سیاست اور الفاظ کا چناوٴ

بدھ 24 ستمبر 2014

Raheela Mughal

راحیلہ مغل

زبان حرکت کرے یا قلم الفاظ تو جنم لیتے ہیں بے معنی الفاظ بامعنی جملوں میں بدلتے جاتے ہیں۔ ان میں جان پڑتی جاتی ہے۔ اور پھریہ الفاظ اپنا مدعا خود بیان کرنے لگتے ہیں۔ پھر یہ کسی کی تقریر کا حصہ بنتا ہے تو کسی کی تحریر کی زینت۔ الفاظ اور جملوں کی بناوٹ اور موقع محل کی مناسبت سے استعمال الفاظ میں ایسی قوت کا جنم دیتی ہے جو افراد وا قوام کی ترقی یا تنزلی کا باعث بنتی ہے۔

کبھی کسی کی تحریر ادب کا شہ پارہ بن جاتا ہے تو کسی کے لئے مشعل راہ۔ کسی کے کہے ہوئے الفاظ کسی کے لئے جینے کی اْمنگ پیدا کرتے ہیں تو کسی کی لفاظی اور زور بیان انقلاب کو جنم دیتا ہے۔پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب بعض اشخاص کی تقریروں اور تحریروں پہ پابندی لگادی جاتی ہے کیوں کہ وہ الفاظ سے کھیلنا جانتے ہیں اور اپنی تقریر و تحریر میں ایسا جوش وجذبہ پیدا کرتے ہیں کہ ان کو سننے اور پڑھنے والے کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔

(جاری ہے)


صاحب عقل الفاظ کا ایسا استعمال کرتے ہیں کہ ماحول کی سنگینیاں دورہو جاتی ہیں۔ وہاں عاقبت نا اندیش اس سے جلتی پہ تیل کا کام بھی لیتے ہیں۔ اسی لئے تو مارک ٹوئین نے کہا تھا ” تبدیلی کا ایک اہم اور طاقتور ذریعہ صحیح الفاظ ہیں“۔ اور ایک یونانی ڈرامہ نگار(Aeschylus) نے کہا تھا ”الفاظ بیمار ذہن کے طبیب ہوتے ہیں“۔ اسی مناسبت سے ایک بھارتی نڑاد برطانوی شاعر اور مصنف (Rudyard Kipling) نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھاکہ انسانوں میں استعمال کی جانے والی سب سے زیاد طاقتو ر ’ دوا ‘ یقینا الفاظ ہی ہیں۔

یہ الفاظ ہی ہیں جو پیار کے زبان بولتے ہیں۔ یہ الفاظ ہی ہیں جو نفرت کے اظہار کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ الفاظ ہی کامجموعہ ہوتا ہیں جو جادوگرجادو کے لئے استعمال کرتے ہیں۔الغرض مختلف طریقوں سے استعمال ہونے والے الفاظ انسانی طبیعت پہ مختلف طریقوں سے اثر انداز ہوتے ہیں ۔
الفاظ میں بے تحاشا جادوٴئی قسم کی طاقت پائی جاتی ہے۔ الفاظ کسی کی زندگی بنانے اور بگاڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کسی شخص کیلئے استعمال کئے جانے والے الفاظ اس شخص کویا تو آسمان کی بلندیوں پہ پہنچا دیتے ہیں یا پھر اسے زمین کی گہرائیوں میں غرق کر دیتے ہیں حوصلہ افزائی اور اْمید بھرے چند الفاظ کسی نااْمید شخص کو اْمید کی روشنی دکھاتے ہیں تو دوسری طرف حوصلہ شکنی اور نااْمیدی کے الفاظ کسی پر امید شخص کو بھی نااْمید کر دیتے ہیں یہ الفاظ ہی ہیں جوایک طرف لوگوں کے درمیا ن پیارو محبت کے جذبات ابھارتے ہیں تو دوسری طرف لوگوں میں بغض و حسد نفرت و کینہ پروری اور لڑائیوں کا سبب بنتے ہیں۔

یہ سب الفاظ کی طاقت اور الفاظ کے چناوٴ کا ہیر پھیر اور ان کا مثبت و منفی استعمال ہی توہے جوہر قسم کے جذبات کو ابھارتا ہے۔ الفاظ کی طاقت سے واقفیت کے باوجود بھی ہم الفاظ کے استعمال سے پوری طرح واقف نہیں ہیں۔ ہمارے الفاظ سے ہی ہماری شخصیت کا اظہار ہوتا ہے۔ ہمارے الفاظ سے ہماری باطنی خوبیاں اور خامیاں کھل کر سامنے آتی ہیں۔ بات چیت ، بولنے کا انداز اور الفاظ کا چناوٴ اور ان کا استعمال شخصی رویوں کی تصویر کشی کرتا ہے
آج ہما رے سیاستدا ن جسطرح کے الفا ظ استعما ل کر رہے ہیں جسطرح ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال اور الزامات کے تیر برسا رہے ہیں تقریروں میں حکمت نہیں آتش فشائی نظر آتی ہے سیا ست کو ایک میچ بنا کر رکھ دیا ہے جسطرح چوکے چھکے لگا کر عوام کو خوش کیا جا تا ہے اسی طرح دھمکیوں کے چھکے لگا ئے جا رہے ہیں اوروہاں موجود لوگوں کو نچا یا جا رہا ہے اے میر ے غر یب وطن کے رہنماؤں یہ سیا ست کا وطیرہ نہیں ہے اپنے قبلے درست کرو تم غلطیوں پہ غلطیاں کیئے جا رہے ہو اور نہ لفظوں میں سمجھداری نہ حکمت عملی میں سمجھدا ری اے عزیز یہ انقلا ب کی را ہ نہیں ہے یہ بربا دی کی را ہ اس سے واپس آجاؤ اور درست را ہ اختیا ر کرو تا کہ ہم سب تمہا را سا تھ دیں ۔

اپنے الفا ط کی اصلا ح کرو کیونکہ یہ الفا ظ ہی ہیں جن کی بنا پہ کسی کو انا پرست، کسی کو ضدی، کسی کو جھوٹاتوکسی کو باتونی کہا جاتا ہے۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ ہمارے لئے کوئی بھی شخص اس وقت تک اجنبی ہوتا جب تک وہ خاموش ہے ہم اپنے احساسات ، جذبات اور سوچ کے اظہار کیلئے الفاظ کے محتاج ہوتے ہیں اگر ہم سے الفاظ چھین لئے جائیں تو ہم پتھرکے بت بن کے رہ جائیں۔


اگر دھرنے والوں کے الفاظ معتبر ہوتے اور وہ عوام کی رہنمائی ٹھیک طرح کرتے تو آج حا لا ت کچھ اور ہوتے ہر قدم جذبا ت میں نہیں بلکہ سیاست میں تو ایکسٹرا ہوش و حوا س کی ضرورت ہوتی ہے اگر ان سیا سی حکمت عملیوں کواپنا یا ہو تا تو یقینا آج پو ری عوا م آپکا سا تھ دیتی ۔ محض حکمرا نوں کو ڈرا نا دھمکا نا ہی کا فی نہیں ہوتا ہے پوری عوا م کو اپنا گرویدہ بنا نا زیا دہ ضروری تھا آج لوگ دھرنے والوں کی حرکتوں کی وجہ سے شدید نا لا ں ہے اگروہ ایسی تقاریر کرتے کہ لو گوں کا مورا ل بلند ہوتا لوگ ان کی با ت سنتے رہتے اور تھکتے نہیں انکی کشش لوگوں کچھ کرنے پر مجبو ر کر دیتی انکی ذا ت میں سٹگما نظر آتا ان کے بلا نے پر سا ری قوم بھا گ کھڑی ہو تی تو انقلا ب آکر رہتا اور آپ ایک عظیم رہنما ء کے طور پر سا منے آتے مگر آپنے چند لو گوں کو سا تھ لیکر اتنا بڑ اقدم اتھا لیا او ر نہ ہی پہلے لفظو ں کا صحیح استعما ل کیا ور نہ ہی اب کر رھے ہیں ، آپکا یہ تجربہ نا کا م رہا کیونکہ آپکا ہو م ورک ہی نا کا فی تھا
اسی لئے تو آلڈس ہاسلے نے کہا تھا کہ ”ہمارے تجربات کی ڈوری الفاظ کے دھاگوں سے بندھی ہے“۔

الفاط کا مناسب استعمال نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی سکون کا بھی باعث بنتا ہے۔الفاظ کے اثرات کا بغور مطالعہ کریں تو آپ پہ الفاظ کی طاقت اور قدر و قیمت کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔ کوئی بھی اپنی روزمرہ زندگی میں الفاظ کے اثرات باآسانی اندازہ لگا سکتا ہے۔ مثلاً آپ کی کوئی توہین کرتا ہے، آپ کو کوئی گالی دیتا، یا کوئی بھڑکانے والی بات کرتا ہے تو آپ بھی مشتعل ہو جاتے ہیں، اور باقی مانندہ دن انہیں الفاظ کی تلخیاں بھلانے میں گزر جاتا ہے۔

اس کے برعکس اگر کوئی آپ سے پیار و محبت سے پیش آتا ہے تو آپ کا دل خوش ہو جاتا ہے، آپ کے دل میں بھی اس شخص کے لئے اچھے جذبات ابھرتے ہیں۔ اور جب کبھی آپ کسی کی دکھ درد بھری دستان سنتے ہیں ایسے محسوس کرتے ہیں جیسے وہ دکھ درد آپ پہ بیت گئے ہوں۔ ان سب واقعات میں ا یسا کیوں ہوا، کیوں کہ الفاظ احساسات کا مجموعہ ہیں اور ایک خاص تاثیر رکھتے ہیں۔

الفاظ کی طاقت کا موازنہ کامیاب اور ناکام لوگوں کی زندگیوں میں جھانک کربھی کیا جا سکتا ہے۔ جتنے بھی عظیم اور کامیاب لوگ اس دنیا میں ہو گزرے ہیں انہوں نے الفاظ کا بہتر ،مثبت اور موٴثر انداز میں استعمال کیا تو وہ لوگو ں میں نہ صرف اپنے دور حیات میں مقبول و معروف ہوئے بلکہ آج بھی بہت سے لوگ ان کے گرویدہ نظر آتے ہیں۔
اگرآپ بھی مثبت اور موٴثر الفاظ کا استعمال کریں تو آپ بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔

اب یہ آپ پہ منحصر ہے کہ آپ کس قسم کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ کامیاب لوگوں کے الفاظ استعمال کر کے کامیاب ہونا چاہتے ہیں یا ناکام لوگوں کے الفاظ استعمال کر کے ناکام اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم الفاظ کا مثبت اور مناسب استعمال کریں منفی اور غلط الفاظ کے استعمال کی وجہ لوگوں کی لغت میں الفاظ کی کمی کا ہونا ہے۔ ان کے پاس خوشی اور غم، دکھ تکلیف، رنج و الم، غم وغصہ کے اظہار کے لئے مناسب یا مثبت الفاظ نہیں ہوتے۔ اور نتیجتاً وہ اپنے جذبات و احساسات کو مناسب انداز میں بیان نہیں کر پاتے کامیاب لوگوں کے الفاظ پہ غور کریں اور ان الفاظ کواپنا شعار بنائیں مثبت اور بہترین الفاظ سے اپنے لغت کو مزین کر کے کامیاب مستقبل کی طرف قدم بڑھائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :