گدھا ٹرانسپورٹ سروس

اتوار 16 نومبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

16 نومبر یعنی آج کے دن ہندوستان کے صدر پرناب مکھر جی کو دہلی کے پڑوس میں واقع شہر” متھرا“ جانا ہے ، متھرا کو ہندوؤں کا مقدس شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے،یہاں بڑی تعداد میں بندر بھی پائے جاتے ہیں بندر تو یوں بھی شرارتی ہوتے ہیں لیکن متھرا کے بندر کچھ زیادہ ہی نٹ کھٹ قسم کے ہیں ، مندر آنے والے کو ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں، کسی کا چشمہ یا کوئی چیز جو انہیں بھا آجائے ہتھیا لیتے ہیں ، ہزار منت کے بعد بھی نہیں دیتے بلکہ الٹا مذاق اڑاتے ہیں ، پرناب مکھر جی کو وہاں ایک نئے مندر کا سنگ بنیاد رکھنے جانا ہے ، اس موقع پر خطرہ ہے کہ بندر مکھر جی کے ساتھ دل لگی نہ کرنے لگیں ، ایسا ہوا تو پولیس اور فوج کے کمانڈر کچھ نہیں کر سکیں گے ، کیوں بندر خود بھی کسی دیوتا سے کم نہیں ہوتے، کسی بندر کو گھاؤ لگا یا کسی کی ہتھیا ہو گئی تو سیکورٹی افسر کو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں، اس لیے بندروں سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے تقریبا ایک درجن لنگور کرایے پر لیے گئے ہیں، ان لنگوروں کی کمانڈو تربیت تقریبا مکمل ہو گئی ہییہ لنگورصدر کے حفاظتی دستے میں ہراول کا کردار ادا کریں گے ۔

(جاری ہے)


سیکورٹی افسران اس انتظام کے بعد پر امید ہیں کہ بندر پرناب مکھر جی کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے،لیکن کیا پتا لنگور اپنی لنگوری دکھائیں اور ڈھیر سارے کمانڈو بندروں کو دیکھ کر نو دو گیا رہ ہو جائیں یا بندروں کے ساتھ مل کر مکھر جی کے مکھڑوں کا مزاج پوچھنے لگیں ، ایسا ہوا تو مکھر جی کو مکھڑوں پہ پلاسٹک سرجری کروانا پڑے گی ، تکلیف کے علاوہ بھاری بھر کم شرمندگی بھی مکھر جی کے حصے میں آئے گی بلکہ پورے ہندوستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا ، کیوں کہ پڑوسی ریاستوں کو دباکر رکھنے والے ملک کے صدر کو بندر اور لنگوردبا دیں گے۔

ویسے اتنے تکلف کی بجائے بہتر تو یہی تھا پرناب کھر جی کی جگہ کسی بندر یا لنگور ہی سے مندر کا سنگ بنیاد رکھوا دیا جاتا۔
####
سانپ پکڑنے کے ماہرمیٹ ہاگان نامی ایک آسٹریلوی شخص کے مطابق جنگل میں سانپوں کی تلاش کے دوران اس نے ایک مردہ سانپ دیکھا، جس کی گردن میں اس کے اپنے ہی دانت پیوست تھے، میٹ ہاگان کے مطابق یہ اس کی زندگی کا حیرت انگیز واقعہ ہے ،اس سے پہلے اس نے ایسا ہوتے سنا نہ دیکھا، مطلب سانپ نے خود کشی کر لی ، سانپوں کے تعلقات کے لیے کام کرنے والی کسی این جی او کو چاہیے وہ آسٹریلیا کی حکومت سے ایک غیر جانب دار کمیشن بنوائے، اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کمیشن میں ایسا کوئی افسر نہ ہو جو سانپوں کا دشمن ہو، تمام افسران کا سانپ دوست ضروری ہے تا کہ صحیح صورت حال سے دنیا کو آگاہی مل سکے۔


خیال کیا جا سکتا ہے کہ سانپ کی بیگم کسی اپنے آشنا کے ساتھ فرار ہو گئی ہو گی ، یا شاید کسی اژدہے نے زیادتی کے بعد مار ڈالا ہو ، یہ بھی ممکن ہے بیگم نے سانپ کو کسی نوخیز سپنی کے ساتھ مٹر گشت کرتا ہوا دیکھا ہو اور سزا کے طور پر شوہر کو مجبور کیا ہو کہ اپنے دانتوں سے اپنا کام تمام کر لے، یہ بھی ہو سکتا ہے سپنی بیگم کسی بیماری یا حادثے کا شکار ہو کر چل بسی ہو، بے چارا سانپ صدمہ نہ سہ سکا اور اس نے خود کشی کی ہو، وجہ کوئی بھی کیسی بھی ہو اس کے پیچھے اس کی بیگم یا کسی نوخیز سپنی کی بے وفائی کا ہاتھ یا لات ضرور ہو گی ، ورنہ خواہ مخواہ سانپ کو کیا پڑی تھی کہ خود کشی کرتا۔


####
پڑوسی ملک ایران سے خبر یہ ہے کہ گدھوں کے بھاگ جاگ اٹھے ہیں ، ایرانی حکومت نے گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لیے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا تومال برداری اور کہیں کہیں سواری کے لیے بھی گدھوں کے استعمال میں یک دم اضافہ ہو گیا ہے ،دیہاتی تو خیر پہلے ہی کسی نہ کسی درجے میں تھوڑا بہت گدھوں سے کام لیتے ہی رہتے ہیں لیکن اب شہریوں کو یہ بھی اعزاز حاصل ہوا چاہتا ہے کہ وہ گدھے کی سواری کے مزے لوٹ سکیں، بتایا جاتا ہے کہ موسم سرما میں دیہاتیوں کے لیے اپنے گدھے سنبھالنا مسئلہ بن جا تا تھا ، کیوں کہ چارا مہنگا ہوجاتا تھا، مجبورا انہیں اپنے گدھے جنگل میں چھوڑنا پڑتے تھے ،بچ گئے تو ان کے نصیب ، مر گئے تو سوگ منا لیں گے ،لیکن اب ایسا نہیں ہوگا کیوں کہ گڈز کے کام سے وابستہ لوگ گدھا ٹرانسپورٹ میدان میں لانے کا فیصلہ کر چکے ہیں، چارا ڈیزل اورپٹرول سے یقینا سستا ہی ہو گا، کم فاصلے پر چلنے والی ٹرانسپورٹ بھی گدھا سروس کے تعاون سے فعال رہے گی، اس لیے گدھے اوران کے مالکان خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :