انقلاب۔۔۔۔۔۔؟

ہفتہ 28 جون 2014

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

دس گیارہ سال پہلے کی بات ہے میں اسلام آباد کے ایک مقامی اخبار کے ساتھ منسلک تھا ۔ہمارادفتر آبپارہ چوک سے چند کلومیٹر کے فاصلے پرپارلیمنٹ کی سمت اخبارمارکیٹ میں قائم تھا ۔اکثراوقات جب کندھوں سے کام کابوجھ ہٹ جاتاتودل کابوجھ ہلکا کرنے کیلئے ہم چنددوست آبپارہ مارکیٹ کی طرف نکل پڑتے۔ آبپارہ چوک کے قریب بری امام سٹاپ کی پچھلی سائٹ پرایک مداری باباجس کی عمر70تا75سال ہوگی مجمع لگاتے تھے ۔

بابا روزانہ چادربچھانے کے ساتھ ایک آواز لگاتے کہ میں تمہیں آج وہ چیز دکھاؤں گاجوتم نے زندگی میں کبھی دیکھی نہیں ہوگی ۔ایک سروالے سانپ توتم نے بہت دیکھے ہوں گے لیکن آج میںآ پ کوتین سروں والاسانپ دکھاؤں گا۔تین سروں والے سانپ کاسنتے ہی لوگ بابا کی طرف امڈ آتے اوردیکھتے دیکھتے بابا کے اردگرد ایک ہجوم جمع ہوجاتا۔

(جاری ہے)

جب لوگوں کی تعداد اتنی بڑھ جاتی توپھربابا اپنے دل کی بات زبان پرلانا شروع کردیتے اوریوں تین سروں والے سانپ کی بات بابا کی گرج دارتقریر کے سائے تلے اس طرح دب جاتی کہ بابا پھربوریابستر گول کرکے چلے جاتے لیکن تین سروں والے سانپ کاذکراس کی زبان پراس دن پھر نہ آتا ۔

آج جب میں علامہ طاہرالقادری کی زبان سے انقلاب آنے اورانقلاب لانے کی باتیں سنتا ہوں تومجھے دس گیارہ سال پہلے کاتین سروں والے سانپ کاوہ بابا فوراًیاد آجاتا ہے ۔آج سے ایک سال قبل جب پیپلزپارٹی کی حکومت تھی اورملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جب ایک جمہوری حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کررہی تھی۔ علامہ طاہرالقادری نے اس حکومت کویزیدی حکومت کانام دیتے ہوئے اپنے لاؤلشکر سمیت اسلام آبادکارخ کرکے پارلیمنٹ سے تھوڑے فاصلے پریہ کہہ کرپڑاؤ ڈالاکہ وہ اب اس حکومت کاکام تمام اوراس نظام کاخاتمہ کرکے ہی یہاں سے جائیں گے ۔

لیکن معصوم بچوں ،بوڑھوں اورخواتین کواسلام آباد کی معروف شاہراہ پرکئی دن تک ذلیل وخوار کرنے کے بعد علامہ طاہرالقادری نے پھرکیاکیا۔۔؟وہ منظر صرف پاکستانی عوام نے نہیں بلکہ پوری دنیا نے دیکھا۔اس تاریخی ڈرامے کے ایک سال بعد23جون کوطاہرالقادری نے کینڈاسے براستہ دبئی انقلاب لانے کااعلان کیا۔طاہرالقادری کے پچھلے ڈرامے سے بے خبر اورانقلاب کے دلدادہ لوگ جن میں معصوم بچے ،بوڑھے بزرگ اورخواتین بھی شامل تھے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد اورلاہور اےئرپورٹ کے باہراہم شاہراہوں پر انقلاب کے انتظار میں جمع ہوگئے 23جون کوحکومت نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر طاہرالقادری کے طیارے کارخ اسلام آباد سے لاہور کی طرف موڑ اتو علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرطیارہ لینڈ کرنے کے بعد طاہرالقادری اسی زبان میں گرجے جس میں ایک سال قبل انہوں نے پارلیمنٹ کے سامنے اس وقت کے حکمرانوں کوللکارا تھا ۔

لاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے اترنے سے انکار کرتے ہوئے طاہرالقادری نے یہ اعلان کیا کہ جب تک اس کے پاس فوج کاکوئی نمائندہ آکرفوج کی سیکورٹی میں اسے باہر نہیں لے کرجاتے وہ طیارے سے نہیں اتریں گے۔ لیکن دنیانے ایک بارپھر دیکھنا تھا اوردیکھ ہی لیا کہ طاہرالقادری عادت کے مطابق تھوڑی دیربعدحکومت سے کامیاب مذاکرات کاڈرامہ رچاکرگورنرپنجاب چوہدری محمدسرور کے ہمراہ طیارے سے باہرآگئے۔

جوشخص اپنی بات پرقائم نہ رہ سکے۔ انقلاب تودور کی بات وہ ملک کی ایک چھوٹی سی تحصیل اوریونین کونسل کانظام بھی تبدیل نہیں کرسکتے۔ انقلاب لانے کیلئے دنیا ومافیھا کے خوف وخطرے سے بے پرواہ دل وگردہ ،غیرت ،حمیت ،جرات ،بہادری اورسب سے بڑھ کراستقامت چاہیے جوشخص ایک منٹ میں انقلاب کی نوید اوردوسرے منٹ میں حالات ومفادات کے سامنے منہ کے بل آسمان سے زمین پر گرے وہ عوام کے توقعات پرکبھی بھی پورا نہیں اترسکتے۔

علامہ طاہرالقادری کے ذریعے جولوگ انقلاب لانے یاآنے کے خواب دیکھ رہے ہیں وہ ایک سال پہلے اسلام آباد میں رونما ہونے والے ڈرامے کے بارے میں غوروفکر کیوں نہیں کرتے ۔قادری صاحب آج جس انقلاب کی بات اورنعرے لگارہے ہیں یہ وہی انقلاب توہے جس کیلئے ایک سال قبل طاہرالقادری اپنے لاؤلشکر سمیت لاہور سے اسلام آباد کی طرف نکلے تھے اس وقت جب دھواں دار تقریر اورنعروں کے ذریعے انقلاب کی بلی تھیلے سے باہر نہ آسکی توعلامہ صاحب نے حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرکے اپنے ساتھ آنے والے انقلابیوں کویہ خوشخبری سنائی کہ ہمارے مطالبات تسلیم کرلئے گئے ہیں اور انتخابی اصلاحات سمیت ہم نے جوشرائط پیش کی تھیں معاہدے کے تحت حکومت انہیں اب پوری کریگی اس خوشخبری کے بعد انقلابی خوشی سے جھومتے ہوئے گھروں کوواپس چلے گئے ۔

لیکن ماضی گواہ ہے کہ حکومت جانے تک طاہرالقادر ی کی کوئی شرط پوری نہیں ہوئی یہاں تک کہ انتخابات بھی ہوئے لیکن انتخابی اصلاحات سمیت علامہ طاہرالقادری کی کوئی خوشخبری عوام کے کام نہ آسکی۔ الیکشن کے دوران تو ایسی بدترین دھاندلی کی گئی کہ جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان آج بھی سرپکڑ کرزورزورسے چیخ رہے ہیں۔ انتخابی اصلاحات کی شرط طاہرالقادری نے پیش کی تھی کسی اورنے نہیں لیکن الیکشن کے دوران بدترین دھاندلی ہونے کے باوجود علامہ صاحب آج تک اس پر خاموش رہے ۔

لیکن نہ جانے اچانک کیاہواکہ وہ آج ایک بارپھر انقلاب لانے کیلئے کینڈا سے پاکستان پہنچ آئے ہیں۔کچھ لوگ توعلامہ صاحب کے یہ ہنگامی حرکات دیکھ کر کہتے ہیں کہ طاہرالقادری کوسال میں ایک بارمرگی کی طرح اچانک انقلاب کادورہ پڑتاہے۔اورشائدکہ ایساہی ہولیکن مجھے تو طاہرالقادری کے انقلاب انقلاب کے نعرے لگاکرپھر بند کمروں میں پردوں کے پیچھے مک مکااورخفیہ معاہدے کرکے خاموشی اختیار کرنے کی یہ حرکت تین سروں والے سانپ کاکھیل لگ رہاہے جس طرح لوگوں نے اس مداری کے تین سروں والے سانپ کوکبھی نہیں دیکھا اسی طرح اس ملک کے بدقسمت اوربھولے بھالے عوام طاہرالقادری کے انقلاب کوبھی کبھی نہیں دیکھ سکیں گے کیونکہ طاہرالقادری بھی اس مداری کی طرح انقلاب کانعرہ لگانے کے بعد جب لوگوں کاخوب ہجوم جمع ہوتاہے دل کی بات زبان پرلانے کاگراچھی طرح جانتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :