”طالبان کے دوست“

جمعرات 19 فروری 2015

Sibghat Bukhari

صبغت بخاری

انسانی تاریخ پیغام رسانی اور پیغام رسانی سے متعلق ایجادات کی ایک لاذوال داستان ہے۔مگر اُنیسوی اور بیسوی صدی میں ٹرانسمیٹر،ریڈیو اور ٹی وی کی ایجاد نے انسانی تاریخ کو ہمیشہ کے لئے بدل ڈالا۔ماس کمیونیکیشن (براڈکاسٹ میڈیا)کے ماہرین نے پراپوگینڈا کے نت نئے طریقے ایجاد کئے۔ دنیا کی تمام ُسپر پاؤرز نے پروپوگینڈا کے ادارے کائم کئے جن کا مقصد عوام کے جزبات سے کھیلنا ٹھرا۔

جدید دور میں اس کا نام بھی جدید ہو گیا اب پروپوگینڈا کو ” ایڈورٹائزنگ “ کہا جانے لگا ، جس کی لفظی تعریف یہ کی جاتی ہے کہ”ابلاغ عامہ کے ایسے طریقے جس کا مقصد عوامی جذبات و احساسات کو کسی خاص مقصد کے لئے استعمال کرنا ہو“ ۔ جہاں اُنیسوی اور بیسوی صدی میں تمام ممالک نے اس ہتھیار کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا وہاں ہی ہزاروں کمپنیوں نے اپنی پروڈکٹس کی فروخت کے لئے ” ایڈورٹائزنگ “ کا سہارا لیا۔

(جاری ہے)

اسطرح صرف چند دہایوں میں ” ایڈورٹائزنگ “ ایک ٹریلین ڈالر انڈسٹری بن گئی۔ مشہور صحافی جارج آرویل(بی بی سی) کے مطابق
One of the most horrible features of war is that all the war-propaganda, all the screaming and lies and hatred, comes invariably from people who are not fighting
ایک اور معروف شخصیت نوم چامسکی کے مطابق
Propaganda is to a democracy what the bludgeon is to a totalitarian state۔
Noam Chomsky
پاکستان گزشتہ تیرہ سال سے طالبان دہشتگردی کا شکار ہے اور ہزاروں جانوں کا نظرانہ دے چکا ہے ، ہر روزدہشت گردی کے واقعات میں سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔

مگر یہ دہشت گرد آتے کہاں سے ہیں اور ان کی کمیونیکیشن ،بھرتیاں،فنڈنگ،آمد و رفت کیسے ہوتی ہے اور کون کرتا ہے۔وہ کون سے مدارس اور مساجد ہیں جہاں سے اللہ کے نام پر لیا گیا چندہ اللہ اور رسول کا کلمہ پڑھنے والوں کو شہید کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔پاکستان کے ہر گلی،کوچے،گاؤں اور شہر میں رکھے گئے چندہ برائے مسجد اور چندہ برائے لنگر کے ڈبے کس کے لئے روپے جمع کرتے ہیں۔

پاکستان کے ہر شہر گلی کوچے میں مساجد کے سپیکرز کے ذریع جوچندا جمع کیا جاتا ہے وہ کہاں خرچ ہوتا ہے ۔پاکستان کی بے حسی تو ایک طرف ، امریکہ نے بھی طالبان کے پراپوگینڈا اکاؤنٹس بند نہیں کیئے۔
دورِ جدید میں جہاں ہر ملک، کمپنی،ادارہ ، دکان،کالج،سکول، یونیورسٹی، سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے بھرتیاں اور اپنی پروڈکٹس کی تشہیر کرتا نظر آتا ہے وہاں طالبان بھی اسی سوشل میڈیا کے کو استعمال کر تے ہوئے بھر تیاں کرتے ہیں۔

طالبان کا آپسی رابطے بھی سوشل میڈیا پر ہی ہوتے ہیں اور ان کی فنڈ ریزنگ کا ایک بڑا وسیلہ سوشل میڈیا ہی ہے۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ طالبان یہ تمام کام امریکہ کی ناک تلے کرتے ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ امریکی کمپنیاں طالبان کی مدد کرتی نظر آتی ہیں۔ اب طالبان کی اس ویب سائیٹ کو ہی لے لیں کے جس میں ان کے رابطہ نمبرز، ای میل ایڈریس،وائرلیس رابطہ دیا گیا ہے۔

یہ ویب سائیٹ ایک ہی وقت میں پانچ زبانوں میں کام کرتی ہے اور اس کی بدولت طالبان اپنا تشحیری مواد، رسائل،خبریں،ویڈیوزوغیرہ تقسیم کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس ویب سائیٹ پر طالبان حامی مضامین ،کتب بھی دستیاب ہوتی ہیں ۔ پاکستانی میڈیا تو شائد پراپوگینڈا کا مطلب کبھی نہ سمجھ سکے مگر طالبان کی یہ ویب آپ کو نیوز کی تمام اقسام سے بھی بہرامند ہونے کی سہولت بھی دیتی ہے۔


مگر سوال یہ ہے کہ یہ ویب کون چلاتا ہے اور ہوسٹ کہاں سے ہوتی ہے ، اس کا جواب یہ ہے کہ یہ ہوسٹ امریکہ کی ایک کمپنی کرتی ہے جسکا نام ”کلاؤڈفلئر“ اور جس سرور پر یہ اپ لوڈ کی گئی ہے وہ امریکی شہر ” فینکس“ میں ہے اور اس کا آئی پی 104.28.2.74۔ ان ویب سائیٹس کا نام
” www.shahamat-english.com, www.shahamat-urdu.com, www.shahamat-farsi.com, www.shahamat.info and www.shahamat-arabic.com“ ہے ۔


ان ویب سائیٹس کے کچھ حصے روس اور بھارت سے بھی ہوسٹ اور اپ لوڈ ہوتے ہیں ۔ جبکہ اس کا فارسی ورژن روس کے دارلحکومت ماسکو میں Pallada Web Service LLC نامی ایک کمپنی ہوسٹ کرتی ہے ، جس کا آئی پی 37.0.123.79 ہے ۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا سائیٹس بھی طالبان کے اکاؤنٹس ہوسٹ کر رہی ہیں ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے تمام دوست ممالک اپنی سرزمین کو پرو طالبان پراپو گینڈا کے لئے استعمال نہ ہونے دیں اور دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیں۔ اس پرپوگینڈے کو روکنے سے جہاں طالبان کو حقیقی نقصان پہنچے گا وہاں ہی پاکستان اور دنیا ایک محفوظ جگہ بن سکے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :