پاکستانی چشمہ اور ٹھس گڈی

ہفتہ 22 نومبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

ہمارے آرمی چیف ایک ہفتے کے لیے امریکا تشریف لے گئے ہیں، امریکا نے مضبوط جسم اور چوڑے سینے والے جنرل راحیل کو بہادر آدمی کا خطاب دیا ہے ، ساتھ ہی ان کو یہ بھی بتایا ہے کہ ہمارے تمام دشمن دراصل آپ کے بھی دشمن ہیں ، سرتاج عزیز نہ مانیں تو نہ مانیں، اس عمر میں بندہ سٹھیا ہی جاتا ہے، ہم تو یہی سمجھتے ہیں اور اگر آپ بھی یہی سمجھیں گے تو حقانی گروپ سے وابستہ لوگ آپ کو بھی دشمن سمجھنے لگیں گے ، خرابی یہ ہے کہ آپ لوگ ان کو ہمارا دشمن سمجھتے ہیں، اپنا نہیں جب کہ ہماری خوشیاں بھی سانجھی ہیں اور غم بھی ، اس پہ جنرل راحیل نے امریکیوں سے کہاایسا ہے تو پھر بھارتی چوں کہ ہمارے دشمن ہیں آپ بھی ان کو اپنا دشمن سمجھیے، چوں کہ وہ ہمارے ہر کام میں ٹانگ اڑا تے ہیں، جنرل صاحب کی بات تو صحیح ہے۔

(جاری ہے)


امریکا کی خواہش ہوتی ہے کہ پوری دنیا ہر معاملے کو اس کی آنکھ سے دیکھے ،آنکھ کام نہ کرے تو امریکی دور بینیں ، امریکی چشمے اور امریکی خورد بینیں بھی موجود ہیں ،ان کو استعمال میں لایا جائے ، اپنی آنکھ پہ اعتماد نہ کیا جائے، اب یہ پاکستان کی سیاسی اور سیاسی سے بھی زیادہ فوجی قیادت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ پاکستان کب تک امریکی آنکھیں اور امریکی چشمے استعمال کرتے رہیں گے۔

جنرل راحیل اگر امریکی فوجی قیادت کوکم از کم ہندوستان دیکھنے کے لیے پاکستانی چشمہ پہنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو پاکستان میں امن کی ایسی بہار آجائے گی جس کی خواہش تو سبھی رکھتے ہیں لیکن اس کے حصول کے لیے سمت درست نہیں رکھتے ۔
####
کچھ اہل فکرو نظر جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکا کو ملکی سیاست کے پس منظر میں بھی دیکھ رہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ یوں تو امریکا سیاسی اور جمہوری حکومت کی حمایت کا دعوی کرتا ہے لیکن اگر اس کے دماغ میں یہ بات بیٹھ گئی کہ اس کے مفادات سیاسی کی بجائے فوجی حکومت زیادہ بہتر طریقے سے فراہم کرسکے گی تو امریکا ایسے حالات پیدا کر دے گا کہ جنرل راحیل شریف پٹری بدلنے پر مجبور ہو جائیں گے،اگر جنرل نے پٹری بدل لی تو میاں صاحب تو خیر پھر بچ جائیں گے لیکن کئی پھنے خان قسم کے لوگ اکڑوں بیٹھنے پر مجبور ہو جائیں گے اور ان کی یہ اکڑوئیں بیٹھک ان کوسیاسی مردہ بنا دے گی ۔


####
30نومبر کو اسلام آباد میں تحریک انصاف کا جلسہ پاکستان کے سیاسی مستقبل کے لیے بہت اہم ہے ، خان صاحب عوامی ہجوم جمع کرنے میں کامیاب رہے تو جو کام 2ستمبر کو نہیں ہو سکا تھا ،وہ 2دسمبر کو ہو سکتا ہے ، حکومت سمجھ داری کامظاہرہ کرنے میں کامیاب رہی اوراس کے وزیر داخلہ نادان دوست کے روپ میں نظر نہ آئے تو خطرات نہ صرف ٹل جائیں گے بلکہ ٹھس ہو جائیں گے،حکومت کو یہ خیال ضرور رہنا چاہیے کہ تین ماہ میں حکومت نے کچھ سیکھا ہو یا نہ لیکن خان صاحب کو لانے والوں نے کافی کچھ سیکھا ہے اور وہ حکومت کو سبق سکھانے کے لیے کافی بے چین ہیں۔


####
کراچی سے خیبر تک داعش داعش کی پکار سنائی دے رہی ہے، ہر پکار کی ٹون الگ ہے کچھ سمجھتے ہیں کہ داعش پاکستان میں آپہنچی ہے ، یعنی شام اور گردونواح میں اس کا مشن مکمل ہو چکا اور اس نے اپنا اگلا ٹھکانا پاکستان کو بنا لیا ہے، کچھ کے خیال میں داعش پاکستان نہیں آئی البتہ پاکستانی مجاہدین کو شام بلا رہی ہے ، اور مجاہدین کے قافلے جوق در جوق شام پہنچ رہے ہیں، بعض کہتے ہیں داعش پاکستان نہیں آئی لیکن پاکستان کی کچھ تنظیمیں اور لشکر داعش کی حمایت کر رہے ہیں، جب کہ حالات پہ نظر رکھنے والے بعض ماہرین کا یہ فرمانا ہے کہ داعش کا نام استعمال کر کے دھاک اور دہشت بٹھائی جا رہی ہے، الطاف بھائی چوں کہ پاکستان کے سب سے با خبر آدمی ہیں ، اس لیے کہ ان کا ڈیرہ وہاں ہے ،جہاں خبریں بنتی اور بگڑتی ہیں، اس لیے سب سے پہلے انہوں نے ہی اطلاع دی کہ داعش نہ صرف پاکستان چلی آئی ہے بلکہ کراچی میں بھی پھیلی ہوئی ہے ، اس پر الطاف بھائی کے ناقدین یہ سمجھتے ہیں کہ الطاف بھائی لندن حکومت سے اپنے لیے ہم دردیاں جاری رکھنے کے لیے کوشاں ہیں ،داعش کو بڑا خطرہ بنا کر پیش کرنے کی صورت میں الطاف بھائی کی گڈی کی آؤ بھگت ہوتی رہے ورنہ یہ گڈی آہستہ آہستہ ٹھس ہوتی جا رہی تھی، ظاہر ہے الطاف بھائی کبھی نہیں چاہیں گے کہ ان کی گڈی ٹھس ہو، لندن والوں کی نظرمیں ہی اگر گڈی ٹھس ہو گئی تو الطاف بھائی کے لیے خطرے کا گھنٹا ہو گا ،پاکستانی چوں کہ پہلے ہی اس گڈی کو پھس سمجھنے لگے ہیں ایسے میں الطاف بھائی کی مشکلات میں اضافہ ہوگا ۔

ادھر الطاف بھائی کا کہنا ہے کہ وہ خود لندن میں ہیں تو کیا ہوا ان کا دل تو پاکستا ن میں ہے اور پاکستانیوں کے لیے ہی دھڑکتا ہے، اس لیے وہ پاکستانیوں کے دل دھڑکاتے رہیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :