خود کش جیکٹ

پیر 8 دسمبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

تحریک انصاف کے رہ نما اپنے لیڈر کو بند گلی سے نکالنے کے لیے زور لگا رہے ہیں، اس زور آزمائی میں سراج لحق بھی ان کے ساتھ ہیں، خورشید شاہ بھی اس سلسلے میں سراج الحق کا ساتھ دینے کے لیے سرگرم ہیں ، خان صاب کو بھی اندازہ تو ہو گیا ہے کہ وہ بند گلی میں ہیں، اور اس گلی کا راستہ میاں نواز شریف ہی بنا سکتے ہیں ،اس لیے وہ میاں صاحب اور حکومت پر تابڑ توڑ حملے کر ہے ہیں، بعض لوگوں کا خیال ہے خان صاحب کے یہ حملے پلٹ کر جھپٹنے کے لیے ہیں ،جب کہ کچھ کے خیال میں خاں صاحب میاں صاحب سے عزت کے جواب میں عزت چاہتے ہیں، لیکن اپنی شرائط پر، البتہ وزراء حکومتی نشے میں ہیں اور خان صاحب کا منہ چڑا رہے ہیں، سراج الحق اور خورشید شاہ اس کوشش میں ہیں کہ وزراء خان صاحب کا منہ نہ چڑائیں ورنہ خان صاحب اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے اور بات منہ چڑانے تک نہیں رہے گی بلکہ خان صاحب منہ توڑنے کی پالیسی کا اعلان کر دیں گے ،جس کا مطلب ہے خانہ جنگی ۔

(جاری ہے)

حکومتی وزراء کی باگ میاں صاحب کے ہاتھ میں ہونی چاہیے لیکن میاں صاحب باگ رائے ونڈ میں چھپا کر خود لندن گئے ہوئے ہیں، میاں صاحب سے ان کے مخلص دوستوں کی فرمائش ہے کہ خان صاحب کو اپنی طاقت کا احساس ہو گیا ہے ان کی عزت کریں اور ان سے عزت کروائیں، ورنہ شیخ رشید خان صاحب خود کش جیکٹ پہنانے کو تیار بیٹھے ہیں ، خان صاحب غیرت کے پتلے ہیں ، کچھ بھی کر سکتے ہیں۔


####
مسلم لیگ ق کے چودھری شجاعت کا کہنا ہے ”چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو وہ نہیں مانتے کیوں کہ انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔“ چودھری صاحب !یہ تو بڑی زیادتی کی بات ہے ، آپ اور آپ کی جماعت پاکستان کے اسٹیک ہولڈروں میں نمبر ون ہیں، صرف اعتماد میں لینا کیا معنی آپ سے تو باقاعدہ منظوری لینا چاہیے تھی ،لیکن میاں صاحب اور خورشید شاہ دونوں ایک دم نالائق ہیں ، ان کو پتا ہی نہیں کس سے منظوری لینی ہے ،کس سے بات کرنی ہے ، کس کو صرف بتانا ہے اورکس کو اعتماد میں لینا ہے ، خیر آپ چنتا نہ کریں، آپ نے جو تحریک شروع کر رکھی ہے، اس کے نتائج بہت جلد پوری قوم کے سامنے آجائیں گے۔

جب سے آپ نے سندھ میں جلسوں اور جلوسوں کا اعلان کیا ہے پی پی کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی ہے ، متحدہ والے یوں تو آپ کے دوست ہیں لیکن اس اعلان نے ان کے نیچے سے بھی زمین کھسکانی شروع کر دی ہے، اپنا نام اور ساکھ بچانے کے لیے دونوں نے ہاتھ پاؤں مارنے کا فیصلہ کر لیا ہے، لیکن عوام وہ یا تو آپ کے ساتھ ہیں یا آ پ کے گزشتہ پیرومرشد پرویز مشرف کے ساتھ، دیدہ و دل فرش راہ کیے ہوئے ہیں۔


####
وزیر اعظم میاں نواز شریف ہوں یا ان کے وزیر و مشیر ان کا دعوی ہے کہ دھرنے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے یہ پاکستان کی ترقی دھرنوں میں نہیں ہے، دھرنا کوئی مسئلہ نہیں ، ہم جب چاہیں ان کو ختم کر سکتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ سوال یہ ہے کہ جب دھرنا مسئلہ نہیں ، جب دھرنے کچھ بگاڑ نہیں سکتے تو پھر ہرجگہ اورہر تقریر میں دھرنوں کے خلاف بولنے اور دھرنوں کے ذکر کی کیا ضرورت ہوتی ہے ، کسی حکومتی وزیر و مشیر کی کوئی تقریر اور کوئی گفتگو شاید ہی دھرنوں پر تنقید کے بغیر ہو، بھئی آپ کو ہزار بار کہا گیا ہے کہ آپ اپنا کام کریں ،آپ حکومتی نظام بہتر کریں ،آپ ترقیاتی پروگرام پہ کام کریں ،توانائی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں، لیکن کسی وزیر مشیر کا کھانا تب تک ہضم نہیں ہوتا جب تک وہ دھرنوں پر تنقید نہ کر لے ، انتہائی سنجیدہ وزراء بھی دھرنوں پر تنقید ضروری سمجھتے ہیں۔


####
پرویز رشید اور شیخ رشید کے بیانات میں کشتی جاری ہے ، دونوں کی باتیں گتھم گتھا ہو رہی ہیں، سیاست دان ایک دوسرے کے حالات و واقعات سے خوب واقف ہوتے ہیں، کون کتنے پانی میں ہے اور کس میں کتنا پانی ہے سب کو ایک دوسرے کا پتا ہوتا ہے، چناں چہ مشہور ہے ایک سیاست دان نے دوسرے سے کہا” مجھے پتا ہے تم کس کے اشاروں پر ناچ رہے ہو۔

“ دوسرا کہنا لگا ”کمینے بیوی تک نہ پہنچ ، آپس کی بات آپس ہی میں کر، ورنہ مجھے بھی بتانا پڑے گا آج کل تمھارا کس اداکارہ سے چکر چل رہا ہے “ یہاں بھی کچھ ایسے ہی مناظر ہیں ، شیخ رشید اور پرویز رشید ایک دوسرے کے پول کھول رہے ہیں۔دونوں میں مقابلہ جاری ہے ،کون زیادہ گالیاں دے سکتا ہے اور آپے سے باہر ہو سکتا ہے یقینا،امید تو یہی کی جا رہی ہے کہ شیخ رشید یہ لڑائی جیت جائیں گے ، دوسری جانب وزیر اعلی کے پی کے جناب پرویز خٹک اور وزیر داخلہ چودھری نثار بھی ایک دوسرے کی خفیہ سرگرمیاں بیان کرنے میں مصروف ہیں، یہ خفیہ ملاقاتیں کب کب ہوئیں ،کہاں کہاں ہوئیں، اور ان میں کس نے کیا کہا عوام کی معلومات میں اضافے کے لیے دونوں بتا رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :