لاہور سمیت مختلف شہروں میں بجلی کی بندش

پیر 14 جولائی 2014

Nayyar Sadaf

نیئر صدف

جناب توجہ فرمائیے ۔ ایف آئی اے کی اعدادوشمار کے مطابق صوبہ پنجاب میں ایک سال کے دوران گیس اوربجلی چوری کے 949مقدمات درج کئے۔ 854 گرفتار افراد کو اداروں سے 50ارب سے زائد رقم بھی وصول کی ہے تودوسری جانب وفاقی حکومت کاکہناہے کہ مختلف پروجیکٹ کے سبب ملک میں بجلی کے میگاواٹ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ درحقیقت ملک کے چارسوحالات اورہی منظرپیش کررہے ہیں۔

بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ کے سبب اب پانی کی قلت کے باعث عوام پریشان حال ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کوئی شہروں میں مظاہرے ہوئے بل نظرِ آتش کئے گئے مگر حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ حکومت کاکہنا ہے کہ دھرنوں اورجلسوں کی سیاست سے ملک کو نقصان ہورہاہے جبکہ عوام کاخیال ہے کہ اپوزیشن کے دھرنوں اورجلسوں کے سبب عوام کو چند روز ہی کے لئے سہی مگربجلی اورگیس فراہم ہوجاتی ہے۔

(جاری ہے)

بجلی کی بدترین لوشیڈنگ کایہ سبب ہے کہ معززگھرانوں کی خواتین ٹولیوں کی شکل میں نہروں میں نہاتی نظرآتی ہیں۔ یہ حالت تو عام شہریوں کی ہے جونہ تو دن کے وقت سورج کی شدت کامقابلہ سکون سے کرسکتے ہیں اور نہ ہی دن بھر کے تھکے ماندے رات کاچین اورسکون بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث حاصل کرسکتے ہیں۔ جبکہ ملکی معیشت کاربجلی کی عدم دستیابی کے سبب حکمرانوں کو ملکی معیشت کے تباہ ہونے کانوحہ تسلسل سے سنارہے ہیں کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اورسحری افطارمیں گیس کی عدم دستیابی نے ملکی معیشت اور عوام کی مشکلات بڑھادیں ہیں۔

لہذا صنعتی شعبہ اور عوام دھائی دے رہے ہیں کہ کسی ادارے کی خواہش پر سبسڈی ختم کرنے یا کسی اور نام سے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کااقدام ہرگز نہ کیاجائے کیونکہ حکومت اس طرح کے اقدامات سے صنعت کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی۔ GST+کی سہولت سے خاطرخواہ فائدہ اٹھایا نہیں جاسکے گا۔ حکومت کوآگاہ ہوناچاہئے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے سبب ملوں کی بندش سے ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی آئی ہے جبکہ بجلی اورگیس کی بندش کے باعث یارن اورکپڑے کی برآمدات میں بالترتیب 22اور 36فیصد کمی ہوچکی ہے اگریہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہاتو برآمدات مزید گرسکتی ہے نیز بجلی اورگیس کی بندش کے نتیجے میں اب تک دس لاکھ کارکن بے روزگارہوچکے ہیں اورمزید ملیں بند ہونے سے تیس لاکھ کارکن بے روزگار ہوجائیں گے جبکہ حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ دہشت گردی ختم کئے بغیرترقی ممکن نہیں اور اس جنگ کے سبب نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 8لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے ۔

ایسی صورتحال میں صوبوں کے معاشی حالات بھی بدترین ہیں۔ لہذا ایسے سنگین حالات میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگرچوبیس گھنٹے میں بجلی گیس نہ فراہم کی گئی تو تمام ملیں مکمل طور پربندکردی جائیں گی لہذا یہ وقت سیاستدانوں کے فعال ہونے کاہے اگرچہ حکومت دعوے کررہی ہے کہ بجلی کے میگاواٹ بڑھائے جارہے ہیں مگر ایساہوتا محسوس نہیں ہوتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :