ہم کسی سے کم نہیں۔۔۔۔!

جمعرات 14 اگست 2014

Farrukh Shahbaz Warraich

فرخ شہباز وڑائچ

قوموں کی ترقی میں ہمیشہ سے نوجوانوں کا بھرپور کردار رہا ہے۔تاریخ بتاتی ہے،نوجوان کسی بھی ملک کی طاقت اور اصل سرمایہ ہوتے ہیں۔کسی بھی ریاست کی ترقی انھی نوجوانوں کی کارکردگی پر انحصار کرتی ہے۔نوجوان ہی ہمارے ملک کے مستقبل کے معمار ہیں۔مناسب راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے شمارنوجوان غلط راستے کا انتخاب کرلیتے ہیں۔لیکن ہمارے ملک کے بد ترین حالات کے باوجود پاکستان کے شاہینوں نے ستاروں پر کمند ڈال کردنیا کو حیران کر دیا ہے۔

اس اندھیر نگری میں ان ننھی روشنی کرنوں نے اندھیروں کو شکست دے دی ہے۔ان نوجوانوں نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر تاریک راہوں کو روشنی بخشی ہے۔ہمارے نوجوانوں نے ثابت کر دیا ہے محنت اور سچی لگن سے دنیا کی ہر چیز پر فتح پائی جا سکتی ہے یہ قوم دنیا کی بہتر ہی نہیں، بلکہ بہترین قوم ہے، جو تمام رکاوٹوں کے باوجود وہ کچھ کر سکتی ہے جسے دیکھ کر پوری دنیا کی عقل دنگ رہے بغیر نہیں رہ سکتی اور جب اس طرح ایک بار نہیں، بلکہ وقفے وقفے سے جاری رہے تو پوری دنیا ورطہ حیرت میں ڈوب کر پاکستانی قوم کی صلاحیتوں کا عتراف کرتے ہوئے خود اپنے ہاتھوں سے انھیں انعامات سے نوازے اور انھیں طعنے دینے والوں کی زبانیں گنگ ہو جائیں تو واقعی یہ ملک و قوم کے لیے باعث افتخار اور بڑی خوش قسمتی کی بات ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ دنوں پاکستان کے ہونہار سپوت رائے حارث منظور نے9 سال کی عمر میں ٹیوشن پڑھے بغیر یونیورسٹی آف کیمبرج سے اولیول امتحان پاس کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ پاکستان کے اس ہونہار سپوت نے فزکس، کیمسٹری ، بایولوجی اور میتھ میٹکس کے مضامین میں یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ رائے حارث نے سات کلاسز کا کورس والدین کے زیر نگرانی صرف سترہ ماہ میں مکمل کیا اور دنیا کے90 ممالک کے20 لاکھ طلبہ جن کی عمریں 17 سال کے لگ بھگ تھیں ، کے ہمراہ امتحان میں شریک ہوا اور انتہائی کم عمری میں اولیول کرکے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

حارث منظور نے وہ کام صرف نو سال کی عمر میں کر دکھایا جو 17,18سال کی عمر کے بچے عام طور پر کر پاتے ہیں۔
حارث منظور کا کہنا ہے کہ اللہ تعالی کی مہربانی اور والدین کی محنت اور دعاوٴں کی بدولت یہ کامیابی ملی۔ حار ث منظور عربی کورسز اور اسلامی تعلیمات کی کلاسز بھی باقاعدگی سے لے رہا ہے اور بیرسٹر بننے کے ساتھ ساتھ انشاء اللہ اسلامی اسکالر بھی بنے گا۔

حارث منظور سے پہلے بھی کم ترین عمر میں او لیول کے امتحان میں ٹاپ کرنے کا اعزاز چنیوٹ کی ہی 11 سالہ طالبہ ستارہ بروج کے پاس تھا۔ کم سن ستارہ نے 9 سال کی عمر میں کیمسٹری کے مضمون میں او لیول، جب کہ دس سال کی عمر میں بائیولوجی میں او لیول کر کے بھی ریکارڈ قائم کیاتھا۔ اسی طرح پاکستانی طالبعلم ہارون طارق کیمبرج یونیورسٹی کے تحت منعقد ہونے والے او/اے لیول امتحانات میں سب سے زیادہ A گریڈ لینے کا عالمی ریکارڈ قائم کر چکے ہیں،جب کہ ان سے پہلے بھی عالمی ریکارڈ پاکستانی طالب علم زوہیب اسد کے پاس تھا۔

پاکستانی طالب علم ابراہیم شاہد نے او لیول میں اے گریڈز حاصل کر کے ورلڈ ریکارڈ بنا یا ہوا ہے۔ پاکستانی طالب علم علی معین نوازش نے اے لیول کے امتحان میں اے گریڈز حاصل کر کے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا، جب کہ ان سے پہلے اے لیول میں سب سے زیادہ اے گریڈز حاصل کرنے کا اعزاز پاکستانی شہیر جواد گل کے پاس تھا۔
اوکاڑہ کے 15 سالہ طالب علم محمد عمار افضل نے کمپیوٹر کے امتحان اوریکل نائن میں سب سے زیادہ نمبر لے کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔

لاہور کے علاقے کریم پارک میں رہنے والے مہروز یاورکی آنکھوں کی چمک میں آج تک میں نہیں بھلا پایا۔ننھے مہروز یاور نے صرف ساڑھے چھ سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) کا امتحان پاس کر کے اپنی ہم وطن ارفع کریم رندھاوا کا ریکارڈ توڑکرایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اس ننھے شاہین کے عظیم کارنامے کو دیکھتے ہوئے ارفع کریم فاؤنڈیشن نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا ہے۔

مانانوالہ شیخوپورہ کے دور دراز گاوئں کوٹ جگجیت سنگھ کے رہائشی دو بھائیوں رانا حامد سلام اور رانا ماجد سلام نے مکینکل انجینئرنگ کی دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
2012 میں آسٹریلیا میں ہونے والے ریاضی کے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والا 13 سالہ بچہ موسیٰ فیروز بھی پاکستانی ہی تھا۔ اس مقابلے میں دنیا بھر کے 231 ممالک سے کل 52 ہزار 82 اسکولوں کے60 لاکھ بچے اس ایونٹ کا حصہ بنے تھے، لیکن تحصیل پھالیہ کے 13 سالہ موسیٰ فیروز نے ایک منٹ میں اوسطاً 16 اور 50 منٹ میں4405 صحیح جوابات دے کر ریاضی کی دنیا کا مشکل ترین مقابلہ اپنے اور اپنے ملک کے نام کیا۔

اس فتح کے بعد موسیٰ فیروز کو آسٹریلیا نے اپنا ریاضی کا سفیر مقرر کر کے پاکستان کو اعزاز بخشا۔
پاکستانی طلبا ہر میدان میں کچھ انوکھا کر کے ملک کا نام روشن کرتے رہتے ہیں۔اس بات کو بھی زیادہ دن نہیں گزرے جب میرے ملک پاکستان کے ایک طالب علم عمر انور جہانگیر نے عالمی اقتصادی فورم کے سب سے کم عمر مندوب ہونے کا اعزاز حاصل کر کے پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔

عالمی اقتصادی فورم کے دروازے سب کے لیے آسانی سے نہیں کھلتے، عمر انور جہانگیر نے اس فورم کے مخصوص فورم ”گلوبل شیپر“ یعنی دنیا کو نئی شکل و سمت عطاء کرنے والے لوگوں میں بھی شامل ہو گئے ہیں، جس میں دنیا کے بہترین 50 نوجوان تیز ذہنوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم میں شامل ہونے والوں میں ایک طرف تقریباً 40 ممالک کے سربراہوں سمیت سو سے زاید ممالک کے ڈھائی ہزار سے زیادہ سیاسی اور تجارتی لیڈرہیں جب کہ دوسری طرف صرف21 سالہ پاکستانی طالبعلم عمر انور ہیں، جنہوں نے دوست طالب علموں کے ساتھ مل کر کراچی میں ”بحریہ میڈکس“ نام کی ایک تنظیم بنائی ہے، جو طبی میدان میں فلاحی کام کرتی ہے۔


یہ صرف چند مثالیں ہیں ہماری دھرتی مسلسل بے شمار ہیرے پیدا کرہی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران طبقہ ان نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مزید پھلنے پھولنے کے لیے مواقع فراہم کرے۔ہمارے نوجوان ہر دن کے بعد کوئی کارنامہ سر انجام دے کر دنیا بھر میں ثابت کر رہے ہیں۔۔۔کہ ہم کسی سے کم نہیں۔۔۔!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :