لانگ اور انقلاب مارچ سے عوام کو کیا ملے گا؟
بدھ 6 اگست 2014
(جاری ہے)
دوسری جانب ملک سے کرپشن ،دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے، عوام کو ان کا حقیقی پاکستان لوٹانے عدل و انصاف اور مساوت کے پرچارک اور انقلاب کے داعی ڈاکٹر طاہر القادری کی انقلابی تیاریاں زوروں پر ہیں وہ اس سارے سسٹم کے جگہ نیا سسٹم لانا چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے ہوم ورک کر رکھا ہے پر امید اور پر عزم ہیں ،گزشتہ دنوں ایک ملاقات میں انہوں نے اپنے انقلاب کے خدو خال واضع کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جب تک عدل اور انصاف پر مبنی نیا نظام نہیں آتا یہ ملک نہ ہی ترقی کر سکے گا اور نہ ہی عوام کی زندگیوں میں آسودگی اور خوشحالی آسکے گی ان کا کہنا تھا کہ کرپشن نے ملک کے ہر ادارئے کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے اس دیمک زدہ نظام کا خاتمہ ہی ان کی جدو جہد اور انقلاب ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے انقلاب مارچ' کی کال دینے سے پہلے لاہور میں ایک ریلی نکالنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ریلی میں ماڈل ٹاوٴن سانحہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کو 'آخری تنبیہ' دی جائے گی۔ریلی نکالنے کا فیصلہ ہفتہ کو ڈاکٹرطاہر القادری، پی ایم ایل، ق اور عوامی مسلم لیگ کے درمیان ایک ملاقات کے دوران ہوا۔ملاقات میں ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین، پرویز الہٰی، سینیٹر کامل علی آغا، بشارت راجا اور اے ایم ایل کے صدر شیخ رشید موجود تھے۔ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں چوہدری شجاعت نے بتایا کہ ق لیگ اور ڈاکٹر طاہر القادری نے 'انقلاب مارچ' کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔جبکہ پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ وہ گرفتاریوں یا گھر میں نظر بندی سے ڈرنے والے نہیں۔'لوگ حکمرانوں کے خلاف باہر نکلیں گے'۔پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے کہا جارہا ہے پی اے ٹی اور پی ٹی آئی 'انقلابی اور آزادی مارچ' کے لیے طریقہ کار طے کرنے کے آخری مراحل میں ہیں۔ ن لیگ کی حکومت کو چلتا کرنے کے لیے دونوں جماعتوں کے مارچ کو ایک مرحلے پر یکجا ہونا پڑے گا۔ادھر، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات میں اپنی پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا۔علامہ عباس کا کہنا تھا کہ عوام 'بدعنوان اورسامراجی نظام' کے خلاف ہیں۔'وقت آ گیا ہے کہ حکمران اشرافیہ کو گھر بھیج دیا جائے۔ اب ملک میں عام آدمی کا اقتدار ہو گا'۔ اس کے ساتھ ہی ایم کیوایم بھی پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کر چکی ہے ان حالات میں اگست کا مہنیہ کیا تبدیلی لے کر آتا ہے اس کے بارے تو کوئی حتمی بات کہی نہیں جاسکتی مگر ایک سوال جو عوام کے زہنوں میں کلبلا رہا ہے کہ جس انقلاب کی بات کی جارہی ہے وہ برپا کیسے ہو گا جس کے بارے پاکستان عوامی تحریک خاموش ہے جبکہ لانگ مارچ کے حوالے سے بھی کوئی واضع ایجنڈا پی ٹی آئی سامنے نہیں لا سکی کہیں ایسا نہ ہو کہ جس عوام کی آزادی کے لئے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے وہ مزید غلام نہ بن جائے۔ جبکہ ملک اس وقت کسی طرح کی محاذ آرئی کا متحمل نہیں ہو سکتا یہ ٹھیک ہے کہ موجودہ حکومت اپنے ایک سال سالہ دور حکومت میں ابھی تک عوام کو کچھ بھی ڈلیور نہیں کر پائی بلکہ عوام کی جان لبوں پر آچکی ہے مگر پھر بھی سڑکوں پر ہجوم لانے سے کہیں ہم منزل سے دور نہ ہو جائیں یہ سوچنا بھی قومی قیادتوں کا کام ہے۔اگر وہا پنی زمی داری سمجھیں کیونکہ اس ملک کا سب سے بڑا بحران ہی قیادت کا فقدان ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.