بھانجے بھتیجے

اتوار 14 دسمبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

”12دسمبر کو کراچی بند کروں گا“ عمران خان نے جب30نومبر کو اسلام آباد میں یہ اعلان کیا تو شرجیل میمن نے دعوی کیا تھا” کراچی بند نہیں کرنے دیں گے“ ۔ لیکن 12دسمبر قریب آتی گئی اور سندھ حکومت پی ٹی آئی کے آگے پچھتی چلی گئی، پہلے احتجاج کی اجازت ملی ، پھر دھرنوں کی ، اس پر بھی پی ٹی آئی کی تسلی نہ ہوئی تو پولیس نے ٹریفک اور پٹرول پمپ بند کرانے میں پورا پورا ہاتھ بٹایا،پی پی حکومت کے مطابق 9جگہ دھرنوں کی اجازت دی گئی ، پی ٹی آئی نے اس میں 20کا اضافہ کر لیا، اس اضافے پر پی پی حکومت نے تعاون میں بھی اضافہ کردیا اورکرنا بھی چاہیے تھا کیوں کہ دھرنے 9جگہ ہوں یا90جگہ ایک ہی بات ہے اور جب ”90“ والے خان صاحب کا خفیہ ساتھ دینے پر تیار ہو گئے تو سندھ سرکار کی ویسے ہی بولتی بند ہو گئی ۔

(جاری ہے)


نائن زیرو والوں کے بھی کیا کہنے، ایک وقت تھا انہوں نے کراچی کی دیواریں عمران خان کے خلاف نعروں سے بھر دی تھیں، مگر تب تو خان صاحب کو بھی دنیا کے سب سے بڑے مجرم الطاف بھائی ہی لگ رہے تھے،خیر اس میں خان صاحب کا قصور نہ الطاف بھائی کا ،یہ تو سیاست اور جمہوریت کے کرشمے ہیں، انہی کرشموں نے میاں اور بی بی میں صلح کراودی تھی، ورنہ ”وزیر اعظم بی بی“ جب لاہور آ تیں تو” وزیر اعلی میاں“ پھوٹے منہ بھی استقبال نہ کرتے تھے، آج یہی کام پرویز خٹک کر رہے ہیں،کبھی چھوٹے میاں آصف زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کرتے تھے، آج عمران خان ان کو کیا کچھ نہیں کہہ رہے، حضرت ذوق نے یوں ہی تو نہیں کہا:
بد نہ بولے زیر گردوں گر کوئی میری سنے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے
####
وزیر اعلی سندھ کے مطابق پی ٹی آئی کا جھگڑا میاں صاحب سے ہے ،پنجاب اور وفاقی حکومت سے ہے، دھرنے اورا حتجاج کراچی میں کیا جا رہا ہے، شاہ جی ! آپ کی بات سولہ آنے ٹھیک ہے، وضاحتیں دینے کی ضرورت نہیں ،پی پی سے تو خان صاحب کا واقعی کوئی جھگڑا نہیں ،اگر ہے تو صرف اتنا کہ آصف زرداری اور خورشید شاہ میاں حکومت کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں، خان صاحب تو پی پی دور میں بھی میاں صاحب کے پیچھے پڑے ہوئے تھے، ان کا جھگڑا تب بھی اقبال ظفر جھگڑا کے باس سے تھا، قائم علی شاہ کو اپنے باس سے ضرور کہنا چاہیے کیوں عزت پر لات مار رہے ہیں، خان صاحب کا ساتھ دیں ، یا کم از کم میاں کا ساتھ ہی چھوڑ دیں، سب کچھ دھل دھلا جائے گا۔


####
عمران خان کا کہنا ہے ” دنیا جانتی ہے ،رانا ثناء اللہ غنڈہ اور بد معاش ہے “ خان صاحب ! دراصل سیاست” شریفوں“ کے بس کی بات ہی نہیں ، اب میاں شریف کے بیٹے ہو کر میاں صاحبان گری پڑی حرکتیں تو نہیں کر سکتے نا،اس لیے دو ،چار پیس رانا ثنا جیسے بھی ہونے چاہییں ،آپ کو گلو بٹ بھی پسند نہیں لیکن یہ بھی میاؤں صاحبان کی مجبوری ہے، ویسے تو آپ کے کارکن بھی گلو بٹ کے بھانجے بھتیجے ہی لگتے ہیں، مگر ماموں اور چچا کی تو بات ہی اپنی ہوتی ہے۔


####
گزشتہ روزپنجاب ،کے پی کے اور وفاقی دارالحکومت میں بجلی کا بحران پیدا ہوا، بتایا جاتا ہے ،کئی ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی۔ ایک روز پہلے ہی وزیر اعظم کے ترجمان مصدق ملک نے دعوی کیا تھا کہ اکتوبر میں ایک ارب بیالیس کروڑ یونٹ بجلی بچائی گئی ، بجلی کی قیمت میں کمی کی بابت ملک صاحب کا پیشگی اعلان تو ٹھیک تھا لیکن بجلی بچانے کا مطلب سمجھ میں نہیں آیا ، اگر بچانے کا یہ مطلب ہے کہ کہیں سنبھال کر رکھی ہے اور بہ وقت ضرورت کام آئے گی تو یہ ایسی ترقی ہے جس پر چین اور جاپان بھی پاکستان کو داد دیں گے ، اور اگر بچانے سے مراد پیسے بچانا ہے تو یہ کوئی کمال نہیں ،اس لیے کہ حکومت نے تو صرف بجلی بند کرنا ہوتی ہے، ایسے تو آپ ایک ارب کیا بھلے 100کھرب پچالیں اور کیا پتا گزشتہ روز بھی کوئی بحران نہ ہوا ہو بلکہ صرف پیسے اور ایندھن بچانے کے لیے بند کی گئی ہو، عمران خان کے ماسٹر شاہ محمود قریشی کا دعوی تو یہ ہے کہ بجلی اس لیے بند کی گئی کہ کراچی کا احتجاج اور دھرنے و مظاہرے لوگ ٹی وی پر نہ دیکھ سکیں،حکومتی راز تو ایسے لوگ ہی کھول سکتے ہیں ، اور ملک صاحب وزیر اعظم کے ترجمان ہیں وزارت بجلی و پانی کے نہیں، خو ا مخواہ کا جھنجھٹ نہ ہی پالیں تو بہتر ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :