سیاسی دہشتگرد

جمعرات 19 مارچ 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یہ چند سال پہلے کی بات ہے ،میں اسلام آباد کے ایک مقامی اخبار میں فرائض سرانجام دیتا تھا ۔فیض آباد پل کے ساتھ مشرق کی طرف ہمارادفتر تھا۔فرائض کے دوران فرصت کے لمحات میں اکثر ہم چند دوست فیض آباد پل کراس کرکے مغرب کی جانب ایک ہوٹل میں چائے کی میز پرروزانہ پندرہ بیس منٹ گپ شپ کی محفل لگانے کیلئے بیٹھ جاتے تھے۔ہوٹل میں ایک نوجوان تھا ۔

جواچھا خاصا پڑھالکھا نظرآرہاتھا، اس کوصحافت کاتوخیراتنا نہیں پرصحافیوں کوقریب سے دیکھنے اوران سے باتیں کرنے کاکوئی بڑاشوق تھا ۔اسی وجہ سے اس کا ہمارے ساتھ اٹھنا بیٹھنا معمول بن گیا ۔پھرجب بھی ہم جونہی ہوٹل پہنچتے وہ نوجوان آکرہمارے ساتھ بیٹھ جاتا ۔جھوٹ بولنے میں اس کوکمال کی مہارت حاصل تھی۔ایسے لگتا تھا جیسے کہ جھوٹ کی لعنت اس کوکہیں وراثت میں ملی ہو۔

(جاری ہے)

باتوں باتوں میں وہ ایسے چھکے اورچوکے مارتا کہ عقل بھی حیران رہ جاتی ۔جس کسی بھی وزیر،مشیر،ایم این اے ،ایم پی اے یاکسی اعلیٰ سرکاری افسر کااس کے سامنے نام آجانا تووہ فوراًچیخ اٹھتا کہ وہ تومیراماموں ،چچا،کزن مطلب کسی نہ کسی رشتے میں اس کوضرورفٹ کرلیتا ۔پھر جب اس کے اپنے بنائے مامے،چاچوں میں کسی کی کرپشن یاجعلی سازی کی کوئی بات سامنے آتی اوراس کااس کے سامنے تذکرہ ہوتاتوہ ایسامنکرہوجاتا اورانجان بن کے ایسے پوچھتا کہ جیسے یہ اس مامے،چاچے کے نام سے بھی واقف نہ ہو۔

وہی ایم این اے ،ایم پی اے یاوہ اعلیٰ سرکاری افسر جس کوکل انہوں نے اپناماموں یاچاچوبنایاتھا اس کی غلط بات سامنے آنے کے بعد وہ اس کوگئے گزرے دن کی طرح اس طرح بھول جاتاکہ نوبت کون ہے۔۔۔ ۔؟کہاں کاہے۔۔۔۔؟اورکیاکرتاہے۔۔۔۔؟تک پہنچ جاتی ۔نائن زیروجوکراچی میں ایم کیوایم کامین مرکز ہے سے گرفتارہونے والے خطرناک دہشتگردوں سے الطاف حسین کی لاتعلقی کی باتیں اخباروں میں پڑھ اورالیکٹرانک میڈیا پرسن کرمجھے فوراً وہ نوجوان یادآنے لگتا ہے ۔

عمیرصدیقی،صولت مرزاودیگرجب کل تک جان کوخطرے میں ڈال کر ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین کے سیاسی مفادات کاتحفظ کرتے رہے۔ اس کے ہرحکم پرلبیک کہتے رہے۔ تب تووہ الطاف حسین کے آنکھوں کے تارے اورمتحدہ قومی موومنٹ کے کارکن تھے ۔لیکن آج جب رینجرزنے ان کاچٹاپٹاپوری دنیا کے سامنے کھول کے رکھ دیا ہے ۔اب الطا ف حسین فرمارہے ہیں کہ ان کامیرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔

الطاف حسین اگراتنے شریف ہیں توپھر انہوں نے باؤلے کتوں سے بھی زیادہ خطرناک دہشتگرد پالے کیوں۔۔۔۔؟کراچی کبھی امن کاشہر ہواکرتاتھا۔ملک بھر کے بیروزگار کراچی جاکرمحنت مزدوری کرکے ہزاروں نہیں لاکھوں خاندانوں کی کفالت کرتے تھے۔ کراچی کی صنعت اورکاروبار کی بدولت ملک ترقی کی راہ پرگامزن تھا۔دنیا بھر کے سرمایہ کار اپناسرمایہ لگانے کیلئے کراچی کارخ کرتے تھے ۔

ملک کے کسی بھی کونے میں جب کوئی شخص بیروزگار ہوجاتا تودن اورمہینے نہیں ،منٹ اورسکینڈوں کے اندراس کوشہر قائد میں باعزت روزگار مل جاتا ۔لیکن جب سے الطاف حسین نے کراچی کوریموٹ کے ذریعے کنٹرول کرنا شروع کیا اس کے بعد سے اس شہر میں کسی نے آگ وخون کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔کراچی کی شاہراہوں پرانسانوں کومرغیوں کی طرح ذبح کیاگیا۔مفادات کے حصول کیلئے نہ پنجابی دیکھا گیا۔

۔نہ پٹھان۔۔ نہ سندھی اورنہ بلوچی۔ جوبھی سامنے آگیا اسے پاؤں تلے روند ڈالاگیا۔نہ جانے اس بدقسمت شہر کی پیاسی گلیوں ،محلوں اورشاہراہوں نے کتنے علماء،ڈاکٹر،انجینئرز،وکلاء،صحافیوں ،سرمایہ داروں اورعام غریب لوگوں کاخون چوسا۔بزرگ ٹھیک کہتے ہیں کہ ظالموں کے دن تھوڑے ہوتے ہیں۔نائن زیرو پررینجرزکے بہادرانہ چھاپے سے یہ حقیقت بھی آشکارہ ہوگئی ہے کہ کفر کی حکومت توچل سکتی ہے مگرظالموں کی نہیں۔

وہ ایم کیوایم جس کاوفاق کے ساتھ سندھ کی ہرحکومت میں بھی ہردور میں برابرکا حصہ رہا۔آج بھی سندھ میں جس کی اپنی گورنری ہے کے مین مرکز پرزوردارچھاپہ ظلم کوہتھیار بنانے والوں کے منہ پرطمانچہ نہیں تواورکیاہے۔۔؟ملک کے بڑے بڑے چوراورلیٹرے سیاستدانوں کی حمایت کے باوجود الطاف حسین اورمتحدہ قومی موومنٹ کانشان عبرت بننااللہ کی پکڑ نہیں تواورکیاہے۔

۔؟کل تک نعوذبااللہ مساجد کوشہید کرنے کی باتیں کرنے والے آج خود کوبچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔اللہ ہرانسان کوڈھیل ضروردیتا ہے لیکن جب کوئی انسان سرکشی کی تمام حدوں کوکراس کرکے خود خدابننے کی کوشش کرے توپھر اس کاانجام فرعون سے ہرگز مختلف نہیں ہوتا۔تاریخ کے اوراق پلٹنے اورمطالعہ کرنے سے یہ حقیقت کھل کرسامنے آتی ہے کہ اللہ کاہرعذاب واقعی بہت سخت ہوتا ہے۔

نائن زیروپرچھاپے کے بعد رینجرز کی جانب سے ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین کے خلاف مقدمہ بھی درج کیاجاچکا ہے ۔نائن زیرو پرچھاپے اورالطاف حسین کے خلاف مقدمے کے اندراج سے ایسا لگ رہاہے کہ ایم کیوایم پراللہ کاعذاب شروع ہوچکا ہے ۔نائن زیرو سے گرفتارخطرناک دہشتگردوں کاالطاف حسین کے ساتھ کوئی تعلق ہے یانہیں یہ حقیقت بھی بہت جلدسامنے آجائے گی لیکن حکومت کواب سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکرکراچی مسئلے کوہینڈل کرنا چاہیے ۔

ملک کی ترقی کادارومدار پرامن کراچی سے وابستہ ہے۔ایم کیوایم سمیت جوبھی سیاسی یامذہبی جماعت دہشتگردانہ کارروائیوں اورقتل وغارت میں ملوث ہواس کے خلاف فوری اورسخت کارروائی کی جانی چاہیے ۔کوئی سیاسی جماعت رہے یانہ اس سے ملک وقوم پرکوئی اثرنہیں پڑتا لیکن ایک بات یادرکھنی چاہئے کہ اگرامن نہ رہے توپھر نہ عوام جی سکتے ہیں اورنہ ہی ملک ترقی کی راہ پرگامزن ہوسکتا ہے ۔اس لئے ملک سے سیاسی دہشتگردی کاخاتمہ بھی اب ناگزیرہوچکا ہے ،ایسے میں حکومت کوسوچناچاہئے کہ اب سیاسی وابستگیاں پہلے ہے یاملک وقوم کامستقبل ۔۔۔۔؟!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :