فتنے کی آمدہے!

جمعرات 26 جون 2014

Hafiz Muhammad Faisal Khalid

حافظ محمد فیصل خالد

تاریخ اسلام اس بات کی شاہد ہے کہ جب بھی کسی لیڈر نے اسلامی انقلاب برپا کی کو شش کی توخود اپنے قافلے کی قیادت کیاوراپنے قافلے سے پہلے خود کو میدان جنگ میں دشمن کے سامنے پیش کیا۔دور حاظرمیں بھی طاہر القادر ی صاحب اسلامی انقلاب کی باتیں کر رہی ہیں اوراسی سلسلہ میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔مگر طاہر القادری صاحب ایک انوکھے اسلامی انقلاب کیلئے کوشاں ہیں جسکا اسلام یا اسلامی تعلیمات سے دور دور تک کوئی تعلق ہی نہیں۔

قادری صاحب خود ملک سے باہربیٹھ کر عوام کی جان و مال کو داوء پر لگا کے نہ جانے کس اسلامی انقلاب کی بات کر رہے ہیں؟۔
قادری صاحب کے اس نام نہاد انقلاب کے بارے میں بات کرنے سے پیلے ان کے ماضی سے متعلق حقائق پر مبنی چند چیدہ چیدہ واقعات قارئین کی خدمت میں پیش کرنے جارہا ہوں جنکو پڑھ کر قادری صاحب کی شخصیت اور انکے انقلاب کے بارے میں بخوبی اندازہ لگایا جا سکتاہے۔

(جاری ہے)

موصوف بنیادی طور پر جھنگ کے رہنے والے ہیں اور ان کے والد ایک ڈسپنسری میں ملازم تھے۔قادری صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم جھنگ صدر کے عیسائی مشنری سکول سے حاصل کی ۔جوانی میں لیکچرر مقرر ہوگئے۔بعد میں کچھ عرصہ وکالت کے پیشے سے منسلک رہے۔۰۷ کی دھائی کے آخرمیں لاہور وارد ہوئے اورشریف برادران کی مسجدمیں بطور خطیب اپنے رفرائض سر انجام دینے لگے۔

اس خاندان کو جھوٹے سچے دعوے کرکے اپنا مریدکیا جسکے نتیجہ میں اس خاندان نے انکو خوب نوازا۔۰۸ کی دھائی میں میاں نواز شریف سے کئی عطیات وصول کئیے۔ستمبر ۷۸۹۱ میں قومی دائجسٹ انکو وقت امام ثابت کرنے کی کو شش کی گئی مگر انہی کے ہم مسلک مولانا حسین نعیمی نے اس فتنہ کی مخالفت کرتے ہوئے اس فتنہ کا منہ طوڑ جواب دیا۔
۰۸ کی دھائی میں قادری صاحب کو محسوس ہوا کہ وہ دل کے عارضہ میں مبتلاء ہیں تونواز شریف نے انکی خواہش پر انکو علا ج کی غرض سے امریکہ بھیجا جہاں ڈاکٹرز کے مطابق تمام ٹیست ٹھیک تھے مگر امریکی ڈاکٹر اینڈرویو ویلیم فیلڈ کے مطابق موصوف دل کے مرض میں تو نہیں البتہ نفسیاتی مرض میں ضرورمبتلاء تھے ۔


نومبر ۸۸۹۱ میں جب محترمہ بینظیر نے اقتدار سمبھالہ تو قادر ی صا حب کی وفائیں بھی حکمران جماعت کے ساتھ بڑھنے لگیں اور اپنے پرانے محسنوں کو بھی بھولنے لگے۔۹۸۹۰ میں پاکستان عوامی تحریک کی بنیادرکھیاور ۱۹۹۱ میں خود پر قاتلانہ حملے کا ڈھونگ رچایا اور اس حملے کا الزام بھی نواز شریف پر لگایا۔تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ قادری صاحب نے یہ ڈرامہ حکمران جماعت کے کہنے پر اور انکی وفائیں حاصل کرنے کے لئیے رچایا۔

بعد میں لاہور ھائی کورٹ کے ججز کی نگرانی میں تحقیقات کروائی گئیں جن میں یہ ثابت ہوا کہ قادری صاحب نے اپنے کرتے پر بکرے کاخون لگایا۔امونیشن ایگزمینر کے مطابق قادری صاحب پر گھر کے باہر سے نہیں بلکہ گھر کے اندر سے فائرنگ کی گئی اور گولیوں کے خول بھی انہی کے بیڈسے ملے۔جسکے بعد عدالت کی ججمنٹ کے مطابق موصوف کو انتہائی شاتر، چالاک اور مکار اور شہرت کا بھوکا انسان قرار دیا گیا۔


۰۹۹۱ سے ۷۹۹۱ تک انکی جماعت پس منظر رہی مگر اس دوران قادری صاحب نے اپنی پیری مریدی سے خوب کمایا اوو نواز شریف کے عطیات سے شرع ہونے والا منھاج قرآن بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا۔اکتوبر ۹۹۹۱ کے بعد مشرف کے دست و بازو بن گئے۔۲۰۰۲ کے ریفرنڈم میں عمرام خان کے ساتھ ملکر مشرف کیلئے خوب مہم چلائی۔۲۰۰۲ کے عام انتخابات میں کئی جگہ سے الیکشن میں حصہ لیا مگر کہیں سے بھی کامیاب نہ ہو سکے یہاں تک کہ اپنے آبائی حلقے سے بھی بری طرح ہار گئے جسکے بعد جنرل جعفری کی سفارش پر ایک خیراتی نشست ملی مگر کچھ عرصہ بعد ہی چھوڑ گئے۔

اور امت کے اسیع تر مفادمیں کینیڈا shift ہو گئے۔اور آ ج تک ملک سے باہر بیتھ کر حب الوطنی کا رونا رو رہے ہیں۔ یہ وہ تمام واقعات ہیں جو قادری صاحب کے ماضی میں بہر حال ایک تلخ حقیقت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
یہ وہ تمام واقعات ہیں جو تاریخ کے ابواب میں رقم ہو چکے ہیں مگر شاید اسے بے ضمیریت کی انتہاء کہتے ہیں کہ ایک شخص جسکا ماضی غدارانہ افعال اور افکار سے بھرا پڑا ہے آج وہی شخص ملک و ملت کی سلامتی کی بات کرتا ہے۔

جو آدمی ساری عمر اسلام مخالف قوتوں کے اشاروں پر ناچتا رہا اآج وہی شخص اسلامی انقلاب کی بات کررہا ہے۔
شاید قادری صاحب بھول رہے ہیں کہ اسلامی تہذیب و تمدن میں ہمیشہ سپہ سالار لشکر کی قیادت کرتا ہے نہ کہ لشکر کو بے یارو مددگار چھوڑ کر خودد عیش و عشرت کی زند ہ گی بسر کرتا ہے۔مگر نہ معلوم قادری صاحب کس انقلاب کی بات کار رہے ہیں جو ملک سے باہر بیٹھ کر عوام کے جان ومال سے کھیل کر لایا جارہا ہے۔

بلا شبہ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی قاقابل افسوس ہے اوراسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے مگر یہ کس قسم کا انقلاب ہے کہ جس میں لیڈر خود غائب تھا اورعوام نشانہ بن رھے تھے۔اسلامی شریعت میں کہاں لکھا ہے کہ خواتین کو بے پردہ گی کی حالت میں سڑکوں پر لے آؤ اور اپنے گھر کی خواتین اس سارے عمل سے دور رکھو۔یہ کونسا اسلامی انقلاب ہے جس میں لوگوں کی عزتوں کو پامال کرکے اپنے مفادات کو حاصل کرتے ہوئے یہودی ایجنڈے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔


قادری صاحب اگر یہ کارکنان یتنے ہی عزیزتھے تو پھر اپنے بیٹے کے خلاف کٹنے والی FIRکے عوض ان کارکنان کے خون کا سودہ کیوں کیا؟
ان کارکنان کے خون کے کو اپنے بیٹے کی سلامتی کی نظر کیوں کیا؟ ؟۔اگر انقلاب کا اتنا ہی بھوت سوار ہے سب سے پہلے اپنی فیملی کو میدا ن میں کیوں نہیں اتار تے؟۔اس انقلاب کی ابتداء اپنے گھرانے سے کیوں نہیں کرتے اسلام میں انقلاب کی ابتداء ہی گھر سے ہوتی ہے اور یہ کیسا اسلامی انقلاب ہے جو اسلام کے اصولوں کے عین منا فی ہے؟خود تو بلٹ پروف سسٹم میں رہتے ہیں اور عوام کو سخت مو سم میں ذلیل و خوار کرتے ہیں۔کبھی اس انقلاب میں خود بھی عوام کے ساتھ ساتھ قربانی دیں تاکہ آپکو بھی پتہ چلے کہ جب کوئی اپنا جدا ہوتا ہے تو کیا بیتتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :