اسرائیلی باؤلے کتے

بدھ 16 جولائی 2014

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

نہتے،مظلوم اور بے بس فلسطینی عوام پچھلے ایک ہفتہ سے اس ماہ مقدس رمضان المبارک میں اسرائیل کی طرف سے شدیدبمباری اور جنگی جارحیت کا شکار ہیں۔ہر روزدرجنوں فلسطینی بوڑھے،جوان ،بچے ،مردو عورتیں شہید ہوتے ہیں اور ہر روز سینکڑوں افراد شدید زخمی ہو تے ہیں۔سینکڑوں قیمتی بلڈنگز اور گھر صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔پوری دنیا کے مسلمان ممالک میں اسرائیل کے خلاف عوامی رد عمل سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے مطابق اسرائیل نے زمینی حملوں کا آغاز بھی کر دیا ہے۔نام نہاد” اقوام متحدہ“ انجانی خاموشی کا شکار ہے حالانکہ اقوام متحدہ دنیا میں کسی بھی جگہ ہونے والی جارحیت پر اس طرح غفلت کی نیند نہیں سوتا۔ایسے ادارے کو ختم کر دینے کی ضرورت ہے جو مسلم کشی پر خاموش اور پر امن رہے۔

(جاری ہے)

شمالی وزیرستان میں پاکستان فوج کا ضربِ عضب آپریشن نہایت کامیابی سے جاری ہے۔

اس آپریشن میں شد ت پسندوں کی ٹھکائی اور پکڑائی نہایت کامیابی سے جاری ہے۔اس نازک مرحلے پر وزیراعظم پاکستان نے پوری دنیا میں سب سے پہلے اسرائیلی کتوں کی جارحیت کو شدید الفاظ میں مذمتی الفاظ میں اپنی جارحیت سے باز رہنے کی تنبیح بھی کی ہے اس بات کا اعتراف خود فلسطینی سفیر نے کیا ہے۔پاکستانی حکومت کو مزید اس امر کی ضرورت ہے کہ وہ عالمہ مسلمہ سمیت اقوام متحدہ کے ضمیر کو فلسطینی پر ہونیوالے مظالم پر جگانے کی بھرپور کوشش کرے۔


اسرائیل کی طرف سے اس قسم کی وحشیانہ قتل عام کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ پچھلے کئی سالوں سے اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز قبضہ جمانے کی ٹھان رکھی ہے۔اسرائیلی کتوں کو اس سے پہلے بھی اقوام متحدہ اور امریکہ کی طرف سے کبھی بھی کوئی خاطرخواہ رکاوٹ کا سامنا نہیں رہا یہی وجہ ہے کہ آج اسرائیلی افواج کے حوصلے اتنے بلند اور نیت میں اتنا فتور نمایاں ہے۔

غزہ کی پٹی پر ہر روز فلسطینی افراد کو مختلف طریقوں سے ٹارچر کیا جاتا ہے اور ان کا بہیمانہ قتل عام کیا جاتا ہے۔اسرائیلی کتوں کو عالمی برادری کے کسی بھی دباؤ کا کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی ان پر کوئی پریشر ہے۔ہماری فوج اور حکومت ایک طرف دہشت گردوں کے خلاف حالتِ جنگ میں ہے دوسری طرف تحریک انصاف اور طاہر القادری اسلام آباد کو خدانخواستہ فتح کرنے کی تیاریوں میں ہیں،حکومت وقت کو Let downکرنا ان کامقصد حیات ٹھہرا ہے۔

انہیں نہ تو پاکستانی فوج کی مدد کا خیال ہے اور نہ ہی آئی ڈی پیز کی بے گھری کا خیال۔دونوں مذکورہ پارٹیوں کو بھی اس وقت اپنے دھرنوں کا فوکس محض پاکستانی فوج کی مدد اور فلسطینی عوام کی ہمددردی ہو جائے تو شایددونوں دھرنا پارٹیاں عوامی توجہ بھی حاصل کرلیں۔پی ٹی آئی اور طاہرالقادری گروپ کے پاس اتنے اثاثے اور اتنے پیسے تو ہیں کہ وہ نہ صرف آئی ڈی پیز بلکہ بے حال فلسطینیوں کی مالی امداد میں اہم اہم ہو سکتی ہیں۔

ان کی امداد سے آئی ڈی پیز اورفلسطینی عوام کوخاطر خواہ فائدہ بھی ہو سکتا ہے۔دونوں پارٹیاں اس سے نہ صرف شہرت پاسکتی ہیں بلکہ ثواب دارین بھی حاصل کر سکتی ہیں۔کاش پی ٹی آئی اورطاہر القادری گروپ پاکستانی عوام اور پاکستانی پیسے کا ضیاع نہ کریں۔حکومت ہو یا اپوزیشن سب کو ملکر پاک فوج، آئی ڈی پیز اور رمضان المبارک میں مشکلات میں پھنسی فلسطینی عوام کی اخلاقی اور مالی مدد کرنا چاہیئے۔


”حاکمِ وقت سے منت کرنی ہے
مسلم ہوں تھوڑی ہمت کرنی ہے
مجھے فوراً فلسطین پہنچا دو
مسلم ہونے کا صلہ دو
مجھے وہاں لاشے اٹھانے ہیں
جنازے بھی پڑھانے ہیں
اسرائیل کو فوراً کوسنا ہے
قادری عمران سے پوچھنا ہے
تیرا دھرنا یہاں کسی نے کیا کرنا
تم سے کہنا ہے مجھے نہیں ڈرنا
ہو ابن ِ مسلم تو اسرائیل کو پچھاڑو
ملک میں خونی جھنڈے نہ گاڑو
فلسطین میں بے گناہ مر رہے ہیں
تیرے پیسے دھرنوں پہ گر رہے ہیں
فلسطینیوں کی امداد تو ثواب ہے
اپنے ملک ضروری نہیں انقلاب ہے
ہم سب کو بہت سوچنا ہے
اسرائیل کولمحہ لمحہ کوسنا ہے“
ساری دنیا میں جہاں جہاں بھی مسلمان ہیں ،صد افسوس صد،ہر جگہ نا اتفاقی اور نامرادی کا شکار ہیں۔

ہم ایک ملک میں رہ کر فرقہ پرستی اور قوم پرستی کا شکار ہیں۔پوری دنیا میں تمام مسلم ممالک سارے وسائل کے باوجود کئی مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔ہم سارے مسلمان عملی زندگی میں بے عمل اور نا مکمل ہیں۔حالانکہ ہمیں ایسا پیارا دین دیا گیا ہے کہ جس پرعمل کرنے سے ہر شعبہ زندگی میں کامیابیاں ہیں اور عمل نہ کرنے پر ناکامیاں۔شاید یہی وجہ ہے کہ ہم سارے مسلمان جہاں جہاں ہیں وہاں خدانخواستہ ناکام ہیں اور اس کی بنیادی وجہ اسلام پر عمل نہ کرنا ہے۔

ہمارا دین بہت پریکٹیکل ہے اس میں نوع انسانی کو امن،برداشت،بردباری ،انصاف اور امانت داری کا درس دیا گیا ہے لیکن ہم مسلمان زیادہ تر تعداد میں ایسے ہیں کہ ان ساری چیزوں سے کوسوں دورہیں۔یقیناوجہ ہے کہ یہی صیہونی طاقتیں اکٹھی ہو کر پوری دنیا میں دین الٰہی کے نام لیوا افراد کی خدانخواستہ نسل کشی کر رہے ہیں۔فلسطین ہو یا کشمیر یہاں مسلمانوں کے ساتھ مسلسل ناروا سلوک ہو رہا ہے۔

اللہ کے نام لیوا مردوخواتین کے ساتھ ہر قسم کا تششدد جاری ہے۔ہندوستانی فوج ہو یا اسرائیلی فوج ہو دونوں کا منفی کردار پوری دنیا کے سامنے ہے۔ہمیں قوی امید ہے کہ کشمیر ہو یا فلسطین ہو یہاں اقوام متحدہ اور امریکہ کا ضمیر جاگنے کو قطعی کوئی امکان نہیں کیونکہ اقوام متحدہ شاید انگریز سرکار کی سپورٹ کا ادارہ ہے۔پوری دنیا کے مسلمان جب تک ملی یک جہتی نہیں دکھائیں گے حالات بدلنے کی کوئی صورت نہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو اتفاق کی دولت سے نوازے اورفلسطین و کشمیر کے مسلمان سرخرو ہوں۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :