مرحوم کے لئے

منگل 24 جون 2014

Manzoor Qadir Kalru

منظور قادر کالرو

چہلم کے روزمیرے دوست خالد کے ہاں خاصا رش تھا۔ رشتے دار وں کے علاوہ دوست احباب بھی پھل لا رہے تھے۔کوئی رشتے دار آم اٹھائے چلا آ رہا تھا تو کوئی سیب۔ کوئی کیلا لا رہا تھا تو کوئی ناشپاتی۔ چہلم میں خالد کے کچھ بے تکلف دوست بھی آئے ہوئے تھے۔ ایک صاحب نے رونی صورت بنا کر پہلے تو مرحوم کے اوصاف بیان کئے اور جب غم کی کیفیت سے نکلے تو کہنے لگے،بھئی کیا پکایا ہے۔

بڑا گوشت ، خالد نے آہستگی سے کہا۔اُن کی کیفیت بد ل گئی۔ رندھی ہوئی آواز صاف ہو گئی ۔بار بار کہے جا رہے تھے اچھا توبڑا گوشت۔مرحوم اتنا کچھ چھوڑ کر مرے ہیں کہ دو پشتیں بھی کھاتی رہیں تو ختم نہ ہو لیکن اُن کے ایصالِ ثواب کے لئے بڑا گوشت۔کم از کم چھوٹا گوشت ہی پکالیتے ۔ایک صاحب اپنی خشک آنکھوں پر بار بار رومال پھیرنے کے بعد بولے۔

(جاری ہے)

گوشت کے ساتھ پلاؤ تو پکایا ہی ہوگا۔

’ نہیں‘۔نہیں کا سننا تھا کہ و ہ برس پڑے۔ توبہ توبہ۔ غریب سے غریب بھی سالن کے ساتھ پلاؤ پکا رہے ہیں۔ دو دیگیں پلاؤ ہی پکا لیتے۔ایک دوست مرحوم کی یاد میں دو چار مصنوعی آنسو گرانے کے بعد جب سنبھلے تو بولے سالن میں گھی کونسا استعمال کیا ہے ۔ ڈالڈابناسپتی ۔یہ سنتے ہی وہ غم کی کیفیت سے فوراَ نکل آئے اور لگے توبہ توبہ کرنے۔ کیا زمانہ آ گیا ہے اب چہلم پر بھی ڈالڈا استعمال ہونے لگا ہے۔

گھی تو دیسی استعمال کر لیتے ۔مرحوم کی روح کو بھی بناوٹی گھی پر ٹرخایا جا رہا ہے۔ تمہارا باپ تو اگر کسی کی شادی میں بھی ڈالڈا کھا لیتا تو بعد میں دو تین روز تک کلیاں کرتا پھرتا تھا۔ایک صاحب بہت سے لوگوں میں سے گزرتے ہوئے خالد کے پاس آئے۔کان کے ساتھ منہ لگاکے پوچھنے لگے ’ سالن کے ساتھ کیا ہے‘۔بھائی روٹیاں ہیں اور سالن کے ساتھ کیاہونا ہے۔

وہ صاحب کہنے لگے: لوسن لو : مرحوم کو ابھی سے ہی بھلایا جا رہا ہے۔چہلم کے دن روٹیاں تو غریب غرباء بھی نہیں دیتے۔
تواور کیا دیتے ہیں۔ روغنی نان ۔تیرے باپ کو ویسے بھی روغنی نان پسند تھے۔اس دوران ایک صاحب خالد صاحب کے پاس آئے اورکنگھورا مار کر کہنے لگے،ماشااللہ فروٹ تو بہت جمع ہو گیا ہے۔وہ دیکھو ٹیپوسیب کے ساتھ باؤلنگ کرا رہا ہے۔

وہ دیکھو پپو کیلے کو دھاگہ باندھے گاڑی بنائے پھرتا ہے ۔فروٹ چاٹ بنایا ہے کہ نہیں۔خالد نے نہیں کہنے کے لئے دائیں بائیں سر ہلایا۔اُف ، فروٹ چاٹ بھی نہیں بنایا۔آپ نے اُن کا مرنے کے بعد شوق تو پورا کر ہی دینا تھا۔مرحومین جب تک اس دنیائے فانی میں قیام پذیر ہوتے ہیں فروٹ کو ترستے رہتے ہیں لیکن فروٹ کی ایک جھلک تک نہیں دیکھ سکتے لیکن جب اس دنیا سے کوچ کرتے ہیں تو اُن کی روح کے ایصالِ ثواب کے لئے اس قدر فروٹ اکٹھا ہو جاتا ہے کہ مرحوم کی روح کو کھٹے ڈکار آنے لگتے ہیں۔

مرحوم خواب میں آ آکر اپنی فرمائیشیں بتاتا جاتا ہے اور وارث ہر چوتھے دن مرحوم کی فرمائش پوری کر تے جاتے ہیں۔کھانے پینے کی چیزوں پر ختم پڑھتے ہیں اور آپس میں ہی بانٹ لیتے ہیں۔غریب غرباء دروازے پر کھڑے جمائیاں لیتے رہتے ہیں اور پھر منہ میں آئی رال کو پونچھ کر چل دیتے ہیں۔عام طور پر مرحوم کی اُن خواہشوں کو مدِ رکھا جاتا ہے جن میں مرحوم کوئی دانش مندی کی بات کرتا ہے۔

مرحوم کی اُن باتوں کی طرف دھیان دیا جاتا ہے جن باتوں میں مرحوم اپنا پن دکھاتا ہے۔مثلاَمرحوم اگر کہتا ہے پلاؤ پکا کر میرے پوتے پوتیوں میں کھلاؤ تو میری روح خوش ہوگی اس کو مرحوم کی دانش مندی کی بات سمجھا جاتا ہے ۔ دیکھا مرحوم کو مرنے کے بعد بھی اپنے پوتے پوتیوں کا کس قدر خیال ہے۔مرحوم کے اپنے پن سے بھرپور خواہش کو جلد سے جلد پورا کیا جاتا ہے لیکن اگر مرحوم کہہ دے کہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر اُن دس یا بیس غرباء کو کھانا کھلایا جائے جو کھانے کے لئے ترس رہے ہیں تو اسے جھوٹا خواب سمجھا جاتا ہے۔

ایسے خواب پر یا تو لاحولہ ولہ قوة پڑ ھ کر سارے جسم پر پھونک مار لیا جاتا ہے یا پھر ہر روز رات کو وضو کر کے سویا جاتا ہے تاکہ اِس طرح کے برے برے خواب نہ آئیں۔مرحومین میں سے بعض بڑے اُستاد ہوتے ہیں اور خواب میں آکر کہہ دیتے ہیں کہ میں نے اتنی جائیداد چھوڑی ہے،اس جائیداد میں سے غریب یا یتیم بچیوں میں سلائی کڑھائی والی مشینیں خرید کر تقسیم کی جائیں۔

اس جائیداد میں سے دس بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنے کا انتظام کیا جائے۔اگر مرحومین کی روحیں استاد ہوتی ہیں تو لواحقین کی روحیں اُن سے بڑی اُستاد ہوتی ہیں۔لواحقین اس طرح کے خوابوں کو شیطانی خواب سمجھتے ہیں۔ اس طرح کے برے برے خوابوں کی وجہ عام طور پر گھر کے بڑے یہ بتاتے ہیں کہ تم نے کوئی بادی چیز کھا لی ہے جس کی وجہ سے گیس تمہارے دماغ کو چڑھ گئی ہے اور برے برے خواب آنے لگے ہیں ۔متعلقہ شخص کو آئیندہ اس طرح کی چیز کھا کر سونے سے پہلے کسی قبض کشا پھکی کے استعمال کی ہدایت کر دی جاتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :