ٹامک ٹوئیاں!

منگل 29 جولائی 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

غالب گمان کے مطابق یہ سطور عید کے روز شائع ہوں گی،لیکن اگر بادلوں نے چاند کو چھپا لیا،تو پھر ایک دن عید مئو خر ہو سکتی ہے، ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے کہ پوری قوم عید منانے کے فل موڈ میں تھی ، اعتکاف کرنے والے گلے میں ہار ڈالے سمان سمیٹ گھر چل دیے لیکن چاند نے بے وفائی کر دی اور گہرے بادلوں میں بسیراکرلیا، تن جلے اور من چلے ہونٹ کاٹتے ،دانت پیستے رہ گئے لیکن یہ چاند کی مرضی ہے ، بلکہ چاند بے چارے کی کیا مجال کہ من مرضی کر سکے ، چاند والے کی مرضی جب چاہے طلوع کرے جب چاہے غروب کرے ، کسی کے تپنے سے چاند وقت سے پہلے نظر نہیں آسکتا نہ کسی کے بدکنے سے وقت سے پہلے غائب ہو سکتا ہے، کل کائنات رب کی مان کر چلتی ہے، بس انسان وجنات ہی ہیں، جو اٹھکھیلیوں کے نام پر پیدا کرنے والے کے باغی بنتے ہیں ، من مرضی کر کے اپنی عاقبت اندھیری کرتے ہیں، تو چاند اور بادل اس کے حکم کے انتظار میں ہیں، پیر کا دن چاند کے طلوع ہونے کو راس آگیا تو یہ سطور عید کو ورنہ 30رمضان کو شائع ہوں گی۔

(جاری ہے)


دل چسپ بات یہ ہے کہ سچے روزے دار کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ تیس روزے ہوں یا انتیس ، اس کو پتا ہے مجھے ثواب تیس کا ہی ملنا ہے ،کٹوتی کا کوئی امکان نہیں، البتہ روزہ خوروں کو عید کی جلدی ہوتی ہے اور ڈھیر سارے کچے روزہ دار بھی ان کی ہاں میں ہاں ملانے کو دستیاب ہوتے ہیں، سورج غروب ہوتے ہی پٹاخے پھوڑاور فائرنگ کر کے جھوٹے دل کو سچی تسکین پہنچانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔


#####
میاں صاحب دو دو عیدیں منانے کے چکر میں ہیں ، گو انہوں نے پہلی عید مدینہ منورہ میں منائی لیکن گورنر کے پی کے مہتاب عباسی خان بھائیوں کو باور کرواسکتے ہیں ہمارے میاں سب کے میاں ہیں ،پہلی عید تمھارے ساتھ، دوسری عید لاہوراور سارے پاکستان کے ساتھ منارہے ہیں۔
میاں صاحب زندہ باد۔ پوپل زئی پایندہ باد
####
خبر ملاحظہ ہو:”شیخ رشید نے عمران خان کو چودھری برادران اور طاہر القادری کا پیغام پہنچادیا،پیغام میں چودھری برادران اور طاہرالقادری کا کہنا ہے۔

۔۔۔۔۔۔“پیغام جو بھی ہو سوال یہ ہے کہ چودھری برادران نے شیخ صاحب کو کیوں سہارا بنایا، طاہرالقادری نے خود عمران خان سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟ شیخ صاحب خان صاحب کے فرنٹ مین ہیں یا چودری برادران اور قادری صاحب کے وکیل ؟عمران خان کسی دوسری دنیا میں رہتے ہیں،یاپیغام دینے والے کسی دوسرے سیارے میں رہتے ہیں اس دنیااور اس سیارے سے صرف شیخ رشید صاحب کا رابطہ ہے؟ جو بھی ہے شیخ صاحب فل ”ترنگ “ میں ہیں،ان کا اپنا کوئی رنگ ہو یا نہ وہ ”ترنگوں“ کے لیے ہر بازی لگانے کو تیار ہیں۔


####
میڈیا آزاد بھی ہے ، اس کا قد کاٹھ بھی خوب نکل آیا ہے ، بہت باخبر بھی ہے ، باریک بین بھی ہے ،لیکن دور دور کی کوڑیاں لانے والے ڈھیروں میڈیا مین اور وومین اس وقت عجیب صورت حال سے دو چار ہیں، خبریں ، تجزیے پڑھ کر یوں لگتا ہے سارے باخبر بے خبر ہیں ، بس ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں، سب کے اپنے اپنے سورس ہیں ، ہر ایک کا دعوی ہے اس کا سورس لاکھوں میں ہے ،زمین کی تہ میں ہو یا کسی کے دل میں ہو چرا لاتا ہے، ڈھونڈ لاتا ہے، چھین لاتا ہے، کبھی کبھی تو گھسیٹ بھی لاتا ہے۔

ساری خبروں ، رپورٹوں ، تبصروں اور تجزیوں کو ملایا جائے تو عجیب سا ملغوبہ بنتا ہے، جس کا نہ کوئی سر پیر ، نہ اتا پتا۔
#####
خان صاحب نے چودھری نثار کے لیے دل اور پارٹی کے دروازے کھول دیے ہیں، چند ہفتے پہلے کچھ باخبر یہ خبر چھوڑنے کو تیار تھے ، کچھ نے ڈھکے چھپے لفظوں میں وقت کی سب سے بڑی خبر دے بھی دی مگر پھر پتا چلا میاں اور چودھری میں صلح ہو گئی ، ویسے سیاسی لوگوں کا کوئی پتا نہیں ہوتا،کون کس روپ میں ہے اور کس دوڑ دھوپ میں، کب کون کیا کر گزرے کچھ نہیں جا سکتا ، برے بڑے وفادار ایسے بے وفا بنتے ہیں کہ پلٹ کے دیکھتے بھی نہیں اور بہت سے خون کے پیاسے ایسے جگری یار بن جاتے ہیں کہ لوگ حیرت سے انگلیاں کاٹنے لگتے ہیں کہ کوئی خواب تو نہیں دیکھ رہے!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :