صحت کاانصاف خودبے انصافی کاشکار

اتوار 15 فروری 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

عبدالقدیرصاحب ہمارے ایک اچھے دوست ہیں ،بڑے دل کے ساتھ امانت ،دیانت اورشرافت میں بھی ایک اہم مقام رکھتے ہیں ،انہوں نے الیکٹریکل انجنےئرنگ میں ماسٹرکیاہواہے اورآج کل محکمہ صحت میں ایک ذمہ دارپوسٹ پراپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ، ملاکی دوڑمسجدتک کے مصداق پہلے عبدالقدیرصاحب کوصرف اپنے کام سے کام ہوتاتھا،نوازشریف نے کیاکیا۔

۔؟زرداری کیاکررہے ہیں۔۔؟یامولانافضل الرحمن کس طرف جارہے ہیں ۔ان باتوں کووہ فضول کانام دے کرسیاسی بحث کرنے والوں کے منہ کھولنے سے پہلے ہی بندکرادیتے تھے لیکن جب سونامی نے پاکستان کارخ کیاتو عبدالقدیرصاحب کوبھی عمران خان فوبیاہوگیااوروہ بھی تبدیلی تبدیلی کرکے عمران خان کے گن گانے لگے۔سونامی میں بہہ جانے کے بعدعبدالقدیرصاحب کوسیاسی بحث ومباحثوں کامرض بھی لاحق ہوگیا۔

(جاری ہے)

وہ پھرجہاں بھی اٹھتے بیٹھتے عمران خان کاوردشروع کرکے سیاسی بحث ومباحثے کاخودآغازکرتے۔خیبرپختونخوامیں تحریک انصاف کی کامیابی پرتووہ خوشی سے کپڑوں میں بھی سمائے نہیں جاتے تھے۔پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے جب خیبرپختونخوامیں صحت کاانصاف مہم شروع کرکے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی مریضوں کیلئے فری طبی سہولیات کی فراہمی کاآغازکیا توپھرعبدالقدیرصاحب سیاسی بحث ومباحثوں میں شیربن کرپی ٹی آئی اورعمران خان کااس طرح دفاع کرتے کہ مخالفین کی زبانیں ہی بندہوجاتیں ۔

برسوں بعدکسی حکومت کی طرف سے غریب عوام کے لئے اٹھائے جانے والے ایک تاریخی اور انقلابی قدم کابھلاکون انکارکر سکتاتھا۔عوامی مفادکیلئے اٹھائے جانے والے صوبائی حکومت کے اس اہم قدم کودیکھتے ہی دیکھتے ایک دونہیں درجنوں نے عبدالقدیرصاحب کارنگ پکڑلیااورپھرہرطرف عمران خان اورتحریک انصاف کی واہ واہ ہونے لگی۔برسوں سے ظالم حکمرانوں اورسیاستدانوں پراندھااعتمادکرنے والے ایک بارپھراچانک دھوکہ کھاگئے اورپی ٹی آئی کے ایک وقتی کارنامے کوتبدیلی سمجھ بیٹھے۔

اس نادان قوم کوکیاپتہ کہ تبدیلی لانے کے لئے ذاتی مفادات کومنوں مٹی تلے دفن کرکے آگ وخون کے دریابھی عبورکرنے پڑتے ہیں ،تبدیلی راتوں رات نہیں آتی ،تبدیلی کے لئے سالوں سال کی محنت درکارہوتی ہے۔اس طرح کی تبدیلیاں آتیں توپاکستان آج مسائلستان بنانہ ہوتا۔ماناکہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی طرف سے شروع کردہ ،،صحت کاانصاف پروگرام ،، تبدیلی کی جانب ایک اہم قدم ضرورتھا لیکن منزل آنے سے پہلے اس کوختم کرکے تبدیلی کوآٹے کاتھیلابناناکہاں کی تبدیلی اورکونساانصاف ہے ۔

غریب عوام کوسرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات اوردیگر فری طبی سہولیات کی فراہمی سے کے پی کے میں تبدیلی کی ایک جھلک نظرآنے لگی تھی لیکن معلوم نہیں کہ کس کی ایماء اوراشارے پرصحت کودوبارہ بے انصافوں کے ہتھے چڑھاکرعوامی امنگوں کودن دیہاڑے پاؤں تلے رونداگیا۔صحت کاانصاف بے انصافی میں تبدیل کرنے کے بعدتحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے اب صوبے میں صحت کااتحادمہم شروع کرنے کااعلان کردیاہے ۔

لیکن اکثرلوگ جانتے ہیں کہ صحت کااتحادمہم کاحشربھی صحت کاانصاف پروگرام سے زیادہ مختلف نہیں ہوگا۔کیونکہ جولوگ صحت کے ساتھ انصاف نہ کرسکے وہ اب اس کے ساتھ اتحادکیاکریں گے۔کسی بھی اتحادکیلئے انصاف ضروری ہے ،جب تک انصاف نہ ہوتوصحت کااتحادکیا کوئی سیاسی اتحادبھی کامیاب نہیں ہوسکتا،انصاف پردنیاقائم ہے۔اگرانصاف کومعاملات،سیاست ،تجارت اورنظام سے نکال دیاجائے توپیچھے کچھ نہیں بچتا۔

اسی لئے توکہاجاتاہے کہ کفرکی حکومت توچل سکتی ہے مگرظلم کی نہیں ۔انصاف کوسائیڈپرکرنے سے پھرظلم ہی بچتاہے اورظلم کے دن ہمیشہ تھوڑے ہی ہوتے ہیں ۔صوبائی حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں فری طبی سہولیات کی فراہمی کاسلسلہ بندکرکے بہت بڑاظلم کیاہے۔غریب عوام کوتعلیم،صحت،گیس ،بجلی سمیت زندگی کی دیگربنیادی سہولیات کی فراہمی حکمرانوں کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے لیکن اس ملک کے حکمرانوں کواس چیزکاکوئی احساس نہیں ۔

اقتدارمیں آنے سے پہلے عوام ،عوام کے نعرے توسب لگاتے ہیں لیکن مسنداقتدارپربیٹھنے کے بعدنوازشریف ہو۔۔آصف علی زرداری یاپھرعمران خان عوام کوسب بھول جاتے ہیں ۔عمران خان نے تبدیلی کے نام پرغریب عوام سے ووٹ لئے اوراسی تبدیلی کیلئے ان کوخیبرپختونخوامیں اقتدارملا۔صبح ،شام ،اٹھتے بیٹھتے عمران عمران کے گن گانے والے عبدالقدیرصاحب جیسے لوگ بتائے توسہی کہ ڈیڑھ سال سے زائدکاعرصہ گزرنے کے باوجودپی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں عوام کوایک دومہینے فری طبی سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ کونساتیرمارا۔

۔؟کیاتبدیلی لائی۔۔؟ غریب عوام کل بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سمیت انصاف کے لئے ترستے تھے آج بھی ترس رہے ہیں۔ طبی سہولیات کے حصول کے لئے غریب عوام کوسرکاری ہسپتالوں میں کن مسائل اورآزمائشوں سے گزرناپڑتاہے ۔علاج معالجے کے لئے بھاری اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی صوبے میں درجنوں ،سینکڑوں نہیں ہزاروں افرادروزانہ موت کوگلے لگارہے ہیں ۔

طبی سہولیات ملنے کی امیدپرسرکاری ہسپتالوں میں روزانہ کتنے لوگ ایڑھیاں رگڑرگڑکردم توڑرہے ہیں ۔یہ سوچتے ہوئے بھی انسان کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔پی ٹی آئی حکومت میں بھی اگرغریبوں کوانصاف نہیں مل رہاتونواز،زرداری اورعمران خان کی حکومت میں پھرکیافرق ہے۔۔؟جولوگ صحت سے ہی انصاف نہ کرسکے وہ خیبرپختونخوااورملک میں کیاتبدیلی لائیں گے۔

۔؟تبدیلی لانابچوں کاکام نہیں ۔تبدیلی کے لئے سب سے پہلے خودکوتبدیل کرناپڑتاہے۔جولوگ خودتوبرگر،مٹن اورچکن کھائے اوران کے رعایاکوخشک روٹی کاایک نوالہ بھی میسرنہ ہو۔ان سے تبدیلی کی توقع وقت ضائع کرنے کے سواکچھ نہیں ۔سوچنے کی بات ہے عمران خان ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوااورپی ٹی آئی کے وزراء یامشیروں میں سے کس نے اپنے منہ سے نوالہ نکال کرکس مستحق اورغریب کے منہ میں ڈالاہے ۔

اپنے منہ سے نوالہ نکالناتودور۔حقیقت تویہ ہے کہ ملک کے دیگرصوبوں کی طرح خیبرپختونخوامیں آج بھی دوسروں کے منہ سے نوالہ چھیننے کاسلسلہ زوروشورسے جاری ہے ۔صوبے میں صحت کاانصاف جس طرح بے انصافی کاشکارہوااس کودیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانامشکل نہیں کہ صحت کاایک نہیں اگرسواتحادبھی قائم کئے جائیں توپھر بھی کچھ نہیں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :