لانگ اور انقلاب مارچ سے عوام کو کیا ملے گا؟

بدھ 6 اگست 2014

Dr Awais Farooqi

ڈاکٹر اویس فاروقی

اگست کی چودہ تاریخ پاکستان کا یوم آزادی ہے جس دن مملکت خدادا پاکستان معرض وجود میں آئی یوں اس دن کو ہم یوم آزادی کے طور پر مناتے ہیں زندہ قوموں کا یہ شیوہ ہے کہ وہ اپنے قومی تہوار اس عہد کے ساتھ منائیں کہ ماضی کی کوتاہیاں نہ دہرانے کا عزم ،ملک کو تعمیر و ترقی کی جانب گامزن کرنے کا عہد اور عوام کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنے کے لیے کوششیں ہی اول و آخر مقصد ہونا چاہیے لیکن پاکستان کی 67 سالہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ عوام کو وہ حقیقی آزادی میسر نہ آسکی جس کے کے لئے خون کے دریا عبور کئے گئے پاکستان کے حصول کی خاطر دنیاِ تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی ۔

یہ ملک عوام کی فلاح و بہبود اور ان کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنے کے لئے حاصل کیا گیا تھا جہاں معاشی سماجی مساوات کا دور دورہ ہونا تھا، لیکن ایسا نہ ہو سکا اور پاکستان بننے کے ساتھ ہی اس پر ان گروہوں کا قبضہ ہو گیا جو قائد کے خلاف تھے اور ابھی تک ان ہی کا قبضہ چلا آرہا ہے عوام کی حقیقی آزادی کے لئے چودہ اگست کو پاکستان تحریک انصاف لانگ مارچ کرنے جارہی ہے ابھی تک کی اطلاع کے مطابق حکومتی کوششوں کے باوجود مفاہمت کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں اور عمران خاں کو لانگ مارچ سے روکا نہیں جاسکا بلکہ عمران خان نے پارٹی کو 14 اگست کے آزادی مارچ سے قبل سینئر پارٹی رہنماوٴں کی گرفتاری کے حوالے سے تیار رہنے کی ہدایت کردی ہے۔

(جاری ہے)

اور حکومت کے ساتھ بات چیت کے ہر امکان کو مسترد کر دیا ہے ۔ عمران خان نے متوقع گرفتاریوں کے پیش نظر پنجاب بھر میں یونین کونسلز کی سطح پر تین روز میں متبادل قیادت تیار کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے مارچ میں دس لاکھ افراد شریک ہوں گے جبکہ ملک بھر سے ہزاروں موٹر سائیکل سواروں کو اسلام آبادپہنچنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہیں۔


دوسری جانب ملک سے کرپشن ،دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے، عوام کو ان کا حقیقی پاکستان لوٹانے عدل و انصاف اور مساوت کے پرچارک اور انقلاب کے داعی ڈاکٹر طاہر القادری کی انقلابی تیاریاں زوروں پر ہیں وہ اس سارے سسٹم کے جگہ نیا سسٹم لانا چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے ہوم ورک کر رکھا ہے پر امید اور پر عزم ہیں ،گزشتہ دنوں ایک ملاقات میں انہوں نے اپنے انقلاب کے خدو خال واضع کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جب تک عدل اور انصاف پر مبنی نیا نظام نہیں آتا یہ ملک نہ ہی ترقی کر سکے گا اور نہ ہی عوام کی زندگیوں میں آسودگی اور خوشحالی آسکے گی ان کا کہنا تھا کہ کرپشن نے ملک کے ہر ادارئے کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے اس دیمک زدہ نظام کا خاتمہ ہی ان کی جدو جہد اور انقلاب ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے انقلاب مارچ' کی کال دینے سے پہلے لاہور میں ایک ریلی نکالنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ریلی میں ماڈل ٹاوٴن سانحہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کو 'آخری تنبیہ' دی جائے گی۔ریلی نکالنے کا فیصلہ ہفتہ کو ڈاکٹرطاہر القادری، پی ایم ایل، ق اور عوامی مسلم لیگ کے درمیان ایک ملاقات کے دوران ہوا۔

ملاقات میں ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین، پرویز الہٰی، سینیٹر کامل علی آغا، بشارت راجا اور اے ایم ایل کے صدر شیخ رشید موجود تھے۔ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں چوہدری شجاعت نے بتایا کہ ق لیگ اور ڈاکٹر طاہر القادری نے 'انقلاب مارچ' کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔جبکہ پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ وہ گرفتاریوں یا گھر میں نظر بندی سے ڈرنے والے نہیں۔

'لوگ حکمرانوں کے خلاف باہر نکلیں گے'۔پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے کہا جارہا ہے پی اے ٹی اور پی ٹی آئی 'انقلابی اور آزادی مارچ' کے لیے طریقہ کار طے کرنے کے آخری مراحل میں ہیں۔ ن لیگ کی حکومت کو چلتا کرنے کے لیے دونوں جماعتوں کے مارچ کو ایک مرحلے پر یکجا ہونا پڑے گا۔ادھر، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات میں اپنی پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا۔

علامہ عباس کا کہنا تھا کہ عوام 'بدعنوان اورسامراجی نظام' کے خلاف ہیں۔'وقت آ گیا ہے کہ حکمران اشرافیہ کو گھر بھیج دیا جائے۔ اب ملک میں عام آدمی کا اقتدار ہو گا'۔ اس کے ساتھ ہی ایم کیوایم بھی پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کر چکی ہے ان حالات میں اگست کا مہنیہ کیا تبدیلی لے کر آتا ہے اس کے بارے تو کوئی حتمی بات کہی نہیں جاسکتی مگر ایک سوال جو عوام کے زہنوں میں کلبلا رہا ہے کہ جس انقلاب کی بات کی جارہی ہے وہ برپا کیسے ہو گا جس کے بارے پاکستان عوامی تحریک خاموش ہے جبکہ لانگ مارچ کے حوالے سے بھی کوئی واضع ایجنڈا پی ٹی آئی سامنے نہیں لا سکی کہیں ایسا نہ ہو کہ جس عوام کی آزادی کے لئے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے وہ مزید غلام نہ بن جائے۔

جبکہ ملک اس وقت کسی طرح کی محاذ آرئی کا متحمل نہیں ہو سکتا یہ ٹھیک ہے کہ موجودہ حکومت اپنے ایک سال سالہ دور حکومت میں ابھی تک عوام کو کچھ بھی ڈلیور نہیں کر پائی بلکہ عوام کی جان لبوں پر آچکی ہے مگر پھر بھی سڑکوں پر ہجوم لانے سے کہیں ہم منزل سے دور نہ ہو جائیں یہ سوچنا بھی قومی قیادتوں کا کام ہے۔اگر وہا پنی زمی داری سمجھیں کیونکہ اس ملک کا سب سے بڑا بحران ہی قیادت کا فقدان ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :