کہیں منہاجی کہیں عمران اور کہیں چوہدری برادران

جمعہ 8 اگست 2014

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

ایسے وقت میں جب پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف وطن عزیز کی بقاء اور سلامتی کی جنگ میں مصروف ہے قوم کی آزادی کا مقدس مہینہ چل رہا ہے پاکستانی اپنے یوم آزادی کو انتہائی جوش و خروش سے منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں منہاجی ،سونامی اور چوہدری برادران ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کی سازشوں میں مصروف ہیں جن کا ملک و قوم کے حقیقی مسائل سے دور دور کا بھی تعلق نہیں سونامی خان چند حلقوں میں دھاندلی کے الزام میں حکومت ،جمہوریت اور جمہوری اداروں کا خاتمہ چاہتے ہیں قادری صاحب کی منشاء ہے کہ انقلاب کے نام پر پورے سسٹم کو ہی تباہ و برباد کر دیا جائے چوہدری بردران کی تمناہے کہ وہ کسی طرح پھر سے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ جائیں ملک کے مسائل کیا ہیں عوام کی تکالیف کونسی ہیں ملک کے مزدوروں،کسانوں اور دیہاڑی داروں کے اصل مسائل کیا ہیں ان سے کسی کو کوئی سروکار نہیں سب سے بڑا مسئلہ اس وقت ملک میں دہشت گردی اور بجلی کے بحران کا ہے جس نے پاکستانیوں کو کرب میں مبتلا کر رکھا ہے اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ عمران کے سونامی ،قادری کے انقلابی فلسفے اور چوہدری برادران کی سیاسی چالوں سے یہ مسائل حل ہو جائیں گے عام آدمی کا میعار زندگی بدل جائے گا ان کے تلخ ایّام میں کوئی تبدیلی آ جائے گی یا ان کے دکھوں کوئی واضح کمی ہو جائے گی عام آدمی اگر انقلابیوں کی صف میں شامل ہو گا تو غداری کا مرتکب ٹھہرے گا اگر حکومت کی تبدیلی کی لئے سونامی کا حصہ بنے گا تو دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی جنگ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے کیونکہ اس نازک حا لات میں فوج کو قو م کی عوامی حمایت کی اشد ضرورت ہے اگر وہ چوہدری برادران کی لچھے دار باتوں میں آئے گا تو اپنی ہی حکومت کے خلاف نکلے گا جس کو اس نے ایک سال قبل ملک پر حکومت کرنے کا امینڈیٹ دیا ہے اب ایسے پیچیدہ حالات میں کون منہاجی کے انقلاب کا حصہ بنے کون عمران کے وعدوں اور دعووں پر یقین کرے کیونکہ اس کے سب دعوے اور وعدے وعدے اور دعوے ہی ہیں ان میں سچائی اور صداقت کی کوئی جھلک نہیں اور اگر چوہدری بردران کی سیاسی چالوں سے خود کو دور رکھ کر نیوٹرل بن کر تماشہ دیکھتے ہیں تو حکومت کی بے حسی اور عوامی مسائل سے لا پرواہی اورزیادہ بڑھے گی پچھلے ایک سال میں عورتوں اور بچوں پر ایسے ایسے ظلم ہوئے ہیں کہ جس کو دیکھ کر اور سن کر روح کانپ اٹھتی ہے پاکستانیوں کے دکھ درد کا ادراک نہ پہلے کسی کو تھا نہ اب ان کے مسائل سے کسی کو دلچسپی ہے اور نہ ہی آئندہ ان کو کوئی امید ہے کہ ان کی مشکلات کم ہوں گی یا ان کے مسائل حل ہوں گے حکمران طبقہ اپنی اپنی باری پر اقتدار میں آتا رہے گا اور پاکستانیوں پر حکومت کرکے ترقی یافتہ ملکوں میں جا کر اپنے اپنے محلات میں عیش و آرام کی زندگی گزارتا رہے گا حکومت ہٹاؤ حکومت بناؤ کا کھیل چلتا رہا ہے چل رہا ہے اور نہ جانے یہ کھیل کب تک جارہے گا نہ قوم کی تقدیر بدلے گی نہ ملک کا نظام شفاف ہو گا۔

(جاری ہے)

۔
نظر بدلی ہے راہبر کی
الٰہی خیر ہو عزم سفر کی
نہ ہو انسان پہ انسان کی خدائی
یہ تھی آواز ہر پیامبر کی
ہمیں ہی ہر بار لوٹا گیا ہے
کہیں روداد کیا اپنے سفر کی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :