مارچ اور ٹارچ

پیر 30 جون 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

بڑے جلسے اور ریلیاں دیکھ کر لیڈر کیسے آپے اور جامے سے باہر ہوتے اور بہکتے ہیں، اس کا اندازہ پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ بہاول پور میں عمران خان صاحب کی تقریر سے بخوبی کیا جا سکتا ہے، خان صاحب اگست میں ”مارچ“ منائیں گے ، خان صاحب نے اس مارچ کو سونامی مارچ کا نام دیا ہے ، مارچ کے لیے 14اگست کی تاریخ مقرر کی ہے،یہ مارچ مینار پاکستان لاہور سے شروع ہو کراسلام آباد کی شاہ راہ دستور پر ختم ہو گا، اس مارچ کے ساتھ ساتھ” انصاف پھانسی گھاٹ“ بھی سفر کرے گا،خان صاحب خود جلاد کی شکل میں ہوں گے ،مارچ کو ٹارچ کرنے والوں کو پھانسی دیتے اسلام آباد پہنچیں گے ،اور قائد اعظم کے پاکستان کا افتتاح کریں گے،اس سونامی میں 10 لاکھ لوگوں کے جمع ہونے کی پیشین گوئی بھی خان صاحب نے کردی ہے، مارچ مینار پاکستان سے شروع ہوگا مگر آغاز بہاول پور سے کریں گے، شاید مینارکا ماڈل بنا کے بہاول پور لایا جائے گا، یا پہاول پور والے جلسے کی پنڈال کاعلامتی ماڈل لاہور لے جایا جائے گا ۔

(جاری ہے)


######
خان صاحب نے 13مہینے بعدمئی 13کا الیکشن تومسترد کر دیا ہے، لیکن کے پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ انصاف نہیں کیا،خان صاحب الیکشن مسترد کر رہے تھے اورکے پی کے وزیر اعلی پرویز خٹک بنوں میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کی تقریر پر سر دھن رہے تھے ، یہ الگ بات ہے بعد میں انہوں نے سر جھٹک دیا ہو،لیکن سر جھٹکنے سے وہی کچھ گرے گا جواندر نہیں پہنچاہو گا۔

سائیں قائم علی شاہ ہوں یا خان خٹک میاں صاحب کے قرب اور من موہنی باتوں میں اپنے باس صاحبان اور ان کی باتوں سے زیادہ ٹھنڈک محسوس کرتے ہیں۔
#####
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے اگر فوج نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی تو وہ فوج سے جنگ گریں گے، ڈاکٹر صاحب ! ، جنگ ہتھیاروں سے ہوتی ہے، جنگ کے لیے مسلح تحریک ہونا ضروری ہے ، آپ تو پر امن انقلاب پر یقین رکھتے ہیں یہی وجہ ہے آپ کے پاس ہتھیار ہیں،نہ ہتھیار چلانے والے ، ورنہ23جون کورائے ونڈ محل کاخون ہو چکا ہوتا اور ویسے بھی فوج سے جنگ کا مطلب تو بغاوت ہے ، پلیز آپ رسما اور فرضا بھی ایسی باتیں نہ کریں، ورنہ جنرل صاحب کے دل میں گرہ پڑ جائے گی، دل میں پڑی یہ گرہ بعد میں آپ کی گردن میں بھی پڑ سکتی ہے،آپ جس سطح اور درجے کے رہ نما ہیں آپ کو خواہ مخواہ کی وضاحتیں زیب نہیں دیتیں۔

آپ کے پیچھے فوج نہ ہونے کا یہ مطلب بھی نہیں کہ فوج آپ کے آگے لگ جائے گی اور آپ اس کو ہانک لیں گے، بڑھاپے میں لیڈر کو بچکانہ باتیں زیب نہیں دیتیں،عام بوڑھوں اور لیڈر بوڑھوں میں فرق ملحوظ رہنا چاہیے۔
#####
وفاقی وزراء کا کہنا ہے عمران خان حکومت کو الٹی میٹم دے کر انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، وزراء صاحبان کو واضح ہو کہ خان صاحب الٹی میٹم دے کر حکومت الٹی کرنا چاہتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ خود ان کو الٹیاں لگ جائیں لیکن سر دست وہ اپنی ڈیوٹی بہ خوبی انجام دے رہے ہیں، آپ حضرات خان صاحب کے آگے لگیں نہ پیچھے پڑیں ، اپنی ڈیوٹی انجام دیں، آپ نے اگر صحیح دیوٹی انجام دی تو ”سونامی“ گم نامی کے سمندر میں غرق ہو جائے گا، اور اگر باتیں بھگارتے رہے تو خان صاحب کی تحریک میں جان پڑ جائے گی اور ہلکی پھلکی جان دیکھ کرہی آپ لوگ بوکھلا گئے تو کام سے گئے۔


آپ کی ڈیوٹی عوام کا خادم بننے میں ہے لیکن آپ مخدوم بنے ہوئے ہیں، عوام کو اس پر مجبور نہ کریں کہ وہ ڈاکٹر طاہرالقادری یاخان صاحب کا ساتھ دیں، گو ان کا ساتھ دے کراپنا رہا سہا بھی کھو بیٹھیں گے، لیکن عوام ہوتے ہی لیڈروں کا مقدر بنانے اور بگاڑنے کے لیے ہیں ۔ 67سال سے لیڈروں کی چکنی چپڑی باتوں پر پھسلتے آ رہے ہیں، اب تک پھسل ہی رہے ہیں، آیندہ بھی زیادہ بہتری کی امید نہیں، ترپ کا پتا آپ کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہے انتخابات میں کیے وعدوں کی تکمیل۔

اور بس ۔ ڈاکٹر طاہر ہوں یا عمران خان دونوں یہ بات جانتے ہیں کہ وہ غلط کر رہے ہیں لیکن چوں کہ اتفاق سے ان کے ذمے ڈیوٹی لگی ہی ایسی ہے تو بے چارے کیا کریں، اپنی عزت خطرے میں ڈال کر بھی ڈیوٹی دے رہے ہیں، وہ غلط کام ڈیوٹی سمجھ کر انجام دے سکتے ہیں تو آپ صحیح کام ڈیوٹی سمجھ کر کیوں نہیں کرتے؟عوام کے نہ سہی اپنے ہی خیر خواہ بن جائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :