نیا مذہب یا گلوبل ازم کانیا فتنہ
ہفتہ 20 ستمبر 2014
اللہ نے انسان کو اپنے طرف راغب اور متوجہ کرنے کے لئے انبیاء کو بھیجا جنہوں نے مخلوق کو اپنے خالق حقیقی اور معبود سے جوڑا اور صراط مستقیم پر چلنے کا راستہ دکھایا اسی طرح ابلیس کے پیروں کار روں نے انسان کو بھٹکانے کے لئے طرح طرح حربے استعمال کئے ،برصغیر پاک ہند میں صوفیا اکرام کی آمد محمود غزنوی کے پہلے حملے 1001 عیسوی کے بعدشروع ہوئی۔
(جاری ہے)
چند برسوں سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے دنیا بھر میں نیم صوفی ازم کی پر چار پر منظم انداز سے کام شروع کیا ہے 1999عیسوی کے بعد سے اب تک دنیا کے 40 ممالک میں اور مختلف مذاہب میں صوفی ازم کو تلاش کر کے اسے دنیا کے سامنے لایاجارہا ہے اور اس مہم کا سب سے بڑا نشانہ دین اسلام ہے وہ مسلمان جو بنیاد پرست یا دینی علوم پر مہارت اور گرفت رکھتے ہیں ان کو کمزور کیا جائے اور ان کے مقابلے میں اسے افراد اور اداروں کو مضبوط کیا جائے۔ جو روشن خیال اور جدت پسند ہو ں ۔ اس کے لیے امریکہ مختلف ذرائع ابلاغ اورN.G.Oes کے ذریعے مہم شروع کی گئی ،جس کے لیے فنڈز مختص کئے گئے ۔ دنیا بھر سے اسے افراد کو جمع کیا جارہا ہے جو ان کے مفادات کے لیے کام کر سکے ، دوسری طرف خود امریکہ میں کئی یونیورسٹیز، تھنک ٹینک کو یہ ٹارگٹ دیا گیا ہے کہ وہ اسی تحقیقات کو سامنے لائے جو نیم صوفی ازم بلکہ امریکی صوفی ازم کی ترویج میں کام آئے انہی میں ایک نام جارجیا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ایلن گوڈلیس ہے ۔جو اس مہم میں بہت فعال کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اب تک اس موضوع پر کئی سیمینار اور ورکشاپ منعقد کروا چکا ہے، اس کا انٹرنیٹ پر یہ بیان موجود ہے ۔کہ وہ تقریب30 سالوں سے صوفی ازم پر کام اور ریسرچ کر رہا ہے اور اس مہم کے سلسلے میں وہ مختلف یونیورسٹیوں میں لیکچرز دے چکا ہے ، ایسے کئی ادارے قائم کر رہا ہے جس کے ذریعے مختلف مذاہب کے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر سکے ، اس نے ایک آن لائن بحث مباحثے کے لیے صوفی ارم (Sufi کے نام سے ویب سائٹ ہے جس میں دنیا بھر سے 860 ممبر منتخب کئے گئے ہیں جن میں یونیورسٹی کے اسکالر اور با اثر افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس تنظیم کی خبروں کے لیے (Sufi News and Sufism World Reports) کے نام سے ایک ڈائجسٹ شاائع کر رہا ہے جو کہ پوری دنیا میں موجود اپنے ایجنٹوں سے رابطے کا کام کرتا ہے اور روزانہ خبروں کی اپ ڈیٹس پیش کرتا ہے ، یہی اداراہ صوفی کارٹون کہ نام سے بھی ویب سائٹ چلا رہا ہے،اس کے خصوصی ٹارگٹ ایریا میں پاکستان شامل ہیں۔
چند قبل برس اسلام آباد میں اکادمی ادبیات میں 3 روزہ صوفی ازم اور امن کے نام سے سیمینار منعقد کیا گیا جس میں دنیا بھر کے 35 ممالک سے ایسے ادیب اور شاعر بلائے گئے جن میں زیادہ تر سوشلسٹ اور سیکولر نظریہ رکھنے والے افراد تھے۔ پاکستان سے بھی جو افراد شریک ہوئے ان کا تعلق سوشلسٹ یا بائیں بازو کے طبقے سے ہے جیسے افراد شامل تھے کانفرنس کا نام بظاہر خوش نما اور دل فریب تھا مگر اسکے مقاصد کیا تھے اور کون سے صوفی ازم کی فروغ چاہتے ہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔
مسلمانو ں کے تمام بڑے بزرگ اولیاء اسلامی تصوف پر عمل پیرا رہے اور لوگوں کے درمیان رہ کر اسلام کی اشاعت کرتے رہے۔ جن میں داتا گنج بخش، خواجہ معین چشتی اجمیری، بابا فرید،بہاوالدین زکریا، اور قطب الدین بختیار کاکی شامل ہیں۔ان حضرات نے تصوف اسلامی تصوف کے عناصر ترکیبی کو 3 حصوں میں تقسیم کر کے اس کی تعلیمات کو فروغ دیا۔
کامل توحید یعنی ایک الله پاک سے ہونے کا یقین اور عزت ذلت، نفع نقصان، صحت بیماری، زندگی موت کا مالک ایک الله پاک ہے اور وہی مالک کائنات اور رب العالمین ہے ان اولیاء نے سب سے پہلے اسی پر محنت کی اور لوگوں کو ایک الله پاک کی طرف بلایا تاکہ ان کہ اندر سے شرک اور دیگر رسومات ختم ہوجائیں اور اپنے مالک حقیقی کو صیح معنوں میں پہچان لیں۔
دوسری جانب جب ہم یہودی تنظیم فری میسن کے جدید پروٹوکول پر نظر ڈالتے ہیں تو اس میں لکھا ہے کہ مسلمانوں میں نیم صوفی ازم کو فروغ دیا جائے اور صوفی شاعری کے نام پر مرد اور عورتوں کے مخلوط پروگرام منعقد کروائیے جائے ،قوالی کے نام پر بے حیا پروگرامزکو عام کیا جائے ، اسلام کی اصل تعلیما ت سے لوگوں کو دور کیا جائے ، مسلمانوں کو فرقہ واریت لسانیات اور طبقات میں تقسیم کیا جائے بنیاد پرست مسلمان،قدامت پسند اور جدت پسند ودیگر اسے اسکالر سامنے لائے جائیں جو یونیو رسٹی سے پڑھے ہوے ہو اور ان کے ایجنڈے کے لیئے کام کریں سکولر ازم کی جزوی کامیابی کے بعد اب ایک اور نئے عالمی مذہب کے لیے راہ ہموار کی جائے جو کئی مذاہب کی تعلیمات کا ملغوبہ ہوگا ،اس نئے مذہب کا واضح خاکہ ڈاکٹر جان کولمین نے اپنی کتاب Conspirators Hierarchy میں تفصیل سے لکھا ہے کہ عالمی ادارے کس طرح مختلف نعروں ناموں اور تنظیموں کے ذریعے اس نئے مذہب میں لوگوں کو داخل کررہے ہیں جس کی وجہ دنیا میں ایک ایسی عالمی حکومت کا قائم کرنا ہے جس کا مذہب بھی ایک ہو اجس کے لیے دنیا کو دن بدن گلوبل ویلج میں تبدیل کیاجارہا ہے ، چو نکہ دنیا کے کئی مذاہب کو ختم کرنا آسان نہیں ہے اس لیے ایک ایسا نیم صوفی ازم جو ہر مذہب کے لیے قابل قبول ہو ہر مذہب کے اندرا سے افراد کو تیار کیا جارہا ہے جو بنیاد پرستوں کو دنیا کہ لیے خطرہ قرار دیکر پچھے کردے ۔یہودی خفیہ تنظیم زنجیری نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بنیاد پرست دین کے علم میں مضبوط ہوتے ہیں اس لیے ان کے مقابلے میں یونیورسٹیز ز، کالجز کے اسے اسکالرز کو سامنے لایا جائے جو شہرت کے حریص ہو اور علم میں کمزور ۔ ان افراد کو میڈیاکے زریعے مشہور کیا جائے ۔ اس کے لیے میڈیا جس پر مغربی ممالک بالخصوص یہودیوں کی اجارہ داری ہے استعمال کیا جائے ۔غرض مختصرا یہ کہ امریکی صوفی ازم وہ فتنہ ہے جوپاکستان کے ایلیٹ کلاس میں داخل ہوچکاہے۔ بے شمار سیکولر افراداس کا شکار بن چکے ہیں اور اب یہ مڈل اور لوئر طبقے میں پھیل رہا ہے۔اس کے خلاف لکھنے والے اور بولنے والے کم ہیں۔اب علما اور مورخین کا یہ فرض ہے ۔کہ وہ صدیوں سے پڑی گردہٹا کربذریعہ تحقیق اولیاء کرام کی اصل تعلیمات کو عوام کے سامنے لاے جس کی اساس شریعت پر ہے۔ تاکہ لوگ گمراہی سے بچ سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
بادشاہ خان کے کالمز
-
معلومات کے حصول کے حق کا تحقیقاتی صحافت میں استعمال
جمعرات 17 مارچ 2016
-
تقسیم در تقسیم دنیا کا مستقبل
جمعہ 18 دسمبر 2015
-
مشرق وسطی کی جغرافیائی توڑ پھوڑ
جمعرات 5 نومبر 2015
-
وزیراعظم کا دورہ امریکہ اور ڈاکٹر عافیہ
بدھ 28 اکتوبر 2015
-
راکھ کے نیچے آگ کی چنگاریاں
ہفتہ 24 اکتوبر 2015
-
فلسطین سے کشمیر تک مغرب کا دہرا معیار
جمعہ 16 اکتوبر 2015
-
مسلم ممالک پر سپرپاورز کی بمباریاں
جمعرات 8 اکتوبر 2015
-
سانحہ منیٰ اور اس کے اثرات
بدھ 30 ستمبر 2015
بادشاہ خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.