گوگو پان مسالا

جمعہ 12 دسمبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

امن کا نوبل انعام جیتنے والی ملالہ یوسف زئی نے پاکستانی وزیر اعظم بننے کی خواہش ظاہر کی ہے،اور سول سوسائٹی کی ”کرتی دھرتی“ میڈم عاصمہ جہاں گیر نے ملالہ کی اس سوچ کو بچکانہ قرار دیا ہے ، 17سال کی عمر میں بچکانہ خواہش ہی کی جاسکتی ہے ،بزرگانہ خواہش کے لیے کم از کم 60سال تو عمر ہونی چاہیے ، ملالہ کے ہم عمر لڑکے تو اسی صدی میں 60,70بلکہ80سال کے بھی ہو جائیں گے ،لیکن ملالہ تو اگلی صدی میں ہی 60 سال کی ہو تو ہو، اس صدی میں تو ممکن نہیں لگ رہا۔

ملالہ بی بی ! ابھی جو وزیر اعظم بنے بیٹھے ہیں ان کا حشر نشر تو دیکھ ہی لیا ہے تم نے ، بے چارے جہاں جاتے ہیں استقبال گو ،گو کے نعروں سے ہوتا ہے، اس گو ،گو سے مراد گو گو پان مسالا( مصالحہ) نہ لے لینا، بچوں کو پان مسالا بہت پسند ہوتا ہے نا ! کیا یہ بہتر نہیں کہ تم اپنی ساری توجہ ایوارڈ جیتنے پر ہی رکھو اور اسی میدان میں ریکارڈ پہ ریکارڈ بناتی چلی جاؤ ، پاکستان آنے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی ،ایوارڈ تو باہر رہ کر ہی ملتے ہیں، ویسے بھی امریکی تھنکیوں نے پاکستان کو خطر ناکی میں 8ویں پوزیشن دے دی ہے۔

(جاری ہے)


####
ایک امریکی تھنک ٹینک نے پاکستان کو دنیا کا آٹھواں خطر ناک ترین ملک قرار دیا ہے ، اس بات میں مثبت چیز یہ ہے کہ 7ممالک خطر ناکی میں پاکستان سے آگے ہیں، ، ٹاپ ٹین میں 2ہی ملک پاکستان سے پیچھے ہیں، پہلا نمبر عراق نے حاصل کیا ہے جب کہ کینیا خطر ناکی میں دسویں پوزیشن پر ہے ، بہت ممکن ہے اس کو بعض لوگ امریکی گپ قرار دیں، اور رڈی کی ٹوکری میں ڈالنے پر اصرار کریں اور بہت سے لوگ اس سروے رپورٹ کو پسند کریں،اس کو معیار سمجھیں اور ڈھول پیٹنا شروع کر دیں۔


####
”تازہ ترین“ خبر یہ ہے کہ تحریک انصاف اور حکومت میں مذاکرات ہونے جا رہے ہیں ، دونوں فریق بات شروع کرنے کو تیار ہیں ، اس خبر کے تازہ رہنے کے بھی کیا کہنے ، 4ماہ بعد بھی ویسی کی ویسی تازہ ہے ، اگر چہ 4ماہ پہلے بھی شروع کی گئی تھی لیکن دوبارہ شروع کرنے میں بھی مضائقہ نہیں، ماہرین خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ اب بات یا تو بن جائے گی یا ہمیشہ کے لیے بگڑ جائے گی ، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزراء اپنی اپنی زبان اپنے اپنے دانتوں تلے دبا کے بیٹھیں یا خاموش رہنے کا تعویذ لے لیں اوردانتوں میں دبا لیں، ماہرین نے سفارش کی ہے چوں کہ خان صاحب بولنے میں کسی احتیاط کے روادار نہیں ہیں ،اس لیے ان کو مستثنی قرار دیا جا سکتا ہے اور شیخ رشید کا مائک بے شک بند نہ کیا جائے لیکن ساؤنڈ سسٹم آن نہ کیا جائے، پرویز خٹک اور اس قسم کی دوسری چیزوں کا بھی خاموش رہنا ضروری ہے۔


####
8دسمبر کو فیصل آباد میں تحریک انصاف کے یوم احتجاج کے موقع پر حق نواز نامی ایک شخص قتل ہو گیا، کچھ لوگوں کا دعوی ہے کہ بے چارے حق نواز کو تحریک انصاف نے اپنا بندہ بنا لیا ، حالاں کہ وہ بس اللہ کا بندہ تھا، سیاسی کیا تمام ہی جماعتوں سے یہ شکایت پائی جاتی ہے ایسے مواقع پر گولیوں کا نشانہ بننے والوں کو اپنا بندہ بنا لیا جاتا ہے اور فائرنگ کرنے والوں کو دوسروں کا بندہ، ویسے یہ بندے بندے کی بھی بات ہوتی ہے، کچھ بندے صرف اللہ کے بندے ہوتے ہیں ، کچھ اللہ کو چھوڑ کر غیروں کے بندے بن جاتے ہیں، کچھ بندے موقع کے لحاظ سے کسی کا بھی بندہ بننے کوتیار رہتے ہیں، پولیس کو بھی اپنے لیے بندوں کی تلاش رہتی ہے، خفیہ ایجنسیاں بھی بندوں کی تاک میں ہوتی ہیں، کیا پتا کب کون پسندآجائے۔

بندہ بنانے کے لیے یا بندے کا پتر بنانے کے لیے ۔مزا تو اللہ کابندہ بننے میں ہے مگر اس کے لیے بہت سے دوسرے مزے چھوڑنا پڑتے ہیں۔
####
جس طرح پسند اپنی اپنی ہوتی ہے اس طرح شوق بھی اپنے اپنے ہوتے ہیں ، شوق نام بنانے کے کام بھی آتے ہیں ، مال بنانے کے بھی ، ان سے مال گنوانے کا کام بھی بہ خوبی ہوتا ہے اور نام بگاڑنے کا بھی ، تبھی کہا جاتا ہے : ”بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا“شوق کے ہاتھوں کبھی کبھی لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں، جیسے گزشتہ روزاسلام آباد کی عدالت عالیہ نے ایک درخواست گزار کو بیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی ، درخواست گزار کو شوق چرایا تھا کہ نئے الیکشن کمشنر کی تقرری کو عدالت کے ذریعے الجھاد یا جائے عدالت کا خیال ہے درخواست گزر نے بلا وجہ عدالت کا وقت ضائع کیا ، اس لیے اس سے فی منٹ ایک ہزار روپے وصول کیے جائیں،پریشان درخواست گزار کی خدمت میں ایک شعر عرض ہے:
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :