چٹخارے

جمعہ 14 نومبر 2014

Muhammad Saqlain Raza

محمد ثقلین رضا

کسی ایک محلے میں بے شمار جرائم پیشہ افراد کاقبضہ تھا،کوئی شرابی تھا کوئی جواری، کوئی زانی تھا تو کوئی چور ڈکیت ،یعنی کسی کو کوئی کسر باقی نہیں تھی۔ مزے کی بات یہ بھی کوئی ان میں سچ بولنے والا نہیں تھا، کہاجاتاتھا کہ کوئی اس محلے میں آجاتاتو اس کی جیب سلامت رہتی نہ ہی کپڑے․․بدقسمتی سے سچ مچ کے شریف آدمی حاجی صاحب اسی محلے میں آگئے،چند دنوں بعد اہلیان محلہ نے تنگ کرناشروع کردیا،کبھی آوازے کسے جاتے تو کبھی شراب کے بھبھوکے ان کی طرف اچھالے جاتے انہوں نے محلے کے دو ایک بزرگوں سے ذکر کیا تو انہوں نے الٹاحاجی صاحب کو قصور وار ٹھہرادیا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔بیچارے حاجی صاحب پریشان ․․․․․․․․․․کہیں سے کان میں آواز پڑی یہی تو جمہوریت ہے
####
پرویز مشرف دور حکومت میں جبکہ لال مسجد پر چڑھائی کے انتظامات مکمل تھے،باہر فوج تیار تھی اوراندر سے لٹھ برداروں کے علاوہ باقاعدہ کلاشنکوف ہاتھ میں پکڑے طلبہ بھی دکھائے جارہے تھے،ٹی وی چینلز پر بار بار وہ کلاشنکو ف والے نوجوان دکھائی دئیے تو انداز ہ ہونالگا کہ ”تندو ر گرم ہوچکا اب روٹیاں لگانے کی تیاریاں جاری ہیں“ اسی دوران حکومتی نمائندگی کیلئے چوہدری شجاعت حسین آئے اور پھر باقاعدہ اہتمام کے ساتھ لال مسجد چلے گئے، کہاگیا کہ لال مسجد کے عزیز برادران سے مذاکرات جاری ہیں، چوہدری صاحب نے کچھ سمجھ آنے اور کچھ نہ آنے والے لہجے میں مذاکرات کامیاب ہونے کی خوشخبری سنائی مگر اچانک ․․․․․․․․․․آپریشن شروع ہوگیا۔

(جاری ہے)

کافی دنوں کے بعد جب چوہدری صاحب سے پوچھا گیا کہ آپ نے تو کامیاب مذاکرات کی نوید سنائی تھی پھر یہ کیا ہوا ؟؟ بولے پتہ نہیں کس کی شرارت تھی کہ کام خراب ہوگیا۔
وہی چوہدری صاحب آج کل ڈاکٹرطاہر القادری کے گرداگرد ہیں اور اس بار بھی وہ قادری صاحب کو نوید سنارہے ہیں کہ یہ حکومت آپ کے ایک ہی دھرنے کی مار ہے ،اس سے قبل لندن میں بھی چوہدری برادران قادری صاحب کو یہی خوشٰخبری سنانے گئے کہ جونہی آپ کاطیارہ لینڈ کریگا حکومت نہیں رہے گی لیکن قادری صاحب اسلام آباد لینڈ نہیں کرسکے ،لاہورچلے گئے مگر ․․․․․آج کئی ماہ گزرنے کے باوجود حکومت قائم ہے ۔

لگتا یوں ہے کہ اب کی بار چوہدری صاحب ”کامیاب مذاکرات “ کی نوید سناتے رہیں اورپھر آخر میں کہیں گے کہ ”پتہ نہیں کس نے شرارت کرکے انقلاب کا منہ موڑ دیا“
####
بھولا عمر کے اس حصے میں ہے جسے یار لوگ ”ادھیڑ عمر “ کہتے ہیں ، سو بیچارہ چلتے ہوئے کبھی بیٹھ جاتا ہے ،اس سے گھٹنوں کی تکلیف بھی ہے، یار لوگ کہتے ہیں کہ بھولیا!اب تو شادی کرلو ،کم ازکم کوئی وارث تو ہو تمہارا ، بھولا عجیب سے انداز میں ہنستے ہوئے کہنے لگا ”وارث ! میری کونسی جائیداد پڑی ہے جو وارث بناؤں گا، میں نہیں چاہتا کہ جس طرح میں نے گلیوں میں رل پھر کر زندگی ضائع کردی میری اولاد بھی ایسے ہی کرے، اب بھلاکون ا س سے بحث کرے،
2013ء کے انتخابا ت سے پہلے بھولے کو ہم نے پہلی بار خوش دیکھا، اور یہ بھی ایک ریکارڈ تھا کہ اس نے خوب رگڑ رگڑ کر دانت صاف کئے ہوئے تھے ، کپڑے بھی بہت ہی خوبصورت تھے ،پاؤں میں ٹوٹے جوتوں کی بجائے لش پش کرتے جوتے دکھائی دئیے تو حیران ہوکر پوچھا کہ ”بھولیا! لگتا ہے کہ تم زندگی کی طرف لوٹ رہے ہو “ کہنے لگا ”ہاں یار اب واقعی مجھے زندگی اچھی لگنے لگی ہے، وجہ پوچھی تو بولا ”ہاں یار ،زندگی میں پہلی بار لگ رہا ہے کہ انقلاب آئے ہی آئے، ہماری بھی سنی جائیگی، ہم بھی سکھ چین سے زندگی گزارنے لائق ہوجائیں گے، مہنگائی ، بدامنی کا دیو جو سرپر مسلط ہے وہ بھی جان چھوڑدے گا “ ہم اس کی باتیں سن کر حیران رہ گئے ،عقدہ کھلا کہ اسے ”سونامی “ سے انقلاب کی توقع ہے، انتخابات ہوگئے، سناہے کہ نتائج چوری کرلئے گئے، دوسرے علاقوں کاتو پتہ نہیں لیکن پنجاب کے بعض علاقوں میں واقعی ایسا ہو ،لیکن اگر وہ نون لیگ ہار بھی جاتی تو اقتدار پھر بھی اسی کا رہتا، سونامی صرف خیبرپختونخواہ تک محدود رہا ،یہ صوبہ پہلے بھی دہشتگرد وں کے نشانے پرتھا اورآج بھی ہے، پتہ نہیں کے پی کے کس حد تبدیل ہوا لیکن بھولے کے ارمان خاک میں مل گئے، قادری صاحب کے انقلاب نے بھی اس تن مردہ میں تھوڑی سی جان ڈالی مگر ․․․․․․․․․․․․․بھولے کا وہی حال ہے جو برسوں پہلے تھے، اب کوئی اسے ”انقلاب “ کی نوید سنائے تو وہ پہلے تو خوب ہنستا ہے اورپھر اپنی قمیص کا دایاں دامن پھاڑتے ہوئے چیختا ہے ” یہ ہے انقلاب“
####
ایک دوست پوچھ رہاتھا کہ آمریت اور جمہوریت میں کیافرق ہے، دوسرادوست قہقہہ لگاکر بولا ”آمریت میں فوج خود آجاتی ہے اور جمہوریت․․․․․․ “ وہ خبیث بات کو ادھورا چھوڑکر دانت نکالے قہقہے پر قہقہہ لگانے لگا، پہلے دوست نے تنگ آکر کہا کہ ”بول یار جمہوریت میں کیا ہوتا ہے “ دوسرے والے نے کہا کہ ”جمہوریت میں فوج کو بلایاجاتا ہے،جیسا کہ ان دنوں جمہوریت نوازوں نے اسلام آباد کو فوج کے حوالے کررکھا ہے“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :