روزے کی فضیلت اور ہمارے رویے

جمعہ 4 جولائی 2014

Rauf Uppal

رؤ ف اُپل

ماہِ صیام اور روزے کی فضیلت اور برکت کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا
ترجمہ:۔ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دیتا ہوں۔
یعنی روزے کے اجر کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا ، اللہ کی ذات خود کہتی ہے کہ اس کا اجر و ثواب صرف اور صرف اللہ کی ذات ہی بہتر جانتی ہے۔
ہمارے آقا ﷺ کا فرمان ہے کہ روزہ ڈھال ہے ۔
یعنی روزہ گناہوں اور برائیوں سے بچنے کے لئے ڈھال کا کا م دیتا ہے ۔

۔ محض بھوکا اور پیاسا رہنے کا نام روزہ نہیں بلکہ اس سے مراد اپنے ہر اعمال اور ہر رویے کو اللہ تعالی کے احکامات کے تابع کرنا ہے۔ ۔ بے پناہ اجروثواب اور پرہیزگاری کے اعلی تقاضوں کی وجہ سے رمضان المبارک کو تمام مہینوں کا سردار کہا جاتا ہے۔۔رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں قرآن پاک کا نزول ہوا۔

(جاری ہے)

۔۔۔اسلام اور کفر کے درمیان حق وباظل کے ٍ کا پہلا معرکہ غزوہ بدر کی صورت میں رمضان المبارک میں پیش آیا۔

۔فتح مکہ کا اعزازبھی اللہ تعالی نے اسی مہینے کو بخشا ۔۔ اور اسی پاک مہینہ میں پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔۔رمضان المبارک کا ہر عشرہ اپنی فضیلت اور برکت کے لحاظ سے مختلف و اعلی مقام کا حامل ہے۔۔۔۔پہلے عشرہ میں خاص کر اللہ پاک کی رحمت کا نزول ہوتا ہے۔۔۔۔۔دوسرا عشرہ اللہ سے اپنے گناہوں کی مغفرت حاصل کرنے کیلےُ اعلی مقام رکھتا ہے۔۔

۔۔تیسرا اور آخری عشرہ جہنم سے آزادی کے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے۔۔۔۔حکم خدا وندی ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں شبِ قدر کو تلاش کرو۔۔شبِ قدر کی ایک رات کی عبادت کا اجروثواب عام دنوں کی ہزاروں مہینوں کی راتوں کی عبادت کے اجروثواب سے بہتر ہے ۔۔قرآنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے ۔
ترجمہ:۔ اور ہم نے قرآن پاک کو شبِ قدر میں نازل کرنا شروع کیا ۔

اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے ۔شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔اس میں روح الامین اور فرشتے اللہ تعالی کے حکم سے زمین پر اترتے ہیں۔یہ رات طلوع صبح تک امن اور سلامتی ہے۔
فضیلتوں اوربرکتوں کے مہینے میں الیکٹرانک میڈیا جو کارنامے انجام دے رہا ہے ، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔۔ ٹی وی پروگرام مذہبی کم اور کمرشلائزڈ زیادہ ہوتے جا رہے ہیں، بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نا ہوگا کہ مذہب کو بس استعمال کیا جارہا ہے اصل مقصد اپنے اپنے پروگرامز کو پاپولر کرنا رہ گیا ہے۔

۔ ۔۔مگر افسوس میڈیا کے ساتھ ساتھ ہمارے عام مذ ہبی علماء اکرام بھی اس مہینے میں اجر و ثواب کا زریعہ عبادتِ خدا سے زیادہ پیسے کی خدمت کو قرار دے کردولت کمانے کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں۔۔ہرجمعة المبا رک کی نمازکے دوران شو مقرر کیا جاتا ہے۔۔مولانا صا حب کھڑے ہو کر ایک رقم کا ٹارگٹ مقرر کر تے ہیں اور کہا جاتا ہے جب تک مقرر کردہ رقم کا ٹارگٹ حاصل نہیں ہوتا نماز ادا نہیں کی جائے گی۔

۔مخیر حضرات مولانا کے اشاروں کے مطابق اٹھ اٹھ کر اپنی اپنی ڈونیشن کا اعلان کرتے ہیں۔۔ نیکی میں پردہ داری کو نذر انداز کیا جا رہا ہے۔۔مقرر کردہ رقم کا ٹارگٹ اچیو (حاصل) کرنے کے بعد جمہ کی نماز مکمل کروا دی جاتی ہے۔۔یہ طریقہ کار کسی ایک مسجد کا نہیں اکثریت کا یہی حال ہے ۔۔۔ ۔ عبادات سے زیادہ دنیا داری کو اہمیت دینا ہمارے معاشرے میں رواج پا رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اجروثواب کے کیا حساب کتاب ہیں یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے ، کبھی کسی کا دیا ہو ایک روپیہ اجروثواب میں کسی کے دیے ہوئے ایک لاکھ سے افضل ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ کیونکہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے،یہ ہمارے آقا ﷺ کا فرمان ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :