جرم بولتا ہے

بدھ 31 دسمبر 2014

Amna Saeed

آمنہ سعید

جرم اورانسان کاساتھ اتناپراناہے جتناکہ انسان خودپراناہے ۔لیکن جرم کاپیٹ ابھی تک نہیں بھرا۔ہماراملک ایک آلودہ دھویں کی لپیٹ میں ہے اوراس دھویں سے مرادکرپشن ،دہشتگردی،قتل وغارت ،ڈکیتی،راہزنی،چوری اورسینہ زوری سمیت ایسے کئی طرح کے جرائم ہیں جواس ملک میں مرض متعدی کی طرح پھیلتے جارہے ہیں ۔وطن عزیزکوآج دہشتگردی سمیت ہرطرح کے جرائم نے چاروں طرف اپنی لپیٹ میں لیاہواہے لیکن ہمارے حکمران بجائے عوام کے جان ومال کاتحفظ یقینی بنانے کے سکون اورغفلت کی نیندسورہے ہیں ۔

حکمرانوں کوغفلت بھری نیندسے بیدارکرنے کیلئے توعوام نے احتجاج،مظاہروں اوردھرنوں سمیت ہرنسخہ استعمال کیا۔مگرپھربھی بدقسمت عوام اقتدارکے نشے میں مدہوش حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدارنہ کرسکے۔

(جاری ہے)

آج اس ملک میں کسی کی جان وعزت محفوظ نہیں ۔حکمرانوں کی نااہلی اورلاپرواہی کی وجہ سے آج اس ملک کی گلیوں ،محلوں اورشہروں میں سرعام حواکی معصوم بیٹیوں کی عزتیں اور عصمتیں تارتارہورہی ہیں معصوم بچوں سے والدین اورماں باپ سے جوان بچوں کاسہاراچھیناجارہاہے ۔

ہرطرف ظلم کی ایک آگ سی لگی ہوئی ہے ۔ملک کے ہرچوک اورچوراہے پر غریب لوگوں کے ارمانوں کوجلانے اورامیدوں کوخاک میں ملانے کاگھناؤناکاروبارعروج پرہے ۔سوچنے کی بات ہے جوشخص کام کاج کے لئے گھرسے نکلتاہے بظاہرتووہ ایک ہوتاہے لیکن ان سے ماں باپ۔ بیوی اوربچوں سمیت جن لوگوں نے امیدیں اورتوقعات وابستہ کی ہوتی ہیں وہ ایک نہیں درجنوں میں ہوتے ہیں ۔

ایسے میں جب اس شخص کوبم دھماکے ،خودکش حملے یاپھرٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہیدکیاجاتاہے توپھرایک نہیں کئی سوکے دل غم سے پھٹ اور ارمان خاک میں مل جاتے ہیں ۔بیٹے کے گھرسے نکلنے پرماں اورشوہرکے گھرسے نکلنے پربیوی یہ آس لگائے بیٹھتی ہے کہ کچھ کمائی آنے سے بچوں کی اچھی تعلیم کے ساتھ ہمارے حالات بھی بدل جائیں گے لیکن جب کام پرجانے والاخودہی کسی خودکش حملے،بم دھماکے یاٹارگٹ کلنگ میں جان سے ہاتھ دھوبیٹھتاہے تو پھرماں،بیوی اوربچوں کوجب یہ خبرملتی ہے کہ ان سے ان کاسہاراچھین لیاگیاہے توپھرامیدکی ساری کرنیں تاریکی میں تبدیل ہوجاتی ہیں ۔

بیوی بچوں اوروالدین کے سارے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں ۔غریب والدین سوچتے ہیں کہ اب ان کاسہاراکون بنے گا۔۔؟بیوی اپنے معصوم بچوں کوسامنے دیکھتے ہوئے سوچنے لگتی ہیں کہ اب ان کاکیاہوگا۔۔؟وہ معصوم اورپھول جیسے بچے پھرزندگی بھروالدکی ایک جھلک تک دیکھنے کے لئے ترستے رہتے ہیں۔معاشرے میں پھران بچوں کوان کے حقوق اوروہ پیاربھی نہیں ملتاجن کے وہ حقدارہوتے ہیں۔

یوں ایک شخص کے قتل سے بیوی بچوں سمیت اس کے والدین کے ارمان خاک میں ملنے کے ساتھ دلوں کے بھی سو تکڑے ہوجاتے ہیں۔اگردیکھاجائے تو اس ملک میں انسانوں کی کوئی قدروقیمت نہیں۔سانحہ پشاورنے یہ سب کچھ اشکارہ کردیاہے ۔وہ معصوم اورپھول جیسے بچے جن پرپنچہ مارنے سے پہلے جانوربھی ہزاربارسوچتے ہیں ان کوبغیرکسی جرم اورگناہ کے چندلمحوں کے دوران اس طرح خون میں نہلایاگیاکہ جس پرآج بھی ہرسینہ چھلنی چھلنی اورہرآنکھ اشکبارہے ۔

آج صرف پشاورنہیں بلکہ اس ملک کی ہرگلی ،محلے،قصبے اورشہرمیں جرم بولتاہے۔حکمرانوں نے اپنے اقتدار کودوام بخشنے کیلئے ملک وقوم کامستقبل داؤپرلگادیاہے ۔اعلیٰ عہدوں پربیٹھے مفادپرستوں کی وجہ سے انصاف ظلم کے شکنجے میں جکڑچکا۔غریب اورمظلوموں کواس دھرتی پران کے حقوق سے محروم کرنے کے لئے طاقت استعمال کرنے کے ساتھ ہرحربہ آزمایاجارہاہے ۔

اسی وجہ سے ملک میں بات اب جرم سے جرائم تک پہنچ چکی ہیں ۔ایک طرف اگرآج بم دھماکوں ،خودکش حملوں اورٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل وغارت کابازارگرم ہے تودوسری طرف چوری ،ڈکیتی ،راہزنی اورکارلفٹنگ کے ساتھ حواکی بیٹیوں کی عصمتیں بھی روزتارتارہورہی ہیں ۔جس ملک میں ماں ،بہن اوربیٹی کی عزت بھی محفوظ نہیں ۔اس ملک اورقوم کاکیابنے گا۔۔؟اس ملک میں جرم کرنے والے کوئی اورنہیں ہمارے ہی مسلمان بھائی ہیں جوآخرت کوبھول کرجہالت میں اس طرح غرق ہوگئے ہیں کہ اب جرم نہیں جرائم کرناان کی فطرت ثانیہ بن چکی ہیں ۔

ان لوگوں کی وجہ سے اب تک ہم بہت بوجھ اٹھاچکے ،انہی کی وجہ سے اس پاک وطن کی مٹی خون آلوداوربہادرقوم کی عزت دنیابھرمیں نیلام ہوگئی ہے ۔اب وقت آگیاہے کہ دہشتگردی،انتہاء پسندی ،قتل وغارت ،ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگرجرائم کے انسدادکیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں ۔ملک میں امن کے قیام کے لئے ہمیں اچھے اوربرے لوگوں میں تفریق وتمیزکرنی ہوگی ۔

ہمیں سوچنااورغورکرناہوگاانسانیت کے بارے میں ہمیں ہمارامذہب کیاحکم اوردرس دیتاہے ۔اللہ تعالیٰ کاتوارشادپاک ہے کہ جس نے ایک انسان کوقتل کیاگویااس نے پوری انسانیت کوقتل کیا۔سوچنے کی بات ہے جہاں اتنے قتل ہوں۔ انسانیت کوقتل کرنے کایہ حساب پھر کہاں تک جائے گا۔۔؟کسی کوبم دھماکے یاخودکش حملے میں اڑانایافائرنگ سے نشانہ بنانایہ کونسادین اورایمان ہے۔

۔؟بے گناہوں انسانوں کاناحق خون بہانے والے مسلمان نہیں ہوسکتے۔ان درندوں کادین اسلام سے بھی کوئی تعلق نہیں ۔ایسے لوگوں کاتوجہنم بڑی بے تابی سے انتظارکررہاہے اوروہ وقت ہرگزدورنہیں جب معصوم بچوں اوربے گناہ انسانوں کے خون سے ہاتھ رنگین کرنے والے منہ کے بل جہنم کی آگ میں گریں گے۔جرم جرم ہوتاہے دنیاہویاآخرت جرم آخربولتاہی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :