ہیں جی!!!!۔۔۔ ہاں جی !!!!

جمعہ 18 جولائی 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

”ہیلو! السلام علیکم!“
”ولیکم الشام“
”جی زرداری صاحب کیسے ہیں؟“
”لندن کا بڑا شکر اور امریکا کا بڑا کرم ہے،سب ٹھیک ٹھاک ہیں، آپ سنایئے کیسے ہیں“
”اللہ کا لاکھ لاکھ شکر اور احسان ہے، فرمائیے کیسے یاد کیا؟“
”میاں صاحب یہ جو ہو رہا ہے نا! ٹھیک نہیں ہو رہا“
”زرداری صاحب کہاں ہو رہا ہے؟ کیا ہو رہا ہے؟ کیاٹھیک نہیں ہو رہا؟ ذرا وضاحت تو کریں نا!“
”میاں صاحب آپ کی طرف سے جو ہو رہا ہے“
”میری طرف سے؟“
”جی آپ کی طرف سے، یعنی میاں محمد نواز شریف ولد میاں محمد شریف مرحوم کی طرف سے“
”لیکن زرداری صاحب مجھے پتا بھی تو چلے کہ کیا ہو رہا ہے؟“
”وہی جو آپ کر رہے ہیں!“
”میں کر رہا ہوں؟ مگر کیا؟“
”صوبوں میں مداخلت!“
”صوبوں میں مداخلت؟ میں نے کب کی بھلا؟“
”مطلب یہ بھی بتانا پڑے گا؟“
”جی زرداری صاحب بتا دیں تو نوازش ہو گی“
”میاں صاحب اتنے بھولے تو نہ بنیں آخر!“
”بھولا؟“
”جی میاں صاحب بھولا ! جان بوجھ کر انجان بننے والے کو بھولا بننا ہی کہتے ہیں نا!“
”مطلب میں جان بوجھ کر انجان بن رہا ہوں؟“
”جی جی میاں صاحب !“
”مگر وہ کیسے زرداری صاحب !“
”ایک تو آپ کراچی بہت آنے لگے ہیں، چلیں ٹھیک ہے ، آپ کو کراچی اگر پسند ہے تو ضرور آئیے مگر ہمارے جواں سال وزیر اعلی سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں، ان پر آوازے کستے ہیں، یہ بہت بری بات ہے“
”آوازے کب کسے میں نے ؟ ضرور کسی نے آپ کو میرے خلاف بھڑکایا ہے، میں نے تو اتنا شرمیلا ہوں کہ کبھی کسی لڑکی پر آواز نہیں کسی، چہ جائے کہ آپ کے وزیر اعلی پر آوازے کسنا؟توبہ توبہ!“
آپ ان پر مختلف قسم کے طنز کرتے ہیں، صوبے میں امن کے حوالے سے ، آئی جی صاحبان کی تبدیلی کی بابت، اور سب سے بڑھ کر ۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔۔۔!“
”جی زرداری صاحب بولیں رک کیوں گئے ہیں؟“
”جی اس بارپ نے میٹرو بس کا اعلان کر دیا، میٹھے پانی کے منصوبے پہ اپنی ٹانگ رکھ دی ، ملیر موٹر وے ، لیاری ایکسپریس وے ریلوے سر کلر کے حوالے سے رعب جمانے کی کوشش یہ ہمارے وزیر اعلی کے کام میں مداخلت نہیں تو کیا ہے؟“
”زرداری صاحب آپ خود ہی تو کہتے تھے میں پنجاب سے باہر نہیں نکلتا ، مجھے ملک کا وزیر اعظم ہونا چاہیے صرف پنجاب کا نہیں، اب جب میں نے آپ کا کہا پورا کیا تو آپ کو اعتراض ہو گیا“
”ارے بھائی! وہ تو ایک سیاسی بات تھی آپ نے سچ سمجھ لی، بھلے آپ پنجاب کیا لاہور سے ہی باہر نہ نکلیں مجھے کوئی اعتراض نہیں، مگر ہمارے اکلوتے وزیر اعلی کو پریشان نہ کیا کریں، ورنہ۔

۔۔۔۔۔!“
ورنہ کیا زرداری صاحب ! کھل کر بات کریں“
”ورنہ یہ کہ ۔۔۔ ہم نے چار حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کے مطالبے میں عمران خان کی تائید کر ہی دی ، معاملات یہی رہے توہم ان کے آزادی مارچ میں بھی شرکت کر سکتے ہیں“
”کیا؟؟؟؟!!!!آپ ایسا نہیں کر سکتے ، آپ مجھ سے وعدہ کر چکے ہیں،،
”مگر میاں صاحب یہ تو آپ بھی جانتے ہیں، وعدے قرآن و سنت نہیں ہوا کرتے، (ویسے مانتے تو ہم قرآن و سنت بھی نہیں ہیں مگر۔۔۔۔“)
”ہیں جی !!!!!“
”ہاں جی !!!“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :