لنچ باکس

پیر 9 فروری 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

عمران خان کا کہنا ہے” ہمیں جمہوریت ہی جعلی نہیں ملی ، ڈکٹیٹر اور آمر بھی جعلی ملے ہیں ، کوئی ڈھنگ کا آمر مل جاتا تو ملک آگے چلا جاتا“ خان صاحب !ملک آگے ہی تو گیا ہے بلکہ جاتا ہی چلا جا رہا ہے ، جمہوریت اور آمریت نے آگے بڑھنے کی دوڑ میں کیا کیا نہیں کیا، ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر کیا ہے اس ملک کے لیے ،اس ملک میں لیڈر اتنے کہ دنیا بھر کو سپلائی کیے جاسکیں ،ہر رنگ کے، ہر ڈھنگ کے ، تھوک کے حساب سے، کرپشن ایسی کہ دنیا کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں،سیاست کے وہ وہ نمونے کہ دنیا کے بڑے بڑے سیاست دان اش اش کر اٹھیں، ان کا جی للچانے لگے کہ ذرا پاکستان ہو کے آتے ہیں، نامی گرامی لوگوں سے مل کے آتے ہیں، پاکستان والے الف بے پے یقین رکھتے ہیں، ہم بھی سبق لے کے آتے ہیں۔

صفائی کے معاملات ہی دیکھ لیں، اتنی صفائی سے ہر کام انجام دیتے ہیں دنیا مثال پیش نہیں کر سکتی ، پلک ذرا جھپکی تو سارا منظر بدل جاتا ہے ، صحت کا اتنا خیال رکھا جاتا ہے جو بیمار نہ ہو وہ بھی علاج لندن اور امریکا سے کرواتا ہے ، باقی چیزیں بھی ایسی ہی لش پش۔

(جاری ہے)

ویسے کیا اچھا ہوتا آں جناب اچھے اور ڈھنگ کے آمر کے اوصاف اور خصائل و فضائل بیان کر دیتے، آئندہ آنے والے دکٹیٹر حضرات خود کو اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش فرمالیں، کوئی آگے نہ آئے تو آپ خود ہی آمر بن جائیے گا، پھر ملک جانیں اور آپ جہاں چاہیں جیسے چاہیں لے جائیے گا۔


####
”کالعدم “ کا مطلب ہے ،وجود نہ ہونا ، پاکستان میں پون سینکڑہ تنظیمیں کالعدم ہیں، ان پون سینکڑہ تنظیموں کے عہدے دار ہزاروں میں ہوں گے ، کارکن ملائے جائیں تو لاکھوں ہوجائیں گے، حکومت کی آنکھوں پر ایسی پٹی بندھی ہے کہ یہ لاکھوں لوگ اسے نظر نہیں آرہے ،جب کہ یہ کھلے عام پھر رہے ہیں، جھنڈے لے کر ، نعرے لگارہے ہیں،مظاہرے کرتے ہیں، کبھی گستاخانہ خاکوں کے خلاف کبھی کشمیر پر بھارتی مظالم کے خلاف ، ان سے کوئی پوچھے تمھارا کشمیر سے کیا تعلق ؟ گستاخانہ خاکے بنانے والوں کے خلاف لکھنے اور بولنے کابھلا تمھیں کس نے حق دیا ہے ، اخبارات کے محب وطن رپوٹر اور قلم کار، وطن اور امن دوست متعدد ٹی وی اینکر اور اینکرنیاں اس غم گھل رہے ہیں کہ جب یہ کالعدم تنظیموں کے لوگ ہیں تو زندہ کیوں ہیں ، اگر ان کا زندہ رہنا ہی ضروری ہے تو جیلوں میں بھی رہ سکتے ہیں، لیکن حکو مت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔


####
زرداری صاحب ایک بار پھر سب پر بھاری ہونا چاہ رہے ہیں، سینیٹ انتخابات ان کے بھاری یا ہلکا ہونے کا پتا دیں گے، سینٹ انتخابات بھی کیا چیز ہیں، لگ بھگ ایک مہینا ہے ابھی لیکن حکمتیں اور مصلحتیں پچھلے کئی ماہ سے پورے سیاسی افق پر چھائی ہوئی ہیں، ہر لیڈر ان حکمتوں کے بوجھ تلے دبا نظر آرہا ہے ، خاص طور پر اپنے میاں صاحب ہاتھ پہ ہاتھ دھرے نظر آرہے ہیں، پنجاب تو بہر حال ان کی جیب میں ہے ، فاٹا اور وفاق بھی جیب میں آنے کے لیے پر تول رہے ہیں، لیکن سندھ پر میاں صاحب کی خاص نظریں تھیں، یہ نظریں یا تو کسی کی نظر کا شکار ہو ں گی،یا کسی کی نظر چرانے میں کامیاب ہوں گی۔

زرداری صاحب کا داؤ چل گیا تو سندھ میاں صاحب کے لیے ”سندھ“ ہی رہے گا۔
####
گزشتہ روز عدالت عالیہ سندھ میں رینجرز نے ایک تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے ، اس رپورٹ کے مطابق 11ستمبر 2012کو بلدیہ ٹاؤن کی ایک فیکٹری میں جو آگ لگی تھی وہ تفاقیہ آگ نہیں تھی ،بلکہ طے شدہ منصوبے اور پروگرام کے تحت باقاعدہ کیمیکل چھڑک کر لگائی گئی تھی، رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزم نے اس کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنی جماعت کے سرکردہ لوگوں کے ایماء پر یہ کام کیا تھا ، اس لیے کہ مذکورہ فیکٹری مالکان نے بھتہ دینے سے انکار کر دیا تھا، ،اس گرما گرم رپورٹ نے کافی تہلکہ مچا دیا ہے ، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ رپورٹ پنڈورا بکس ہے جس میں جلتی پر تیل کا سامان موجود ہے ، کچھ لوگوں کا کہنا ہے نہیں یہ رپورٹ پانی کا کام کرے گی ، اور ماحول نارمل ہو جائے گا، یہ بھی کہا رہا ہے کہ یہ رپورٹ متحدہ اور پی پی کو قریب لانے کے لیے لنچ بکس ثابت ہو گی ، غرض جتنے منہ اتنی باتیں۔


متحدہ کے ناقدین و حاسدین بغلیں بجا رہے ہیں ، جب کہ اس سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیر صاحب چیخ چیخ کر، بھتہ لینے والوں کی اتنی حیثیت اور اختیار نہیں ہوتے کہ بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو ہی جلادیں ،(بڑے راز بڑے ہی بتائیں گے نا)وہ بھی ایسے وقت جب فیکٹری میں کام جاری و ساری ہو، ڈھائی سو لوگ جل کر شہید ہو جائیں 600سے زیادہ زخمی ہو جائیں، جن میں سے بہت سے معذور ہو جائیں، متحدہ سے محبت رکھنے والوں کا سوال ہے کیاانتہا درجے کی سنگ دلی کا الزام ایک شخص کے کہنے پر شہر کی سب سے مقبول جماعت پر لگانا انصاف ہے؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :