لوگ سے کہہ رکھا تھا، بیٹا ! آخر وقت میں یہ گولی گھمادینا کہ بڑوں کے کہنے پر کیا جو کیا۔

(جاری ہے)

لیکن شاید ٹائمنگ غلط ہو گئی ، جب مشورہ دیا گیا، اس وقت گیم بھائی لوگ کے ہاتھ میں ہوا کرتا تھا، اب بھائی لوگ گیم کے ہاتھ میں ہیں۔ خیر قصہ مختصر یکم اپریل بھی دور نہیں ، دیکھ لیا جائے گا ، بچے کی ضرورت باقی ہے یا ختم ہو گئی ۔
####
کراچی میں سڑکوں اور گلی محلوں میں لگی رکاوٹیں عام و خاص کی گپ شپ اور بات چیت کا موضوع بنا ہوا ہے ، اس بابت جتنے منہ اتنی باتیں ، بھانت بھانت کی بولیاں سننے کو مل رہی ہیں، متحدہ کا کہنا ہے صرف اسی کی رکاوٹیں رینجرز کو کھٹکتی ہیں ، باقی کسی کو کچھ نہیں کہا جارہا ، سندھ حکومت نے اپنے بلے سائیں کے ہاؤس کی رکاوٹیں جوں کی توں رکھنے کا حکم دے دیا، دیکھتے ہیں کون رکاوٹیں ہٹاتا ہے ، کیسے ہٹاتا ہے ، کہا جارہا ہے باری تو سب کی آنی ہے پر باری باری آنی ہے ،اگر سارے کام ایک ساتھ کر دیے تو آئندہ کرنے کو کیا بچے گا؟ یہ بھی کہا جارہا ہے میاں صاحب نے رینجرز والوں سے فرمائش کی ہے کہ ذرا ہاتھ ہلکا رکھیں ، آپ تو کارروائی کر کے نکل لیں گے ، بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ میرا آجائے گا، مجھے بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی ختم کرنی ہے اور موٹر وے بھی بنانے ہیں، زرداری چمٹ جائیں گے ، تو کام کیسے کروں گا؟ پہلے ذرا خان صاحب کا مسئلہ تو حل ہونے دو۔


####
میاں صاحب عمران خاں کو ہاتھ میں رکھنا چاہ رہے ہیں کراچی کے مسئلے پر خان صاحب کی ضرورت پڑے گی ،کیوں کہ خان صاحب کی پی ٹی آئی نے کراچی میں کافی ووٹ لیا تھا، اب ووٹ بھی بڑھ گیا ہے اور متحدہ کو پڑنے والا مجبور ووٹ بھی خان صاحب کی جھولی میں گرے گا۔ خان صاحب نے بھی سوچ لیا ہے خواہ مخوا میاں ساحب سے پنگے بازی کیوں لی جائے ، پشاور میں سر رکھنے اورکراچی میں پاؤں پھیلانے کا تو موقع بن ہی گیا، پنجاب میں کھلبلی مچانے کی بجائے اسی پر قناعت کر لوں ایسا نہ ہو یہ بھی ہاتھ سے جائے ۔

ادھر سراج الحق کی جماعت اسلامی کو بھی مدتوں بعد کراچی میں ابر کھلتا دکھائی دے رہا ہے ، وہ یہاں خاں صاحب کا ساتھ دینے کو تیار ہیں ،سراج الحق مستقبل کے فائدے سامنے رکھ کر سوچ رہے ہیں ۔
####
2013کے انتخابات کی عدالتی تحقیق کے لیے کمیشن کے لیے پی ٹی آئی اور حکومت میں صلح کی بات ابھی تو برابر آگے بڑھ رہی ہے، گوکہا یہ بھی جا رہا ہے کہ یہ معاملہ کھٹائی میں بھی پڑ سکتا ہے ، لیکن چوں کہ ابھی میاں صاحب کو خورشید شاہ کی ضرورت ہے اور خورشید شاہ کو میاں صاحب کی اوردونوں اس مسئلے پر ایک ہیں، ایک ہی رہے تو کمیشن بن جائے گا۔

جے یو آئی خود کو لاتعلق رکھنے کے موڈ میں لگ رہی ہے کہ کچھ تحفظات کا اظہار کردیا جائے اور کھل کر مخالفت بھی نہ کی جائے تاکہ ریکارڈ درست رہے اور وقت ضرورت کام آئے، متحدہ نے میاں خان دوستی پروگرام میں کچھ کیڑے نکالے ہیں ، کیوں کہ تحریک انصاف کراچی میں متحدہ کے ساتھ ناانصافیوں میں وفاقی حکومت کے ہاتھ مضبوط کر رہی ہے ۔اس لیے فاروق ستاردونوں کی ٹانگیں کھینچنے کے لیے آئینی مخالفت پر مجبور ہیں۔


####
پاکستان کی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کے دوسرے مرحلے میں ناک تڑواکر وطن واپس آگئی ہے ، اب کچھ لوگ لکیر پیٹنے میں لگے ہوئے ہیں ، کچھ دماغ کی دہی بنانے میں مصروف ہیں ، کچھ خالی پانی بلونے میں لگے ہیں، حالاں کہ کرکٹ کے بانی میاں یعنی انگلینڈ کوراٹر فائنل میں میں نہیں پہنچا، اور دو بار کی عالمی فاتح ٹیم ماضی کی کالی آندھی کی ناک پاکستان ٹیم جیسی ہی نکلی ہے ، پیچھے مڑ مڑ دیکھنے کی بجائے سارے ذمے دار بے ذمہ ہو جائیں اور نئے ذمے دار لگا لیے جائیں ، اچھے والے جو اچھے اچھے کام کریں سیاست نہ کریں ، لیکن کرکٹ اور سیاست لازم ملزوم ہیں یہی وجہ ہے کرکٹ میں سیاست اورسیاست میں کرکٹ کی رنگ رلیاں جاری رہتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :