مضامین قرآن

جمعرات 10 جولائی 2014

Khalid Irshad Soofi

خالد ارشاد صوفی

اللہ کے فضل سے پورا عالم اسلام ماہ رمضان المبارک کی برکتوں اور رحمتوں کو سمیٹ رہا ہے۔قرب الٰہی اور تزکیہ نفس کی ساعتوں سے مسلمانوں کو سرفراز کرنے والے اس مہینے کی دو نمایاں خصوصیات ہیں۔پہلی ،روزہ ہے جس کا اجر و ثواب اللہ نے خود دینے کا وعدہ کیا ۔دوسری یہ قرآن کا مہینا ہے۔قرآن جو سرچشمہ رشد و ہدایت ہے جو دین اسلام کی اساس ہے۔

آخری الہامی کتاب جو اللہ نے اپنے آخری نبی حضرت محمدﷺ پر نازل کی اور جس کی حفاظت کا ذمہ اس رب کائنات نے خود لیاہے۔ ماہ رمضان سے چند روز پہلے مجھے ذکر قرآن کی ایک محفل میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی جس پر اپنے دوست جناب وقار ملک کا بے حد ممنون ہوں۔انہی کی مہربانی سے مجھے معروف صحافی اور اسلام و پاکستانیت سے گندھی ہوئی شخصیت جناب زاہد ملک کی عظیم کاوش”مضامین قرآ ن حکیم “ کے فرانسیسی اور جرمن زبانوں میں تراجم پر مبنی ایڈیشن کی تقریب رونمائی میں شرکت کا موقع ملا۔

(جاری ہے)

یہ تقریب گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوئی جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ شریک تھے۔ مولانا محمد عبدالخیر آزاد، جناب عنایت اللہ،مولانا عرفان الحق،ڈاکٹر سرفراز اعوان،جناب زاہد ملک ،گورنر پنجاب محمد سروراور ایس ایم ظفر نے قرآن اور ” مضامین قرآن حکیم “کے حوالے سے علم و حکمت سے بھرپور اظہارخیال کیا۔
قرآن پاک میں شامل موضوعات کو اردو زبان کے حروف تہجی کے مطابق مرتب کرنے کے حوالے سے جناب زاہد ملک نے تقریب رونمائی میں اپنے اظہار خیال اوراس کتاب کے حرف آغاز میں جو کچھ لکھاہے اس کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ انہیں وزارت مذہبی امور میں کئی سال اہم ذمہ داری پر فائز رہنے کا موقع ملا اس دوران انہیں کئی مرتبہ طوافِ کعبہ اور دربار رسالت میں حاضری کا شرف حاصل ہوا۔

1976ء میں انہیں بیت اللہ کے اندر نوافل ادار کرنے کا موقع ملاجو ایک مسلمان کے لیے بہت بڑی سعادت ہے۔ جناب زاہد ملک اس سعادت کو” مضامین قرآن حکیم “کی تالیف کا محرک قرار دیتے ہیں۔1980ء کے اوائل میں انہوں نے فہم قرآن کے لیے روزانہ صبح تلاوت کے دوران ایک کاپی پر مختلف موضوعات کے حوالے سے آیات کریمہ کا ترجہ درج کرنا شروع کیا اور ایک سال بعد جب کاپی کی ورق گردانی کی تو وہ اسلامی نظریہ حیات کے موضوعات سے لبریز ہوچکی تھی۔

یوں ان کے دل میں عام مسلمان کے لیے قرآن کے مضامین کو سمجھنے اور جاننے کے لیے مضامین قرآن حکیم پر مبنی کتاب مرتب کرنے کا خیال پیدا ہوا۔ان کی تقریباً تین سالہ شب و روز کی محنت اور اسلای علوم کی ممتاز اسکالرز کے تعاون سے اس کتاب کا پہلا ایڈیشن1983 میں شائع ہوا۔
کتاب کو علمی و ادبی حلقوں اور عوم میں بے حد پذیرائی حاصل ہوئی اس کے بعد اس کا انگریزی ترجمہ2000میں شائع ہوا۔

پھر مزید اصلاح و اضافے کے ساتھ2010میں اس کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا ۔اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں اب تک دو سو ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں یہ کتاب پوری دنیا میں اردو اور انگریزی زبانوں کے حامل لاکھوں لوگوں تک پہنچ چکی ہے، اب فرانسیسی اور جرمن زبانوں میں بھی تراجم شائع ہونے کے بعد دنیا کی ان دو اہم زبانوں کے حامل افراد تک قرآن کا پیغام پہنچانے کا اہتمام کیا جارہاہے۔

جب کہ دیگرعالمی زبانوں میں بھی تراجم تیار کروائے جارہے ہیں۔
قرآن پاک کے مضامین پر اس سے پہلے بھی کام ہوچکاہے ،مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القرآن کی ہر جلد کے آخر میں مضامین کا اشاریہ دیاہے۔ اسی نوعیت کا کام دیگر علماء نے بھی کیا ہے لیکن جناب زاہد ملک کی یہ کاوش کئی لحاظ سے قابل ستائش ہے۔ان کی مرتب کردہ ” مضامین قرآن حکیم “ میں حروف تہجی کے لحاظ سے مختلف موضوعات پر آیات اور ان کا ترجمہ ایک صفحے پر یکجا کرکے پیش کیاہے۔

یوں روزگار حیات کی مصروفیات میں جکڑا ہوا عام آدمی تھوڑا سا وقت نکال کر اپنی خواہش اور ضرورت کے مطابق قرآن سے راہنمائی لے سکتاہے۔موضوع کے حوالے سے عموماً چار سے پانچ آیات کوبمع حوالہ اور ترجمہ شامل کیا گیا ہے۔ اگر کسی موضوع پر زیادہ تعداد میں آیات موجود ہیں تو ان کے حوا لہ جات درج کر دیئے گئے ہیں۔ آیات کا ترجمہ مولانا فتح محمد جالندھری کا شامل کیا گیا ہے جو مسلم برصغیر میں غیرمتنازعہ شخصیت ہیں کیونکہ اس کتاب کی اشاعت کا اہتمام وہ اپنی محدود آمدنی سے کرتے رہے ہیں لہٰذ خواہش کے باوجود وہ ”مضامین قرآن حکیم“ کے کثیر تعداد میں نسخے شائع نہ کرسکے لیکن اس کام کے لیے انہوں نے نہ کسی فرد سے اور نہ ہی حکومت سے مالی مدد کی درخواست کی ان کے ایک دیرینہ دورست ڈاکٹر وقار چوہدری ڈائریکٹر نیوز اے پی پی نے از خود ایک لاکھ روپے فراہم کیے۔

جناب زاہد ملک کو اس بات کا اطمینان ضرور ہے کہ پاکستان اور بھارت میں اس کے کئی جعلی ایڈیشن بھی فروخت ہورہے ہیں اور لوگوں تک یہ کتاب پہنچ رہی ہے ایک مختاط اندازے کے مطابق اب تک اس کتاب کے اردو اور انگریزی زبان کے لاکھوں ایڈیشن لوگوں تک پہنچ چکے ہیں۔جناب زاہد ملک قرآن کے امن،سلامتی اور انسانیت کے پیغام کو دنیا کی ہر زبان سمجھنے والے فرد تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

اور اس خواہش نے ان میں اک تڑپ اور تحریک پیدا کردی ہے۔قرآن کے آفاقی پیغامات کو دنیا کی مختلف زبانوں میں پیش کرنے کے عظیم کام کو جاری رکھنے کے لیے انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر زاہد ملک قرآن ریسرچ ٹرسٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں قرآن پر تحقیق اور ترویج و اشاعت کا کام مستقل بنیادوں پر جاری رہے گا۔انہوں نے سیرت رسول ﷺ پر بھی تحقیق اور اشاعت کا کام شروع کردیاہے اس مقصد کے لیے انٹرنیشنل سیرت سنٹر ادارہ قائم کیا گیاہے۔


جناب زاہد ملک کی تالیف کردہ ” مضامین قرآن حکیم “ آج کے نفسانفسی کے دور میں بیشمار نفسیاتی دباؤ کے شکار عام پاکستانی کے لیے کتاب اللہ کو سمجھنے اورمقصد حیات کو پانے کا سادہ،آسان اور سہل ذریعہ ہے۔انہی خوبیوں کی بناء پر پاکستان اور بھارت میں اس کتاب کو بے حد سراہاجاچکاہے پاکستان کے ہر پڑھے لکھے فرد کواس کتاب کے خواص سے روشناس کروانا فروغ اسلام اور خدمت انسانیت ہے۔


آج ہمارا معاشرہ عدم برداشت،نفسانفسی،بے راروی اور بے مقصدیت کاشکارہوچکاہے پاکستانی معاشرے کو محبت،امن،بھائی چارے،انصاف اور خوشحالی کی خو شبوؤں سے مہکانے کے لیے قرآن کے پیغام کو سمجھنا اور عمل کرنا بے حد ضروری ہے اور”مضامین قرآن حکیم“ اس سلسلے میں بے حد معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو بامقصد زندگی اور باکردار شخصیت دینے کے لیے قرآن کی طرف لانا ہوگا۔


اس کا آسان حل یہ ہے کہ حکومت کالج میں سال اول میں داخلہ لینے والے ہر طالب علم کو یہ کتاب مفت فراہم کرے یقینا اس کے بے حد مفید اثرات مرتب ہوں گے۔اگر حکومت بہت سے غیر ضروری کاموں پر سالانہ اربوں روپے خرچ کرسکتی ہے تو کیا پیغام قرآن کو پھیلانے کے لیے چند کروڑ روپے بھی مختص نہیں کیے جاسکتے۔
تقریب رونمائی کی دوباتیں نہایت قابل ذکرہیں جناب زاہد ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے دل میں تین نام نقش ہیں۔

اللہ ، محمدﷺ اور پاکستان۔تقریب کے مہمان خصوصی جناب ایس ایم ظفر نے کہا کہ مضامین قرآن دراصل پیغامات قرآن ہیں اور قرآن اپنا پیغام دلیل کے ساتھ دیتاہے انہوں نے کہا کہ میرے دل میں چار نام نقش ہیں۔اللہ، احمدﷺ،انسان اور اردو ۔دراصل یہی نام پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی اساس ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :