دوسری شادی

بدھ 14 جنوری 2015

Muhammad Saqlain Raza

محمد ثقلین رضا

بہت عرصہ پہلے ہمارے ایک دیرینہ دوست نے دوسری شادی کاقصد کیاتو ہماری ”نصف بہتر“ کو بھی بھنک پڑہی گئی ۔بس اسی دن سے ہی انہوں نے باقاعدہ موبائل کامعائنہ کرنے کے علاوہ ہماری سرگرمیوں پر بھی نظررکھنا شروع کردی‘ خاص طورپر گھر واپس آتے ہی کپڑوں‘ کوٹ کا بغورمعائنہ کیاجاتا ‘کالر چیک کئے جاتے کہ کہیں کوئی زنانہ بال یا پھر لپ سٹک کا نشان ہی مل جائے مگر ” یہ نہ تھی ہماری قسمت “ کے مصداق ابھی تک اکلوتی بیوی کے شوہر ہونے کا اعزاز گلے میں ٹانکا ہوا ہے۔


مغربی معاشرہ کی تو خیر بات ہی کچھ اور ہے ‘ لیکن ہمارے ہاں ”بیویاں “ واقعی شکی مزاج ہوتی ہیں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ محض بیویاں ہی شکی مزاج ہوتی ہیں ‘ہاں بعض نہیں بلکہ بے شمار شوہر بھی شکی مزاج ہوتے ہیں ‘ تاہم اس معاملے میں بیویوں کو یوں بھی کمال حاصل ہوتاہے کہ وہ ہرچوتھے پانچویں مہینے شوہر کی دوسری شادی کا ”الہام“ ہوتے ہی خود ہی جاسوسی کافریضہ انجام دینے لگتی ہیں۔

(جاری ہے)

بہرحال جس طرح بیویوں کو شک کی عادت ہوتی ہے بالکل اسی شوہروں کودوسری بار دولہا بننے کی خواہش بھی ۔مگر کچھ لوگ ”پہلے انجام“ کی وجہ سے اور بعض لوگ ”وسائل“ نہ ہونے کی وجہ سے محض آہیں ہی بھر کررہ جاتے ہیں تاہم یہ خواہش مرتے دم تک پیچھا نہیں چھوڑتی۔
صاحبو! یہ باتیں ہمیں یوں یاد آگئیں عمران خان بھی خیر سے دوسری بار ”کھارے“ چڑھے ہیں ۔

چونکہ آغاز جوانی سے لیکراب تک عمران خان ”ٹرینڈ میکر“ رہے جب وہ کڑیل جوان تھے تو ”اتھرے کرکٹر’“ مشہور تھے بس اس دن کے بعد بے شمار کرکٹرز کو خواہ مخواہ ہی ناک بھوں چڑھاتے دیکھاگیا‘ جو کچھ نہ تھے وہ بھی خواہ مخواہ ’اتھرا بننے “کی کوشش کرتے دکھائی دئیے ‘خیراتنی خبر تو نہیں کہ عمران خان کو پہلی شادی پر اتنی ”پذیرائی “ ملی تھی یا نہیں تاہم بعض لوگوں کی طرف سے انہیں یہودیت کے فتوے ضرور ملے ۔

اب شاید ریحام خان سے شادی کے بعد یہ فتوے ان کے کاندھوں سے ہٹالئے جائیں۔
عمران خان نے جیسے تیسے آخر شادی کرہی ڈالی وہ بھی اس عمر میں جسے ہمارے ہاں بڑھاپا تصورکیاجاتا ہے مگر بہت سے ملکوں میں ساٹھ سال والے خود کو کڑیل تو نہیں البتہ جوان ضرور کہتے ہیں‘ خیر عمران خان کی شادی ہونا تھی ہوگئی مگرآج تک تبصرے جاری ہیں‘ باقاعدہ تجزیہ نگار کسی اہم ایونٹ کی طرح اپنے اپنے انداز میں تجزیاتی رپورٹیں ہمارے کانوں میں گھولنے کی کوشش کررہے ہیں ‘کہیں سے آوازہ پڑتاہے کہ ”اب شیخ رشید صاحب کو بھی ہمت کرکے شادی کرہی لینی چاہئے“ مگرایک امتیاز بہرحال ہے کہ عمران خان اس معاملے میں شیخ صاحب سے سینئر ہی کہلوائیں گے کیونکہ شیخ صاحب پہلی بار ہی یہ بھاری پتھرچومیں گے۔

اب تو یاران وطن نے سابق صدر آصف علی زرداری کیلئے بھی نیک مشورہ تجویز کردیا ہے کہ اب انہیں بھی نیک قصد ضرور کرلیناچاہئے ۔ پتہ نہیں آصف زرداری ایسا کربھی پائیں گے یا نہیں مگر ایک مرد کی حیثیت سے ان کے دل میں یہ خواہش بہرحال کلبلاتی تو ضرورہوگی مگر خطرہ بچوں سے بھی ہوسکتا ہے؟؟؟
اے این پی کے حاجی عدیل مشورہ تو دے دیا مگر دیکھنا یہ ہے کہ وہ خود اس نیک مشورے پر کب عمل کرتے ہیں۔


بعض سیاسی رہنماؤں نے ایک شکوہ کیا ہے کہ عمران خان کی شادی کے بعد بیگمات ان پر بھی شک کرنے لگی ہیں کہ کہیں وہ بھی یہ ”نیک “ کام کرنہ ڈالیں۔ گویا عمران خان کی شادی نے ان کیلئے بھی بالکل اسی طرح مشکلات پیداکردیں جس طرح ان کا دھرنا حکومت کیلئے مسئلہ بنا ہوا تھا۔ دیکھنا یہ ہے کہ شک کی یہ دھول کب بیٹھتی ہے اور کب سیاستدانوں کی بیگمات شانت ہوتی ہیں۔


عمران خان کی شادی کے بے شمار فائدوں کاتو پتہ نہیں البتہ یہ فائدہ ضرور ہوا ہے کہ شادی کے اگلے ہی روز انہوں نے اپنے گھر کے بجلی بل جمع کراکے ”سول نافرمانی “ ختم کردی۔ ایک شوخے نے پھبتی کسی ”بیوی کے فرمان پر عمران خان نے سول نافرمانی ختم کرکے فرمانبردار شوہرہونے کاثبوت دیا ہے“ گویا عمران خان کی شادی کا یہ سیاسی پہلو بھی نکل ہی آیا یا پھربال کی کھال نکالنے والے یاران وطن نے یہاں بھی اپنا کارنامہ انجام دے ہی ڈالا۔


کہاجاتاہے کہ پاکستان میں سب سے آسان کام سیاستدانوں پر تنقید ہے اور سب سے مشکل کا م بھی سیاستدانوں پر تنقید ہے گویا دونوں امور سیاستدانوں سے ہی جڑے ہوئے ہیں ‘ اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ سیاستدان اتنے آسان اوراتنے مشکل کیوں ثابت ہوتے ہیں ؟جواب سیدھا سا ہے کہ ان کے اپنے ہی شعبے کے بھائی بند ”جب فلاں چور ‘فلاں ڈاکو“ کاآوازہ لگائیں گے تو عام آدمی بھی یقین کرنے پر مجبورہوگا کہ ”بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی “ اب مشکل یوں سمجھ لیں کہ سیاستدان فوراً سے پہلے جواب دے گا کہ ”ثبوت پیش کرو“ اب بھلا سیاستدان (عمران خان کے علاوہ) چوری چھپے شادی کرہی ڈالے تو ثبوت بھلا کیسے مل سکتا ہے۔

اب دوسری شادی کافریضہ انجام دینے والی ”خاتون خانہ “ تو فورا ً سے پہلے ہی کہہ ڈالے گی کہ ”میرا تو ان سے بھائی بندوں جیسا رشتہ ہے‘ یہ خواہ مخواہ میڈیا ہی اس تعلق کو دوسری جانب لے جارہا ہے“
اس معاملے میں فلمی ہیروئنیں اور سیاستدانوں کو ایک ہی صف میں گردانا جاتاہے کہ اول الذکر کبھی شادی شدہ ہونے کا اعتراف نہیں کریگی اگر کبھی منہ سے نکل ہی گیا تو اپنی اولاد کا اعتراف نہیں کریگی ۔

اگر کسی محفل میں بیٹا یا بیٹی ساتھ آبھی گئے تو بھائی بہن کہہ کر متعارف کرائے گی۔ بالکل ہی اسی طرح سے ہمارے ہاں کے سیاستدان بھی ہیں ‘ اول تو دوسری شادی تسلیم ہی نہیں کرینگے ۔ اگر باالفرض مجبوراًتسلیم کرنا بھی پڑجائے تو پھر دوسری اولاد کو ماننے کو تیار نہیں ہونگے۔ ہیروئن کا معاملہ توخیر عمر چھپانے کے حوالے سے ہے اورسیاستدان کا جان بچانے کے حوالے سے۔


بہرحال عمران خان ریحام خان کی شادی کی ایک خاص بات یہ رہی کہ یاران وطن کے ہاتھ ایک ”خاص “ موضوع آگیاہوسکتاہے کہ یہ دھول چھٹتے چھٹتے کوئی دوسرا سیاستدان بھی ایسا کارنامہ انجام دے ہی ڈالے۔ تاوقتیکہ عمران خان کی دوسری شادی یونہی میڈیا پر ”ہاٹ نیوز“ بن کر اچھلتی رہے گی‘گویاباقی ہرطرف سے راوی سکھ چین لکھ رہا ہے‘لگتا ہے کہ قوم کے مسائل ہی دم توڑگئے‘ نہ دھماکوں کی پرواہ ‘ نہ آپریشن ضرب عضب کاخیال اور نہ ہی پشاور سکول سانحہ کی فکر‘ گویا عمران خان کی شادی نے ساری مایوسیاں ہی ختم کرڈالیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :