آزاد کشمیرریڈیو مجید آباد

جمعرات 9 اکتوبر 2014

Israr Ahmad Raja

اسرار احمد راجہ

اے ٹو زیڈ چوہدری کی جانب سے چوہدری بھائیوں،بہنوں،بچوں اور بوڑھوں کو سلام،آداب اینڈ بیرون ملک بسنے والی برادری کو گڈ مارننگ،اس وقت مجید آباد میں دن کے بارہ بجے ہیں اور پیٹر برواینڈ برطانیہ کے دیگر شہروں میں صبح کے آٹھ بجے ہیں۔اب آپ برادری جمہوری حکومت کے حکمران چوہدریوں کے فرامین اور ان پر مختصر تبصرہ سنیئے۔
مظفر آباد سے نمائندہ برادری نے خبر دی ہے کہ حکمران برادری کے ہم خیال علمائے کرام نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔

علماء کا کہنا ہے کہ طاہرالقادری کی لٹھ بردار خواتین اور عمران پارٹی کا مخلوط ڈانس غیر شرعی،غیر اخلاقی اور اسلامی جمہوری اقدار کے منافی ہے۔
علمائے کرام سے سوال کیا گیا کہ آزاد حکومت کے آزاد منش وزیروں اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار اور اعلیٰ ترین حکومتی شخص کے بیٹے کی ایک غریب طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کس زمرے میں آتی ہے ؟ تو علماء نے اس سوال کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال مجیدحکومت کو بدنام کرنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

ایک صاحب نے فرمایا کہ آپ کو زیادہ تکلیف ہے تو شریعت کورٹ میں چلے جائیں اور یاد رکھیں کہ یہ اب ٹائم بار ہوچکا ہے اسلئے اسے بھول کر کسی نئے حادثے کا انتظار کریں۔
برادری وزیر اعظم چوہدری مجید نے ایک بیان میں فرمایا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غریب عوام اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو ترقی دینے کی کوشش کی ہے موصوف نے یہ بیان سویٹ ہوم کیڈٹ کالج کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا ہے۔


ایک نا ہنجار تبصرہ نگار نے بیان کو موتی چور لڈو سے تشبیع دیتے ہوئے کہا کہ اس تقریب اور پراجیکٹ کی ویلیو ایک لڈو کے برابر ہے چونکہ چوہدری صاحب سوائے میگا پراجیکٹ کے کسی منصوبے کا سنگ بنیاد نہیں رکھتے۔اس کالج کی تعمیر سے ملنے والے کمیشن سے بلال مجید،قاسم مجید کیلئے صرف ایک لڈو ہی خریدا جاسکتا ہے۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے امریکہ سے انوکھی فرمائشیں کی ہے کہ وہ بھارتی کنٹرول والے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کو رکوائے۔

اس انوکھی فرمائیش کے جواب میں برطانیہ میں بسنے والے راجہ بھولا خان نے چوہدری صاحب سے الٹی فرمائیش کر دی ہے کہ وہ کوٹلی کے عوام پر ہونے والے مجیدی مظالم کو بھی رکوائیں اور ڈوگرہ صفت وزراء اور ان کے گماشتوں کو لگام دیں۔راجہ بھولا خان نے بیرسٹر صاحب سے پوچھا کہ کیا حلقہ نمبر 4کوٹلی کے راجپوت مسلمان نہیں ؟اور کیا ضلع کے راجپوت گھرانے انسان نہیں۔

کیا ان کے حقوق کی پامالی انھیں نظر نہیں آتی۔بیرسٹر سلطان محمود نے راجہ بھولا خان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں برادری ازم۔بھٹو ازم،زرداری ازم سمیت دیگر ازوم پر ایمان رکھتا ہوں اسلئے برادری حکومت اور جمہوریت کے خلاف کچھ کہنے سے قاصر ہوں۔راجہ بھولا خان جب ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آیا تو بیرسٹر صاحب نے فرمایا کہ تمہیں یہ سوال راجہ فاروق حیدر سے کرنا چاہیئے جو میاں نواز شریف کے حکم پر تحریک عدم اعتماد سے دستبردار ہوگیا۔

چوہدری صاحب نے راجہ بھولا خان کو لاجواب کرتے ہوئے کہا کہ ایک براے نام کشمیری صحافی کو میاں نواز شریف ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر آزاد کشمیر کا دورہ کیوں کراتا ہے؟ان جیسے لوگوں کیخلاف راجہ فاروق حیدر اور سردار سکندر آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟جنکی نحوست سے مجید حکومت بھی نالاں ہے مگر مجبور ہے۔اگر ایسا نہ ہوتا تو ہر شخص جس کے پاس بنی منہاساں میں دو مرلے جگہ نہیں کشمیرہاؤسنگ سوسائٹی کا چیئرمین کیسے بن گیا ہے؟اس سے پہلے کہ بیرسٹر صاحب لینڈ مافیا کا کچا چھٹا کھول بیٹھتے راجہ بھولا اور دیگرراجے خاموشی سے اٹھے اور ن لیگ کے راجوں کیلئے چندہ جمع کرنے چلے گئے۔


صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب نے فرمایا کہ وہ بھارتی آرمی چیف کے بیان اور دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہونگے۔صدر کے اس بے تکے بیان پر کسی منچلے نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے مرعوب ہونے یا نہ ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے۔آپ پہلے اپنی اوقات تو دیکھیں۔فریال تالپور کے طلب کرنے پرآپ ننگے پاؤں بھاگتے نیلم ویلی چلے جاتے ہیں اور آپ کو سرپرست اعلیٰ آصف علی زرداری حکم دے تو سرکے بل دبئی پہنچ جاتے ہیں۔

آپ کھائیں،پئیں دورے کریں اور موج اڑائیں۔آپ کی صدارت کی یہی حدود ہے۔صدر صاحب نے منچلے تبصرہ نگار کو قریب بلا کر کہا کہ آپ خواہ مخواہ جذباتی ہورہے ہیں۔مجھے بھی اپنی اوقات کا پتہ ہے۔میرے پاس کونسی فوج ہے جو مقبوضہ کشمیر آزاد کروانے جارہی ہے۔اللہ کیپٹن حسین خان شہید کے درجات بلند کرے کہ وہ شہادت سے پہلے چیڑی کوٹ تک کا علاقہ آزاد کروا گئے تھے ورنہ آج علی سوجھل بھی مقبوضہ کشمیر میں ہوتا۔

تمہیں پتہ ہی ہے کہ ہمارے بزرگوں نے پونچھ کے محاصرے پرکیا گل کھلائے۔صدر صاحب نے ایک سفید لفافہ تبصرہ کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا کہ وقت ملے تو کشمیر ہاؤس اسلام آباد آنا۔کشمیر ہاؤسنگ سکیم پر ایک صحافی نما شخص قابض ہے ہوسکتا ہے کہ وہ تمہارے لئے بھی کوئی گنجائش نکالے اگست کے پہلے ہفتے میں سردار یعقوب نے سردار عبدالقیوم صاحب کی عیادت کی۔

اس موقع پر سردار عتیق اور عثمان عتیق بھی موجود تھے۔بعد میں صدر ریاست نے سردار عتیق اور عثمان عتیق سے علیحدگی میں ملاقاتیں کیں جسکی وجہ سے سردار عبدالقیوم کی طبعیت مزید خراب ہوگئی۔تبصرہ نگار تاحال سکتے میں ہیں کہ آخر وہ کونسا پیغام تھا جو باپ بیٹے کو الگ الگ دیا گیا۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سردار عتیق کی جنرل عزیز سے رشتہ داری ہے۔

جنرل عزیز خان کا بھتیجا سردار صاحب کا داماد ہے اور جنرل صاحب کی بیگم نے پیپلز پارٹی کی زنانہ سیٹ پر الیکشن جیتا ہے۔جنرل عزیز اب دھڑ تک پیپلز پارٹی میں شامل ہیں اس لئے ہوسکتا ہے کہ سرڈبونے سے پہلے عثمان عتیق کو بھی ساتھ لیکر ڈوبیں۔
محترمہ سمشاد عزیز کی پیپلز پارٹی میں انٹری ایک بڑا اور انوکھا واقع ہے۔آپ اگر سردار یعقوب ،عثمان عتیق اور جنرل عزیز کو بھی ساتھ ملا لیتے ہیں تو نہ صرف سردار عبدالقیوم صاحب کی صحت پر برا اثر پڑے گا بلکہ سردار عتیق بھی بیمار پڑ جائینگے۔

ایک صوفی منش تبصرہ نگار نے کہا ہے کہ مسلم کانفرنس کے حامیوں اور ہمدردوں کو دسمبر آخر تک یا شافی کا ورد کرنا چاہیئے اور بنی منہاساں کے شر سے بچنے کیلئے کالی مرغیوں کا صدقہ دینا چاہیئے۔
آزاد حکومت کے سینئر ترین،امیر ترین،ذہین ترین،فطین،سندھی ادب،ثقافت کے شوقین وزیرجنھوں نے میٹرک کے سال دوئم کے امتحان میں سندھی زبان و ادب میں فسٹ ڈویژن لیکر سندھی مفکر بن کر حیران کردیا ہے نے اپنے ہوٹل واقع بارسلونا سپین سے بیان جاری کرتے ہوئے فرمایا کہ اقوام متحدہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت بند کروائے۔


چوہدری صاحبان نے اس بیان پر ایک ٹن تبصرہ نگار نے کہا کہ جناب آپ نے تحصیل چڑھوئی کو بھی تو غزہ بلکہ غزہ سے بدتر بنا رکھا ہے۔لگتا ہے کہ آپ نے یہودی پروٹوکول پڑھنے کے بعد اسرائیلیوں کے اصولوں پر استوار پروگرام ترتیب دے رکھا ہے۔آپ کے اور اسرائیل
کے منصوبے ایک جیسے ہیں۔اسرائیل مسلمانوں کا اور آپ راجپوتوں کے خلاف جارحیت کر رہے ہیں۔

آپ میں اور ارل شیرون میں صرف اتنا فرق ہے وہ اپنے آپ کو اللہ کا شیرکہتا تھا اور آپ اپنے آپ کو کوٹلی کا شیر کہتے ہیں۔
اسرائیلیوں نے عربوں کی زمینوں پر قبضہ کیا اور آپ راجپوتوں کی شاملاتوں اور جدی جائیدادوں کا پٹواریوں کے ذریعے ریکارڈ مسخ کروایا۔اب آپ حلقے کا پٹوارخانہ ہی اپنے گھر لے گئے ہیں۔جہاں کسی مسلمان راجپوت کی رسائی ہی ممکن نہیں۔

ضلع کوٹلی خاصکر حلقہ نمبر4درحقیقت منی اسرائیل ہے۔برائے مہربانی یہ بھی تو بتائیں کہ آپ کی چیرہ دستیوں کے خلاف کونسی اقوام متحدہ میں جائیں؟آزاد کشمیر کی عدالتیں اور حکومت آپ کے کسی ظلم و زیادتی پر فیصلہ نہیں کرتیں۔آپ نے نادرہ کا دفتر اور سب تحصیل اپنے گھر منتقل کر دی تو عدالت نے عوام کی نہیں بلکہ آپ کی حمایت میں فیصلہ دے دیا۔حکومت نے سب تحصیل کے نوٹیفکیشن میں لکھا کہ یہ سب ڈویژن سینئر وزیر کی خواہش پر قائم کیا جارہا ہے۔

بعد میں یہ نوٹیفکیشن بدل دیا گیا اور آپ کے محترم و مقدس خواہش کی جگہ عوام کی خواہش لکھ دیا گیا۔عوام عدالت میں گئی تو عدل کا ترازوآپ کے حق میں جھک گیا۔وزیر اعظم نے اس عدالتی فیصلے پر جشن منا کر ثابت کیا کہ وہ ایک برادری کے وزیر اعظم ہیں ریاست کے نہیں۔جو وزیر اعظم اور حکومت عوام دشمن اور برادری دوست ہو اسے ایک نااہل،نالائق اور جبری حکومت نہ کہنا جرم ہے۔


حضور ذرا یہ تو بتائیں کہ ایک صحافی کے پاس کونسا ایسا راز ہے کہ جسکی وجہ سے وہ کشمیر ہاؤسنگ سوسائٹی کا چیئرمین بن گیا ہے۔چوہدری صاحب جواب کی تیاری کر رہے تھے کہ کسی جیالے نے کہا کہ گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے۔مرغ ذبح ہونے سے پہلے منڈیر پر چلتا اور بے وقت آزان دیتا ہے۔بھوکا بکرا روٹیاں کھا کر بدہضمی کا شکار ہوکر مر جاتا ہے۔

کشمیر ہاؤسنگ سوسائٹی میں ماضی میں جتنے گھپلے ہوئے اب اسکا جواب بھی اب موصوف ہی دے گے۔نیو میر پور سوسائٹی کے گھپلوں اور کرپشن کے حساب میں بھی اسکو شامل کیا جائے گا چونکہ تیس کروڑ کی بخشش ڈکارنے والوں اور عدم اعتماد کی تحریک رکوانے والوں میں بھی شامل تفتیش ہے۔
چوہدری صاحب نے سوال کرنیوالے کی طرف مسکرا کر دیکھا اور فرمایا آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔خوش رہو،کھاؤ پیو اور موج اڑاؤ۔سامعین محترم آج کے پروگرام کا وقت ختم ہوا چاہتا ہے۔چکسواری ہوٹل پر کھانے کا وقت ہورہا ہے۔اپنے میزبان اے ٹوزیڈ چوہدری کو اجازت دیں۔اگلے ہفتے برادری بولیٹن کے ساتھ آزاد کشمیر ریڈیو مجید آباد سے پھر حاضر ہونگا۔جیئے برادری جیئے قاسم جیئے بلال جیئے مجید۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :