آسماں گرا، ناہی زمیں پھٹی

اتوار 14 ستمبر 2014

Sajjad Khan Jadoon

سجاد خان جدون

برصغیر کے مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر علامہ اقبالنے کیا خوب فرمایا تھا”ناسمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والو، تمہاری داستاں تک بھی نا ہوگی داستانوں میں“ انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار غلامی کی زنجیروں میں جکڑ ے ہوئے اپنے ہم وطنوں کی بے کسی پر کیا تھا آج وہ زندہ ہوتے تو مسلم قوم کی مظلومیت پر تڑپ کر یوں گویا ہوتے ”نا سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے مسلمانوں ،تمہاری داستاں تک بھی نا ہوگی داستانوں میں“ مسلمان اس دورمیں جس قدرانتشار کا شکار ہیں شاید ہی کوئی اور قوم ایسی حالت سے گذری ہو۔

مسلمان ممالک کے بذدل ،اقتذارکے لالچی اور غلامانہ ذہنیت کے حامل حکمرانوں کے مغرب پرست اقدامات کی وجہ سے وہاں کے عوام دکھ جھیلنے پر مجبو رہیں شاذونادرہی ا سلامی ممالک کے حکمران عوامی امنگوں پر پورا اترتے ہوں گے اس کے برعکس دنیا بھر کے مسلماں ،مغرب کی اسلام دشمن پالیسیوں سے سخت نالاں ہیں۔

(جاری ہے)

معدنی اور افرادی قوت سے مالا مال اسلامی ممالک کے سربراہوں کی نا عاقبت اندیشی کی و جہ سے امریکہ اور اس کے حواری نا صرف مسلمانوں کی دولت پر قابض ہیں بلکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کا خون ناحق بہایا جارہاہے ۔

ایسے واقعات پر نام نہاد عالمی این جی اوز اور سیکو لرذہنیت رکھنے والے جانے کہاں غائب ہو جاتے ہیں جومسلمانوں کو دہشت گرد کہنے اور اسلامی شعار کا تمسخر اڑانے سے نہیں تھکتے کیا ان میں جرأت ہے کہ وہ فلسطین اور دنیا بھر میں بسنے والے مظلوم اور نہتے مسلمانوں کا خون بہانے والے یہودیوں ،ہندوؤں اور دیگر اقوام کو ان ظالمانہ کاروائیوں پر دہشت گرد کہہ سکیں ، خود کو مسلمانوں کا خیرخواہ ظاہر کرنے والے امریکہ کا ضمیر اس موقع پر کیوں نہیں جاگتا، اقوام کے درمیان ثالثی کا اختیار رکھنے والی عالمی تنظیم جسے اقوام متحدہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اسے اسرائیل کی مسلم دشمنی نظر کیوں نہیں آتی امریکہ کے اشاروں پر چلنے والی اس تنظیم کو اپنے اختیارات استعمال میں نا لانے اوردنیابھر میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر چشم پوشی کرنے کی مجرمانہ غفلت پر ا ز خود تحلیل ہوجانا چاہیے اور جس کا وجود صرف مسلم دشمنوں کو تحفظ فراہم کرنا رہ جائے اسے اپنا نام تبدیل کرکے ”مغرب پرست اقوام متحدہ “ رکھ لینا چاہیے جب بھی مسلمانوں پر برا وقت آیا اس مغرب پرست اقوم متحدہ نے اپنے کان اور آنکھیں بند کرلیں جس کی چند مثالیں یہ ہیں۔

سربوں نے بوسنیائی مسلمانوں کو چن چن کر قتل کیاجس پر انسانیت بلبلا اٹھی لیکن اقوام متحدہ بالکل خاموش رہی ، گوتم بدھ کے پیروکار برمی مسلمانوں کا خون ناحق بہاتے رہے مگر اقوام متحدہ ٹس سے مس نہ ہوئی ،امریکہ نے عراق،افغانستان ، مصر،اور لبیا کو اپنی مکاری سے تہہ وبالا کردیا، اقوام متحدہ کے سر پر جوں تک نارینگی، کشمیر پر انڈیا کے غاصبانہ قبضے کی تقریباً سات دہائیاں گزر چکی ہیں، بنیا فوج ہر روز کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلتی ہے لیکن اقوم متحدہ اب تک بھارت سے اپنی قرارداد پر عمل نہیں کرا سکی ہاں البتہ انڈونیشیاکے علاقے مشرقی تیمور میں جہاں عیسائیوں کے مفادات کے تحفظ کا معاملہ آیا تو اسے فوراً آز اد ریاست کا درجہ دے دیا گیا۔

ان مظالم پر آسمان گرا نا ہی زمین پھٹی ۔
اسرائیل جسے ہر دور میں امریکہ کی سرپرستی حاصل رہی ہے اس کا مقصدصرف اور صرف خلیجی ممالک میں انتشارو خوف کی فضاپھیلانا، اپنے مذموم سیاسی ایجنڈہ کی تکمیل اوران ممالک کے معدنی وسائل پر ڈاکہ ڈالنا رہا ہے اور تعجب کی بات یہ ہے کے امریکہ اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ اور سازشوں کو سمجھتے ہوئے بھی خطے کے مسلمان ممالک دانستہ ونادانستہ اپنی زباں بندی پر قائم رہے ہیں اوریہ سلسلہ ہنوز برقرار ہے ۔

اسرائیل فلسطین کے اندر یہودیوں کی ایک ناجائز ریاست ہے جس کا رقبہ زبرستی ہتھیائے گئے علاقوں پر مشتمل ہے۔ناجائز طور پر قائم اس ریاست کے ٹینکوں اور میزائلوں نے ایک بار پھر غزہ پر آگ اگلنا شروع کی جس کے نتیجے میں 8 جولائی سے لیکر جنگ کے خاتمے تک 2600سے زائد فلسطینی شہیداور8 ہزار کے قریب زخمی یا معذور ہوئے، ہتکہ پناہ گزیں کیمپس ، اسکولز ، اسپتال اور مساجد بھی یہودی بمباری سے محفوظ نہیں رہے ۔

شہید اور زخمیوں کی زیادہ تعداد بچوں اور عورتوں پر مشتمل ہے اور خاص بات یہ کہ تمام افرادعام شہری تھے، اسی دوران حماس کے ہاتھو ں 70 اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوئے لیکن کوئی عام اسرائیلی ہلاک یا زخمی نہیں ہو ا اگر یہی معاملات یہودیوں یا عیسائیوں کے ساتھ پیش آتے تو اب تک دنیا کی سیاسی ،معاشی اور جغرافیائی صورت حال میں ڈرامائی تبدیلی رونما ہوچکی ہوتی لیکن عالمی بے حسی ہے کہ ختم ہونے کو نہیں آتی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :