چند حکایتیں

ہفتہ 20 ستمبر 2014

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

اسلامی دُنیا کے کامیاب ترین فوجی کمانڈر انچیف حضرت خالد بن ولید  جنہوں نے سو سے زیادہ جنگوں میں فتح حاصل کی ، جو افواج اور عوام میں ہر دلعزیز تھے ، اپنی مقبولیت کے عین عروج کے دوران ایک حکم کے ذریعے اسلامی ا فواج کی سر براہی سے معزول کر دیئے گئے۔ اسلام کے اس بہادر جرنیل نے اس حکم کو بلاِ کِسی حیل و حجت کے نہ صرف تسلیم کیا بلکہ فوج کے نئے سر براہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح کی زیرِ کمان اسلامی فوج میں اپنی خدمات جاری رکھیں اور مزید کئی جنگوں میں اسلامی فوج کو فتوحات دلوائیں۔

کُچھ عرصے کے بعد آپ کے خلاف ایک شکایت کی وجہ سے خلیفہ حضرت عمر فاروق نے نہ صرف آپ  کے سرِ عام محاسبے کا حُکم دِیا بلکہ آپ کو فوج سے معزول بھی کردیا۔ ا ٓپ واپس دارا لحکومت تشریف لائے اور ایک عام شہری کی طرح بقیہ زندگی گذاری۔

(جاری ہے)

اسلامی افواج کا وقار بُلند رہا اور عظیم فتوحات حاصل ہوئیں۔ آنے والے زمانوں میں اسلامی افواج اپنے اسلاف کے کردار اور کارناموں کو مشعل راہ سمجھتی رہیں لِہٰذا افواج کا وقار بھی بُلند رہا اور اسلامی سلطنت دُنیا کے طول و عرض میں پھیلتی رہی۔

کئی صدیوں تک اسلامی افواج کو فتوحات بھی حاصل ہوتی رہیں اور شکستوں کا سامنا بھی کر نا پڑا ، تاہم افواج کے وقار کو بلند رکھنے کا ایک ہی طریقہ رہا جو دُنیا کی دیگر اقوام میں بھی رائج تھا۔
بیسویں صدی آتے آتے اسلامی دُنیا ، ایشیا ء اور شمالی افریقہ کے کئی آزاد ممالک میں تقسیم ہوگئی ۔ تاہم تقریباً تمام ہی اسلامی ممالک کی افواج نے اپنے وقار کو نئے معنیٰ دے دیے اور اسے بُلند کرنے کا نیا طریقہ دریافت کر لیا جو اکیسویں صدی میں بھی رائج ہے۔

دور مت جائیے گذشتہ چند سالوں میں جن اسلامی ممالک کی افواج کے وقار بُلند ہوئے اُن پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں۔ شمالی افریقہ کے خوبصورت اسلامی ملک الجزائر میں وقار بُلند کر نے کا سلسلہ ۱۹۹۱ میں شروع ہوا اور کسی نہ کسی شکل میں آج بھی جاری ہے ۔اپنے ووٹ کا ”غلط“ استعمال کرنے کی وجہ سے ”جاہل عوام“ کو سبق دینے کے لئے شروع کیا گیا وقار بُلند کرنے کا یہ سلسلہ محتاط اندازوں کے مطابق اس چھوٹے سے ملک کے ڈیڑھ سے دو لاکھ مسلمانوں کی جانیں لے چُکا ہے۔

افریقہ ہی کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے مسلم ملک سوڈان میں” جاہل عوام “ سے نمٹ کر وقا ر بُلند کرنے کا نیا سلسلہ ۱۹۸۹ میں زور پکڑ گیا۔ وقار نے اس بار بُلند ہوتے ہوئے مُلک کو ہی دو لخت کر دیا ۔ وقار بُلند کرنے کی ان کاوشوں کے دوران بیس لاکھ کے قریب مسلمان اور غیر مسلم اپنی جانوں سے گئے۔ اسلامی ملک لبیا میں فوجی سربراہ وقار بلند کرنے کے نت نئے طریقے ایجاد کرتے تھے۔

لبیا کے فوجی سربراہ نے تقریباً چار دہائیوں تک خوب وقار بُلند کِیا۔ اپنے آخری دِنوں میں یہ جرّی پانی کے ایک پائپ میں وقار بُلند کرتے پائے گئے تھے۔ لبیا کے لاکھوں مسلمان اس وقار پر قربان ہوئے اور آج یہ مُلک تار تار ہے۔ وسطی ایشیائی مُلک عراق کے فوجی سربراہ بھی وقار بُلند کرنے کے ماہر تھے۔ ان کے وقار کی بھینٹ عراق، ایران اور کویت کے لاکھوں مسلمان چڑھے اور عراق میں یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

سب سے بڑے عرب مُلک مصر میں وقار بُلند کرنے کا سلسلہ فوج کے سربراہ جمال عبدالناصر نے شروع کیا اور آپکے جانشیں فوجیوں انوارالسادات اور حُسنی مُبارک نے جاری رکھا۔ اس دوران ہزاروں اسلام پسند اور دیگر مخالف مسلمان شہری وقار کی بھینٹ چڑھے۔ ایک مختصر سے وقفے کے بعد فوج کے نئے سربراہ جنرل سیسی نے وقار بُلند کرنے بیڑا اُٹھا لِیا ہے۔ وقار بُلند کرنے کی اس نئی کاوش کے آغاز میں ہی مقتول مسلمانوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چُکی ہے۔

شام میں بھی وقار بُلند کرنے کا سلسلہ جاری ہے جو کئی شہروں کو کھنڈر بنا چُکا ہے۔ ابتک پچاس لاکھ سے زیادہ شامی شہری ہجرت پر مجبور ہوئے اور لاکھوں ہلاک ہوگئے مگر وقار بُلند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ شامی فوج جو چند سال پہلے تک لبنان میں ایک قابض فوج کی طرح تعینات تھی آج اپنے مُلک کے چپے چپے پر وقار بُلند کرتی پھر رہی ہے۔ نجانے وقار بُلند کرنے کے یہ سلسلے کب تک جاری رہیں گے۔ یا اللہ عالمِ اسلام پر رحم فرما ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :