پگلی فرمائش

جمعہ 13 فروری 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور تحریک انصاف کے ہو گئے ، شنید تھی کہ جماعت اسلامی چودھری صاحب کو شمولیت کی باقاعدہ اور باضابطہ دعوت دینے کا ارادہ کر رہی ہے، الطاف بھائی بھی خواہش رکھتے تھے ، لیکن چودھری صاحب نے تحریک انصاف کو ترجیح دی ، چودھری صاحب کے بہ قول ان کا اور تحریک انصاف کا مزاج ملتا ہے ، خدا جانے یہ خوش فہمی ہے ،غلط فہمی ہے یا آگے بڑھنے کے لیے منصوبہ بندی ، تحریک انصاف کتنا عرصہ چودھری صاحب کا بوجھ برداشت کر سکتی ہے یا چودھری صاحب کتنا وقت کپتان کے تابع فرمان بن سکتے ہیں،اس بابت کچھ کہنے سے بہتر ہے اس پر سوچ لیا جائے کہ لائے تو میاں صاحب بھی بڑے چاؤ سے تھے اور آئے تو چودھری صاحب بھی بڑی موج سے تھے،لیکن۔

۔ ۔
موج موجیں مار سکی نہ چاؤ رنگ جما سکا
جب گورنر بنائے گئے تھے ، تو اس معاملے کو بہت سیدھے سادے انداز میں لیا گیا ، کہا جا رہا تھا کہ میاں صاحب جب لندن تشریف لے جا تے تھے تو چودھری سرور میاں صاحب کو سروس فراہم کرتے تھے ، اس خدمت کے نتیجے میں انہیں گورنری ملی ہے ، لیکن وقت کے ساتھ جب کچھ زبانیں چلنے اور کھلنے لگیں تو ان کی بات کا مطلب کچھ یوں تھا کہ میاں صاحب کو ٹریپ کیا گیا ہے ، چناں چہ مسٹر طاہرالقادری جب انقلاب سمیت پاک سرزمین پہ” شاد باد“ ہونے آئے تو انہیں لینے چودھری صاحب ایر پورٹ تشریف لے گئے ، میاں صاحب پر بعد میں یہ بھید کھلا کہ چودھری صاحب ہاتھ دکھا گئے، راز لینے گئے تھے میاں صاحب کے لیے ،دے آئے قادری صاحب کو۔

(جاری ہے)


اس دوران چودھری صاحب صدر ممنون حسین سے رخصت لے کر سلطنت برطانیہ کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے لندن تشریف لے گئے ، آں جناب کی بے پنا کوشش اور اخلاص کی بہ دولت برطانیہ ٹوٹنے سے بچ گیا ، اسکاٹ لینڈ یارڈ برطانیہ کے زیر نگیں ہی رہا ،چھٹی ختم ہوئی تو اور لے لی ، بہ خوشی دے دی گئی ، چودھری صاحب الطاف بھائی سے ملنے جا پہنچے ، الطاف بھائی نے موصوف کو نگران وزیر اعظم بنانے کی فرمائش کر دی ، لیکن ابھی تو حاضر سروس وزیر اعظم موجود تھا، نگران وزیر اعظم کی خواہش تو بہت ساروں کی تھی لیکن گنجائش نہیں، کیوں کہ جنہوں نے نگران بنانا تھا ،وہ تو میاں صاحب کے دیوانے تھے ، انہیں سے کام لینے کا موڈ بنائے بیٹھے تھے ۔


####
جب قادری صاحب کا انقلاب فیل ہو گیا اور خان صاحب کی تبدیلی بھی اپنا سا منہ لے کر رہ گئی تو میاں زادوں نے گورنر صاحب کو اوقات دکھانا شروع کر دی،سیدھے سادے لگنے والے چودھری سرور ایک بار پھر ہاتھ دکھا گئے اور چپ چاپ گورنر ہاؤس چھوڑنے کی بجائے نہ صرف دھواں دھار قسم کی پریس کانفرنس کی بلکہ گورنری چھوڑنے کے اسباب جگہ جگہ اور بار بار بیان کرنے لگے یہاں تک کہ مظلوم لگنے لگے۔

لندن جاتے وقت کہہ گئے مشورہ کریں گے آئندہ کیا کریں، مشورہ نہ جانے کس سے کیا البتہ مشورے کا نتیجہ تحریک انصاف میں شمولیت نکلا۔
####
الطاف بھائی تو چودھری سرور کو نگراں وزیر اعظم بنانے کی خواہش و فرمائش کریں لیکن چودھری صاحب کا دل ملے تو عمران خان سے جن کے مطابق الطاف حسین نہ صرف پاگل ہیں بلکہ پاکستان کے سب سے بڑے دہشت گرد بھی۔

پاگل شخص کی فرمائش کو پگلی ہی کہا جائے گااور دہشت گرد کی خواہش کو دھونس کا ہی نام دیا جا سکتا ہے۔دل چسپ بات یہ ہے جس تقریب میں چودھری سرور صاحب نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا ،اس تقریب میں نہ تو خان صاحب نے میاں صاحب پر کوئی خاص تنقید کی نہ ان کے کارکنوں نے میاں صاحب کے بارے میں کوئی نعرہ لگایا ، بلکہ چودھری سرور کو خوش آمدید کہنے کے بعد خان صاحب نے الطاف بھائی کی دھلائی شروع کر دی ، حالاں کہ چودھری صاحب کا دل میاں صاحبان اور ان کے زادوں نے جلایا تھا، اس دل جلے کے لیے مرہم تو یہ بنتا تھاکہ خان صاحب میاں پر برسیں،لیکن الٹی گنگا بہنے لگی، یہ الٹی گنگا کیا کیا کھل کھلائے ہے ،یہ تو آنے والا وقت ہی بتا ئے ہے۔


####
ابھی تو باخبر لوگ اس گتھی کو سلجھانے میں مصروف ہیں کہ قصیدہ خوانوں نے عمران خان کی بولتی بند کرنے کے دعوے کیے تھے لیکن ان کے گرو جی نے عمران خان کو کراچی میں خوش آمدید کہنے کا اعلان کر دیا ، خان صاحب کی شیریں مزاری سے معافی مانگ لی، شاید اس لیے کہ الطاف بھائی سے کسی مہربان نے کہہ دیا ”آپ سیر ہیں تو خان صاحب سوا سیر“۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :