”فوج ، ظفرموج“

اتوار 16 نومبر 2014

Muhammad Hassaan

محمد حسان

”محرم الحرام میں مجالس کی سیکورٹی کیلئے فوج کو طلب کر لیا گیا“ ، ”ربیع الاول کے جلوس کے راستے پر فوج تعینات“ ، ”رمضان المبارک میں تراویح کے دوران مساجد کے باہر فوج کا پہرہ“ ، ”پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں،امدادی کاموں کیلئے فوج طلب“ ، غرض یہ کہ ہم فوج کی خدمات حاصل کیئے بغیر کوئی مذ ہبی تہوار ، قومی دن یا کوئی بھی اہم موقع سکون سے نہیں گزار سکتے ۔

یہ وہی فوج ہے جوپاکستان کی تاریخ کے نصف دورمیں حکمرانی کر چکی ہے،یہ وہی فوج ہے جس نے ذوالفقارعلی بھٹوکو تختہٴ دار تک پہنچایا تھا، یہ وہی فوج ہے جس نے ملکی سیاست کے دو بڑے ناموں نواز شریف اور بینظیر بھٹو کو جِلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا تھا، یہ وہی فوج ہے جس نے اقتدار کے وقت سیاسی جماعتوں کو لگام ڈالے رکھی ،یہ وہی فوج ہے جس کے بارے میں سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ فوج کو بیرکوں میں رہنا چاہیئے، فوج کو سیاست میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیئے،فوج کو اپنے آئینی کردار تک محدود رہنا چاہیئے۔

(جاری ہے)


یہ فوج جب بھی اقتدار میں آئی اِس نے ملکی اداروں کو مضبوط کیا،معیشت کو سدھارالیکن جمہوریت کا راگ الاپنے والے سیاستدان جب جب حکمراں ہوئے بذاتِ خود جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کا سبب بنے،اِنہوں نے کبھی اداروں کو مضبوط اور مربوط کرنے کی کوشش نہیں کی،یہ ہمیشہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچتے رہے،اِنہوں نے کبھی مارشل لاء آنے کے اسباب پر غور نہیں کیا،یہ اقرباء پروری اور کرپشن کے ذریعے اداروں کو کمزور سے کمزور تر کرتے چلے گئے تبھی ہر دوسرے دن اُس فوج کواپنی اور عوام کی مدد کیلئے بلاتے پھرتے ہیں جس کو بیرکوں میں رہنا چاہیئے تھا،جس کو سیاست میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیئے، جس کو اپنے آئینی کردار تک محدود رہنا چاہیئے۔

آج آپ فوج کی مدد کے بِناء ایک قدم بھی اٹھا سکتے ہیں؟محرم میں فوج، ربیع الاول میں فوج، رمضان میں فوج،عید میں فوج، سیلاب میں فوج، زلزلے میں فوج، قحط سالی میں فوج،وبائی امراض میں فوج؟ آپ کو پاکستان کو فوج کے حوالے کر کے اس کا نام ’آرمی ریپبلک آف پاکستان ‘نہیں رکھ دینا چاہیئے؟دہشت گردی کا خطرہ ہو تو آرٹیکل 245 کانفاذ کر کے عملی طور پر اسلام آباد کی حکومت فوج کے حوالے کر دی جاتی ہے لیکن جب فوج”ظفر موج“کی صورت میں اصل میں اقتدار میں آ جاتی ہے تو جمہوریت کا رونا کیوں رویا جاتا ہے؟ فوج کو اقتدار کا مزہ چکھانے والے بھی تو آپ ہی ہیں۔


ہمارے سیاستدانوں کو اژدھے والا وہ واقعہ ضرور یاد رکھنا چاہیئے جس میں ایک شخص جس نے بچپن سے ایک اژدھا پال کر بڑا کیا اور اسے کبھی گوشت کھانے کو نہ دیا ،اُس شخص نے اژدھے کی ایسی ٹریننگ کی تھی کہ وہ ہر روز مجمع کے سامنے اس اژدھے کے منہ کے اندر کھڑا ہو جاتا اور وہ اُسے بالکل بھی نہیں کھاتا، ایک دن اُس شخص کی غلطی سے اژدھے نے ایک چوہا کھا لیا اور اب چونکہ اژدہا گوشت کے لذیذ ذائقے سے واقف ہو چکا تھا اس لیئے اگلے دن اس شخص کو اپنے منہ میں کھڑا پا کر جب اسے گوشت کی خوشبو محسوس ہوئی تو وہ اُس شخص کو نِگَل گیا، ہمارے سیاستدانوں کی مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے۔


پولیس ،انٹیلیجنس بیورو،ایف آئی اے اور دیگر سیکیورٹی ادارے کیا گھاس کھانے گئے ہوئے ہیں ؟ جب آپ اقتدار میں آتے ہیں تو اِن اداروں کو منظم کیوں نہیں کیا جاتا؟فوج کے بجٹ کا رونا رونے کی بجائے آپ اِن اداروں کو مضبوط بنانے پر بجٹ کیوں خرچ نہیں کرتے؟کیوں نہ آپ خود سکون سے بیٹھتے ہیں اور نہ فوج کو بیٹھنے دیتے ہیں؟برائے مہربانی اپنی رَوِش بدلیں کہیں ایسا نہ ہو کہ آئندہ جمہوریت کا لفظ بولنے پر عوام آپ کا گریبان پکڑ لے،ایسی غلطیاں دہرانے سے گریز کریں جس سے فوج کی بیرکوں سے ایوانِ اقتدار کا راستہ پھر ہموار ہو جائے اور یہ ’فوج ظفر موج‘ایک مرتبہ پھر نہ آپ اور آپ کے اقتدار کو تنکوں کی طرح بہا کر لے جائے،ابھی بھی وقت ہے خداراہوش کے ناخن لیں!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :