دلوں کی دیواریں گرا کر تو دیکھو
پیر 26 جنوری 2015
میں ڈائریکٹر پروگرامز محترم عرفان اصغرصاحب کے سنگ ضروری امور پر گفت وشنید میں مشغول جدائی کے موضوع پر بات کر نے کے ساتھ ساتھ اپنے تحفضات بھی بیان کر رہا تھااور اسی کے پیشِ نظر وہ میری رہنمائی فرما رہے تھے ۔ لفظِ جدائی یقینا بدترین لفظ ہے اور شائید اسی وجہ سے ہم بھی کسی نتیجہ پر نہ پہنچ پائے اور آیندہ نشست کی غرض سے موضوع کو ادھورہ چھوڑنے پر اکتفا تو کر لیا لیکن اس دوران موضوع سے ہٹتے ہوئے انہوں نے بہت خوبصورت اور گہرائی سے بھرپورجملہ کہاجو مشہور و معروف پروگرام ” مذاق رات “ کے ہر دلعزیزسیگمنٹ ” جوگی“ میں چاند برال پر عکسبندکیا گیا ۔
(جاری ہے)
طالبان غلط فہمیوں میں مبتلا ہو کر ہمیں دشمن تو جان بیٹھے ہیں لیکن اپنے اصل دشمن (جنہیں اپنا دوست سمجھتے ہیں) کے بد ترین عزائم سے نا واقف ہیں، شر پسند ہندو عناصر (یہاں ہندووں سے مراد بھارت کے رعایا نہیں بلکہ صرف اور صرف شرپسندعناصر کے بارے میں بات کی جا رہی ہے جو اپنے ہم مذہب اور ہم وطنوں سے بھی مخلص نہیں ہیں) کوتلیہ چانکیہ کی مکارانہ تعلیمات پر عمل پیرا ہیں دراصل کوتلیہ چانکیہ بادشاہ چندر گیت موریاکا اتالیق و وزیراعظم اور مشیرِخاص تھااس میں کچھ شک نہیں کہ چانکیہ ہی بادشاہ چندر گیت موریا کی فتوحات کا حقیقی مہرا تھالیکن وہ اپنی تمام تر مدبرانہ صلاحیتوں، فلسفہ اور سیاسی ذہنیت کو صرف اور صرف چالاکی و مکاری اور فریب کاری پہ صرف کیئے ہوئے تھا۔ اس کی تحریر کردہ کتابوں میں ”ارتھ شاستر“ آج بھی ہندووں کے مکار اور فریب کار طبقہ میں خاصی اہمیت کی حامل ہے۔ ارتھ شاستر میں درج چند اصول آپکی نظر کیے دیتا ہوں جس کے بعد آپ حقیقت بخوبی بھانپ جائیں گے ۔
حصولِ اقتداراور ملک گیری کی ہوس کبھی ٹھنڈی نہ ہونے پائے۔ ہمسایہ سلطنتوں سے وہی سلوک کیا جائے جو دشمنوں سے کیا جاتا ہے اور ان پر کڑی نظر بھی رکھی جائے لیکن غیر ہمسایہ سلطنتوں سے نہ صرف دوستانہ تعلقات استواررکھے جائیں بلکہ انہیں ہمسایہ ممالک سے ہر قیمت جنگ و جدل کے لیئے بھی اکساتے رہنا چاہیئے۔ جن ممالک یا اشخاص سے بھی دوستی رکھی جائے تو دوستی میں اپنی غرض پیشِ نظر رہنی چاہیئے۔ مکارانہ سیاست، دل میں رقابت کی آگ، جنگی چنگاریاں، ظلم و تشدد اور اپنے شہریوں کی بھی پرواہ نہ کی جائے۔ دوسرے ملکوں میں مخالفانہ پراپیگنڈہ، تخریبی کاروائیاں، بد امنی ، خفیہ محاذ، حکومتوں کے خلاف سازشیں، اور دوسرے ملکوں کے باسیوں کو ہر صورت خرید کرامن و امان کی دھجیاں اڑائی جائیں اور دو ہمسائیوں کو آپسی فتنہ میں ڈالے رکھنے کی ہر ممکنہ کوشش کی جانی چاہیئے۔
مدتوں گزرے اقوال پر بھارت کے شرپسند عناصر آج بھی عمل پیرا ہیں جس کی مثال بھارتی وزیرِ اعظم کے مشیرِ خاص اجیت کمار دوال (Ajit Komar Doval ) کی وہ متنازعہ ویڈیو ہے جس میں اجیت کمار اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی میزائل سیسٹم، فوجی قوتوں ، چائینہ کے ساتھ شراکت داری، اور سرحدوں کو مختلف سازشوں کے ذریعے کیسے الجھائے رکھنا ہے۔اجیت کے نزدیک مسئلہ کشمیر جوں کا توں رہنا چاہیے اور دوسری جانب طالبان اور پاکستان کے مابین نفرت انگیزی کو ہوا ملنی وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کام کے لیئے کروڑوں روپے خرچ کرنے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ اور اگر طالبان اور پاکستانی حکام کسی نقطہ پر اکتفا کر بھی لیں تو دونوں گروہوں کے خلاف فرقہ وارانہ فسادات برپا کر دینے چاہئیں۔ اور بھارتی حکام اپنے رعایا کے دلوں میں پاکستان کے خلاف نفرت بڑھانے کی غرض سے مختلف منافقانہ کاروائیاں کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے حالانکہ اگر وہ اپنے ہی مذہب کی مقدس کتابوں پر عمل پیرا ہو جائیں تو انہیں باور ہو جائے گا کہ وہ گھناؤنے کھیل کھیلنے میں پیش پیش ہیں جس کی ہندو مذہب میں بھی نہائت سخت ترین الفاظات میں مزمت کی گئی ہے۔
اور رہی بات طالبان کی تو ایسے حالات میں انہیں قرآن و سنت سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ میرے پیارے آقا ﷺ نے تو آخری وقت تک مل بیٹھ کر مسائل کو سلجھانے ، اور جنگوں اور قتل و غارت گری سے تو رحمت اللعالمین ﷺ نے ایک خاص حد تک اجتناب برتنے کی تلقین کی ہے ۔ پھر وہ کیا وجوہات ہیں کہ آج نبی ﷺ کے امتی جو ایک دوسرے کے بھائی قرار دیے گئے تھے ایک دوسرے پے بندوق تانے کھڑے ہیں۔ حالانکہ ریاستِ پاکستان نے تو طالبان سے مذاکرات کرنے میں بھی کبھی عدم دلچسپی کا اظہار نہیں کیا تو پھر یہ دوستیاں دشمنی میں کیوں بدل گئیں؟؟؟ جیسا کہ جوگی نے کہا تھا کہ ضرورت دیواریں اونچی کرنے کی نہیں بلکہ باہمی یکجہتی کی ہے اور باہمی یکجہتی کی مثال بھی انہیں اینٹوں سے بآسانی اخذ کی جاسکتی ہے۔ جیسے یہ اینٹیں یکجا ہو کر ایک مضبوط دیوار کی صورت اختیار کر لیتی ہیں، اسی طرح ہمیں بھی یکجا ہو کر تقریباً 14 سو سال بعد ایک بار پھر سے مضبوط امتِ محمدی کی شکل اختیار کر لینی چاہئیے جس کا ثانی کوئی دوسرا نہ ہو اور اس کے لیئے ہمیں اپنے دلوں سے صرف اور صرف غیبت و نفرتوں کی دیواریں گرانے کی ضرورت ہے لیکن یہ تبھی ممکن ہو سکے گااگر اس بار طالبان پاکستان کی جانب محبت کا ہاتھ بڑھائیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
کاشف حسین آکاش کے کالمز
-
اک آگ بھڑکنے والی ہے ۔ قسط نمبر1
پیر 9 فروری 2015
-
اک پھانسی ادھوری رہ گئی ہے
بدھ 28 جنوری 2015
-
دلوں کی دیواریں گرا کر تو دیکھو
پیر 26 جنوری 2015
-
کمیشن نہیں جرائم کا سدِباب
جمعہ 16 جنوری 2015
-
رحمت اللعالمین اورعصرِ حاضر
ہفتہ 3 جنوری 2015
-
میدانِ تعلیم اور سازشیں اشرافیہ کی
پیر 29 دسمبر 2014
-
صلیبی جنگ ، مسلمان اور پاکستان
پیر 22 دسمبر 2014
-
علماء و شیوخ اور ابنِ آدم
پیر 6 اکتوبر 2014
کاشف حسین آکاش کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.