عوام کے مقدر میں گو گو کے ہی نعرے ہیں

جمعہ 17 اکتوبر 2014

Nayyar Sadaf

نیئر صدف

طاہر القادری بلاشبہ ایک اعلیٰ مذہبی سکالرہیں مگربات جب اُن کے موجودہ بیان پر آتی ہے تو عقل قبول کرنے کوتیارنہیں ہوتی مثلاً وہ انقلاب کے ذریعے عوام کی تقدیربدل دیں گے۔ اقتدارمیں آکرپاکستان کا پوراقرض چھ ماہ میں واپس کرنے اور بجلی دوسال میں ختم کرنے کاوعدہ کرتے ہیں۔ پنجاب کے ہرڈویژن کو صوبہ بنانے کے دعوے کرتے ہیں۔ پھرجلسے جلوسوں میں موجودہ حکومت کے خلاف نعرے بازی گو نواز گو کی صورت میں بھی لگوائے جاتے ہیں مگر قادری صاحب دعویٰ کرنے سے قبل ادراک ہوناچاہئے کہ پاکستانی عوام انتخابات کے دوران اس طرح کے وعدے مسلم لیگ (ن) سے بہت سن چکے ہیں لہذا آپ کی ان باتوں میں عوام کاآجانا اَب مشکل لگتاہے ۔

دوسری جانب وفاقی حکومت اَب تک ملک میں کوئی گڈگورنرس ثابت کرنے میں ناکام رہی ۔

(جاری ہے)

سانحہ ماڈل ٹاوٴن میں جس طرح حکومت نے اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کئے اُن کے عیاں ہونے کے باوجود نوازشریف کاموجودہ بیان سنجیدہ حلقوں میں پذیرائی حاصل کرنے سے قاصرہے کہ سانحہ ملتان کی شفاف انکوائری کرکے ذمہ داروں کو سزادی جائے۔ عوام سے کئے جانے والے تمام وعدوں کو پوراکریں گے نیز حکومت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے اصل میں ملک کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں۔

مزید فرماتے ہیں کہ حکومت کی پوری توجہ ملک کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سمیت تمام بحرانوں سے نجات دلانے پر مرکوز ہے۔ پاکستانی عوام جمہوریت اورحکومت کے ساتھ ہیں اورہم بھی عوام کو کسی سطح پر تنہانہیں چھوڑیں گے
شاید بھولے بادشاہ کو ادراک نہیں کہ عوام اورملک کو اپنے ذاتی مفادات کے چکرمیں حکمرانوں نے نہ جانے کب سے تنہاکردیاہے افسوس درافسوس رونا تو مقبوضہ کشمیر کے معاملات پربھی آتا ہے اور اپنے وزراء کی دانستہ غلط بیانی پر خون کے آنسورونے کوجی چاہتاہے۔

پتہ نہیں کہ مشیر برائے قومی سلامتی اورخارجی امورسرتاج عزیز کونسی گیدڑسنگھی کے ساتھ مسئلہ کشمیرحل کرنے کامعاملہ اقوام متحدہ کے سامنے اٹھارہے ہیں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے نام تفصیلی خط لکھ کر اس ضمن میں اپنا کردار اداکرنے کی درخواست کررہے ہیں۔ جناب کیوں پاکستانی عوام کودھوکے میں آپ سیاستدان رکھتے ہو۔

کیاآپ کو ادراک نہیں کہ بھارت کیوں ہردفعہ آپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے معاملہ حل کرنے کیلئے اقوام متحدہ پرزوردینے پر ہربارشورمچاتا ہے کیوں وہ زوردیتا ہے کہ اورآپ کے کئے ہوئے وعدے یاد کرواتا ہے کہ اقوام متحدہ میں جانے کی بجائے آپس میں اس مسئلے پربات چیت کی جائے۔ جناب یہ تو وہی بات ہوگئی کہ خود پانی کے ذخیرے کے لئے پاکستان نے ڈیم نہیں بنانا اور الٹا سیلاب آنے کی صورت میں اقوام متحدہ میں جاکرشورمچاناکہ بھارت پاکستان کے پانیوں پر قبضہ کررہا ہے۔

پاکستان کوریگستان بنانے کے درپے ہے ناجانے ہم کب اس حقیقت کا ادراک کریں گے کہ بھارت بھلاہم کوکیانقصان پہنچا سکتا ہے۔ پاکستان کونقصان پہنچانے کیلئے اس کے خودحکمران کسی ایجنٹ سے کم نہیں۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) اپنی پالیسیوں اور کرپشن کے الزامات کاموٴثرجواب پیش کرنے میں ناکام ہے ۔ لہذا کل کی چھوٹی پارٹی کے جلسے جلوس آج سنبھالے نہیں جاتے۔

حالانکہ یہ حقیقت سب پرعیاں ہے کہ آج کی اپوزیشن اگرکل اقتدارمیں آگئی تو اُن کے تمام دعوے بھی ریت کے ڈھیرثابت ہونگے۔ دودھ کی نہریں پھر بھی پاکستان میں بہتی نظرنہیں آتیں لہذا میاں برادران کے پاس اَب بھی وقت ہے کہ خالی بیانوں کے علاوہ اپنی کارکردگی کے سہارے عوام کو کچھ ریلیف پیش کریں ورنہ آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کاحال بھی پیپلزپارٹی جیساہوتانظرآتاہے ۔ چہرے بدلتے رہیں گے عوام کو کچھ نہیں ملے گا سوائے ہرسال دوسال کے بعد گوحکومت گوکے نعرے لگانے کے سوا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :