اے قائد ہم شرمندہ ہیں

جمعرات 14 اگست 2014

Muhammad Saqlain Raza

محمد ثقلین رضا

اسلامیان پاک وہند کی امیدوں کا مرکز ”پاکستان “ ان دنوں کچھ عجیب وغریب صورتحال سے دوچار ہے ،دہشتگردی کے علاوہ غیرآئینی اقدامات ،آمرانہ فیصلوں کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی امیدوں کی مرکز یہ دھرتی اانتشار کا شکار ہے، ہر پاکستانی یہی سوچ کر پریشان ہے کہ اس دھرتی کا مستقبل کیاہوگا؟ اس دھرتی میں بسنے والوں کا مستقبل کیاہوگا؟کیا اس دھرتی میں بسنے والے لوگ اسی طرح غیر آئینی اورغیرقانونی ہتھکنڈوں کا شکار رہیں گے۔

یہ وہ سوچ ہے جو ہر حقیقی روشن خیال، محب وطن پاکستانی کے دل کو چیر کے رکھ دیتی ہے۔ آئیے تاریخ کے اس اہم ترین موڑ پر کچھ تلخ باتیں بھی ہوجائیں۔
۔ ہزاروں مسلمانوں کی قربانیوں کی بدولت حاصل ہونیوالے اس عظیم ترین ملک کی یہ روز اول سے ہی بدقسمتی ٹھہری کہ یہاں وہی افراد ہی صاحب اقتدار ٹھہرے جنہیں غداری کے جرم میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے تھا۔

(جاری ہے)

تاریخ پاکستان بتاتی ہے کہ قیام پاکستان کی سب سے زیادہ مخالفت کرنیوالوں میں بعض سیاسی ومذہبی جماعتوں کا ایک مخصوص حلقہ اور جاگیردار طبقہ تھا۔ اس کی بنیاد اوراتحاد کی پہچان مسلم لیگ ہی تھی لیکن ہوا یہ کہ ہرآنیوالے حاکم نے ا س بانی جماعت کو اپنے مخصوص مفادات کے لئے استعمال کیا سیانے کہتے ہیں کہ جب انسان اپنا مقصداور محور چھوڑدیتا تو بھول بھلیاں ہی اس کا مقدر بن جاتی ہیں پاکستان اور پاکستانی عوام کے ساتھ بھی یہی ہوا آج انہی بھول بھلیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ پاکستان اپنی منزل سے ہٹ چکا ، اسے اپنا وہ راستہ بھی بھلادیاگیا ہے کہ جو اس کے قیام کے وقت متعین کیاگیا تھا۔

آج روشن خیالی کے نام پر اس ملک کو جس ڈگر پرچلایاجارہا ہے اس کی بدولت حضرت قائد  کی روح تڑپ رہی ہوگی، روشن خیالی کے نام پر فحاشی کو فروغ پاتا دیکھ مسلمان بچیوں کو نصیحت کرنے والے اقبال اپنے مزار میں تڑپ رہے ہونگے۔ ملک کو اسلامی رنگ و روپ میں پنتپتا دیکھنے کے خواہشمند آج اپنی قبروں میں تڑپتے ہونگے کہ جن کو ہماری اخلاقی سماجی اورثقافتی سرحدوں کا محافظ ہوناچاہئے تھا وہی ہمارے لئے رہزن ثابت ہوئے۔

وہ لوگ جنہوں نے مملکت خداداد پاکستان کی ترقی کیلئے راہ ہموار کرنا تھی وہی غیروں کے اشارے پر چلتے ہوئے ملکی ترقی کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ بن گئے۔ ملک کے آئین اور قانون کے محافظ قرار پانے والے قانون شکن بن گئے۔ پارلیمنٹ جس کا کام آئین اورمنشور کی حفاظت اور ملکی سلامتی کیلئے اہم ترین فیصلے کرنا تھا وہ پارلیمنٹ سازشوں اور سازشیوں کامرکز ومحور بن گئی ، وہی پارلیمنٹ آمروں کے غلیظ اورغلط فیصلوں کو تقویت دینے کا باعث بن گئی ۔

حتیٰ کہ ملک کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھانے والے فوجی جوان جن کے کاندھوں پر ملک کے چپے چپے کی حفاظت کی ذمہ داری تھی وہی اپنے ہی ملک کے عوام کو فتح کرنے چل نکلے۔
اے ہمارے قائد ! ہم شرمند ہ ہیں کہ ہم آپ کے ملک کو متفقہ آئین دینے کے باوجود اس پر چور دروازوں کے ذریعے چڑھائی کرتے رہے ہمار ا ہر آمر مطلق اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے اسے محض اپنے گھر کی لونڈی سمجھ کر تبدیلیاں کرتارہا، اے قائد بے بدل ! ہم شرمند ہ ہیں کہ آپ ملک میں جس قانون کی حفاظت اور ذمہ داریوں سے متعلق قوم کو آگاہ کرچکے وہی قانون اور قانون کی محافظ عدالتیں آج آمرمطلق کے خونیں پنجے میں بری طرح جکڑی ہوئی ہیں۔

ملک کے چپے چپے پر حکمرانی کاخواب دیکھنے والے آمر نے دیگر شعبوں کی طرح اس اہم ترین شعبے پر بھی اپنی خون آلود نظریں گھاڑ رکھی ہیں۔ اے قائد ہم شرمند ہ ہیں کہ آپ نوجوانوں کو ”کام کام اور کام “ اور تعلیم حاصل کرنے کا حکم جاری کرتے رہے لیکن اے قائد محترم آج اس ملک میں نوجوان کیلئے کام کرنا محال بنادیاگیا تیرے ملک کے” بڑوں“ نے نوجوان کو لاچار اور بے بس بنانے کیلئے منشیات فروشوں کے ہاتھ نوجوانوں کوبیچ دیا ہے۔

اے قائد محترم !نت نئے تجربات کی بدولت نوجوان نسل تو ایک طرف انہیں تعلیم دینے والے استاد خود بھی نہیں جان سکے کہ حکمران کیا چاہتے ہیں ، اے قائد  تیری اس دھرتی میں ”پڑھا لکھا پنجاب “ کا نعرہ تو لگتا ہے لیکن اس مشن کو مکمل کرنے والے استاد کی اس انداز میں تذلیل کی جاتی ہے کہ پڑھا لکھا پنجاب کا نعرہ استاد کی ذلت کا باعث محسوس ہوتاہے ۔

اے قائد ہم شرمند ہ ہیں کہ آپ ایک ایسے قطعہ اراضی کے خواہشمند تھے آپ ایسی تجربہ گاہ کی تلاش میں تھے کہ جہاں اسلامی نظام کے نفاذ کاتجربہ کیا جاتاجہاں اسلامی نظام نافذ کیاجاتا ہے لیکن ہمارے ملک کے حاکموں نے آپ کے خوابوں کو کچھ اس طرح تعبیر دی کہ اسلامی نظام تو ایک طرف رہا ”روشن خیالی “ کے نام پر رنڈیوں کو پروان چڑھانے کے منصوبے بنائے جاتے رہے
۔

اے قائد ہم شرمند ہ ہیں کہ آپ جس قوم کو دنیا کی بہترین قوم بننے کا درس دیتے تھے آج وہی قوم محسن کشی کے حوالے سے مشہور ہوچکی ہے ، ہم نے اپنے محسنو ں کو کبھی تختہ دار پر اور کبھی سلاخوں کے پیچھے قید کرکے اپنا ”قرض “ چکایاہے تو کبھی ملک کو مضبوطی دینے والے شخص کو ”قومی مجرم “ بناکر گھر میں کچھ اس طرح سے قید کردیا ہے کہ کوئی بچہ آئندہ ملکی تعمیروترقی کی سوچ ذہن میں نہ لائے۔

کوئی بچہ ڈاکٹر خان بننے کی کوشش نہ کرے ، آج تیرے ملک میں کچھ ایسے ”بھانڈ “ متعارف کرادئیے گئے جن کا کام ہی ” آمروں کی جی حضوری “ رہ گیا ہے یہ بھانڈ آمروں کے تلوے چاٹنے سے بھی باز نہیں آتے ۔
اے قائد ہم شرمند ہ ہیں انہی بھانڈوں نے تیری پسندیدہ جماعت مسلم لیگ کو سرکا ر کی لونڈی بنادیا ۔ وہ لوگ جو بات کرنے کا سلیقہ تک نہیں جانتے ، وہ تیری مسلم لیگ پرقابض ہیں۔

اے قائد ! ہم کس کس بات پر شرمندہ ہوں کہ یہاں تو سارے کا سارا آوا ہی بگڑاہوا ہے ۔ قائد محترم وجہ بھی فرد واحد نہیں بلکہ پورا” بھانڈوں کا قبیلہ “ ہے جو دن رات ” سب اچھا ہے “ کی گردان لگائے قوم کا خون چوسنے میں مصروف ہے۔ اے قائد محترم ! آپ تو اللہ کی بارگاہ میں قبولیت کا درجہ پاچکے ، آپ بھی اپنے رفیق خاص اقبال کے ساتھ بارگاہ ربوبیت میں دعا کیجئے کہ ”مولاکریم! اس ملک کو ایسے جاہلوں اور بھانڈوں سے نجات دلا کہ جو اس کو اپنی اصل راہ سے ہٹانے کا موجب بن رہے ہیں ، رب اللعالمین اس ملک کو ایسی نیک اورصالح قیادت عطا فرما کہ یہ دھرتی ایک عرصہ سے حقیقی قیادت کی منتظر ہے
“ اے قائد  !آپکی دعا ہمیں روز قیامت اپنے رب اور اس کے محبوبﷺ کے سامنے شرمند ہ ہونے سے بچاسکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :