کشمیر کی آزادی تک…!!

ہفتہ 7 فروری 2015

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کا کہنا ہے کہ ہم کشمیریوں کی ہر سطح پر حمایت جاری رکھیں گے‘ ہم نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھی کشمیر کے مسئلے کو ہر سطح پر اٹھایا ہے۔ ہم نے ہمیشہ بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات پر زور دیا۔ دنیا پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ خطے میں دیرپا امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔قارئین محترم عالمی نشریاتی ادارے کے لاہور آفس کی طرف سے جاری ایک خبر کے مطابق ”ازمیر ٹاوٴن میں آل پاکستان ہیجڑا ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایسوی ایشن کی رابطہ سیکرٹری نیلی نے کہا ہے کہ ہم آزادی اور خودمختاری کی قدر و قیمت جانتے ہیں۔

کشمیریوں کی آزادی کو سلب کرنے والے بھارتیوں سے کسی قسم کے تعلقات رکھنا اپنی اصولی سیاست کے منافی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پچاس سے زائد ممبران نے ”کشمیرکی آزادی“ تک بھار ت کا سفر نہ کرنے کے اعلان کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی“اب آتے ہیں موجودہ سیاسی کارکردگی پر ہمارے خیال میںآ ج تاریخ میں کسی بھی موقع سے زیادہ کشمیر ایشو پر پاکستان کے فعال کردار کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے پاکستان کا دیرینہ اور واضح موقف ہے۔ استصواب پر 65 سال پہلے عمل ہو چکا ہوتا یا آج ہو‘ نتائج میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں تھا۔ اب بھارت اپنے آئین کی دفعہ370 کے خاتمے کیلئے کوشاں ہے ‘ اس آرٹیکل کے تحت کسی غیر کشمیری کو کشمیر کی شہریت نہیں دی جا سکتی‘ یہ آرٹیکل ختم ہوا تو اگلے چند عشروں میں کشمیر میں مسلمان اقلیت میں تبدیل ہو جائینگے۔

حکومت پاکستان کی اولین کوشش یہ ہونی چاہیے کہ کشمیر میں وہ قانون برقرار رہے جس کے تحت غیرکشمیری کو شہریت نہیں دی جا سکتی اور نہ وہ غیرمنقولہ جائیداد خرید سکتا ہے۔سوال یہ بھی ہے کہ بھارت کی طرف سے مذاکرات میں پہل کا ہم کب تک انتظار کرینگے؟ بھارت مذاکرات پر تیار نہیں ہوتا تو کیا پاکستان خاموش ہوکر بیٹھا رہے گا۔ اس کا جواب مشیر خارجہ دیں تو بہتر ہے۔

بھارتی رویے کے جواب میں کیا ضروری نہیں کہ ہم ہر عالمی فورم پر کشمیریوں کے استصواب کے حق کیلئے آواز اٹھائیں‘ اقوام متحدہ کو اسکی قراردادیں یاد دلائیں اور بھارتی عزائم بے نقاب کرتے رہیں۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی خاموشی بھارت کیلئے آئیڈیل صورتحال ہے جبکہ کشمیریوں کیلئے بھارت کی غلامی کا ایک ایک لمحہ عذاب ہے جس کا پاکستانیوں کو مکمل ادراک ہے مگر عملی اقدامات تو حکومت ہی کر سکتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی پیشرو پیپلزپارٹی کی حکومت کی طرح مسئلہ کشمیر پر بیان بازی تو ٹھوک بجا کر کرتی ہے‘ عملی طور پر نہ صرف کچھ نہیں کرتی بلکہ اگر کچھ کرتی ہے تو کشمیر کاز کو اس کا فائدہ پہنچنے کے بجائے نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت کی تو ذمہ داری ہے کہ مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے عالمی برادری کے سامنے موثر انداز میں اٹھا کر بھارت کو اسکے حل پر مجبور کرے۔

جب آپ بھارت کے ساتھ تجارت کررہے ہیں‘ وہ بھی منافع کے بجائے خسارے کی‘ بھارت کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے اقدامات کئے جاتے ہیں‘ وفود کے تبادلوں سے دوستی کا تاثر دیا جاتا ہے تو آپ دنیا پر کس طرح ثابت کر سکتے ہیں کہ بھارت غاصب اور پاکستان کا دشمن ہے؟ دنیا پر یہ تو ثابت کریں کہ بھارت نے کشمیر پر جارحانہ اور غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے‘ وہ پاکستان کو دہشت گردی کے ذریعے عدم استحکام سے دوچار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا‘ وہ پاکستان کا بدترین دشمن ہے۔

اس کیلئے بھارت سے کم از کم اس وقت تک تو مکمل طور پر قطع تعلق کرلیں‘ جب تک وہ مسئلہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ہوتا۔ آپ بھارت سے قطع تعلق کرینگے تو عالمی برادری بھی بھارت پر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے دباؤ ڈال سکے گی۔گزشتہ روز پاکستان میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا گیا۔ کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ملک بھر میں صبح نو بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

یوم یکجہتی کشمیر پر وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں میں بڑی بڑی ریلیاں نکالی گئیں اور انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی۔ سارا دن ٹی وی چینلز پر یوم یکجہتی کشمیر کی اہمیت اجاگر کی جاتی رہی۔ صدر ممنون حسین‘ وزیراعظم میاں نوازشریف اور دیگر رہنماؤں کے اخبارات میں پیغامات شائع ہوئے اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی نشر ہوتے رہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے موقع کی مناسبت سے کشمیر کمیٹی‘ آزاد کشمیر پارلیمنٹ سے خطاب کیا جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا۔

یہی وقت کی ضرورت بھی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے 26 ستمبر 2014ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھی مسئلہ کشمیر جرآت مندانہ طریقے سے اٹھایا تھا۔ انہوں نے اس موقع پر عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ آزادی کے منتظر کشمیریوں کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔وزیراعظم نوازشریف نے ایک بار پھر کشمیریوں کو انکے حقوق دلانے‘ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کا یقین دلایا۔

یوم یکجہتی سے ایک روز قبل قومی اسمبلی اور سینٹ میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے متفقہ قراردادیں منظور کی گئیں جن میں بتایا گیا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ خوش کن امر یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں قرارداد مولانا فضل الرحمان نے پیش کی۔ وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے بطور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان کے فعال کردار کی ضرورت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :