حکومت کی مایوس کن کارکردگی

منگل 27 مئی 2014

Zakir Hussain Naseem

زاکر حسین نسیم

پاکستان کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ یہاں سیاسی و جمہوری قوتیں اپنی حرکتوں اور اختیار ات کے ناجائزاستعمال کرنے کے باعث اپنا اعتماد کھو چکی ہیں کیوں کہ یہ ہمیشہ دیکھنے میں آتا ہے کہ عوام انہیں اپنا نجات دہندہ جان کر انہیں ووٹ اور سپورٹ فراہم کرتے ہیں ان سے اچھی توقعات بھی وابستہ کرتے ہیں کہ یہ اقتدار میں آکر ان کی آواز یعنی غریب کی آواز اسمبلیوں میں اٹھائیں گے جس کے نتیجے میں ان کیلئے قانون سازی ہوگی مگر ہوتا یہ ہے کہ یہ لوگ اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلے اسی عوام کو بھول جاتے ہیں جو ان کو اس مقام تک پہنچاتے ہیں آپ موجودہ حکومت کو ہی دیکھ لیں جب اس نے 11مئی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی جس پر اگرچہ بہت سی جماعتوں جن میں مسلم لیگ ق بھی شامل تھی مگر میں نے اس کے باوجود ایک سال پہلے روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں میاں نوازشریف صاحب کو خوش آمدید کہا اور یہ عرض کی تھی کہ آپ ان
تمام الزامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے عوام کے دل اچھی کارکردگی سے جیتیں اس کیلئے تجربہ کار اور مخلص افراد پر مشتمل ایسی ٹیم تشکیل دیں جو عوام کو سکھ اور چین کی روٹی اور پرامن ماحول دے میں نے ایک اوورسیز پاکستانی ہونے کی حیثیت سے یہ بھی کہا تھا کہ اگر آپ اور آپ کی ٹیم دیانتدارانہ طریقے عوام کی خدمت کریں گے تو پاکستان کے سرپر ہردم لٹکتی بیرونی قرضوں کی تلوار کو اوورسیز محب وطن پاکستانی ہٹا دیں گے اور نہ صرف یہ قرض اتار دیں گے بلکہ ملکی معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے میں بھی آپ کا ساتھ دیں گے کیوں کہ
یہ ایک حقیقت ہے کہ اوورسیز ملک سے ہزاروں میل دور ہونے کے باوجود اپنے وطن سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی کہ پاکستان میں رہنے والے پاکستانی کرتے ہیں جس کا ثبوت ہماری کمیونٹی متعدد بار دے چکی ہے۔

(جاری ہے)

مگر ہماری ان ساری قربانیوں کے باوجود ہمیں آج تک مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے حالاں کہ حکومت میں آنے سے پہلے الیکشن کیمپین کے دوران شریف برادران نے متعدد بار یہ کہا کہ وہ نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیں گے بلکہ ان کی اسمبلیوں میں نمائندگی کی راہ بھی ہموار کریں گے تاکہ وہ ایوان میں بیٹھ کر اپنے بارے میں بہتر فیصلے کرسکیں اور اپنے تجربے اور سرمائے سے ملک و قوم کی بھی بہتر انداز میں خدمت کرسکیں لیکن نواز حکومت نے یہ وعدہ بھی ابھی تک پورا نہیں کیا ۔


اگر ملکی صورتحال کو دیکھا جائے تو یہاں بھی حکومتی کارکردگی مایوس کن ہی دکھائی دیتی ہے نہ تو غریب کو روٹی مل سکی جس کا وعدہ کیا گیا تھا اور نہ ہی پاکستان میں امن قائم ہوسکا بلکہ دوران کئی بار ماں کے ہاتھوں اپنی اولاد کو غربت کے ہاتھوں قتل کرنے اور ان کو بیچنے ،معصوم بچیوں سے ریپ جیسے غیرانسانی واقعات بھی سامنے آئے جب کہ حکومت کو ہمیشہ اس وقت ہوش آیا جب یہ خبریں میڈیا پر آئیں اور اس کے بعد ان کے ورثا کیلئے چند لاکھ کا اعلان کردیا گیا ۔

حکومت کی یہی نادانیاں ہی تھیں جنہوں نے عمران خان اور طاہرالقادری کو موقع دیا کہ وہ عوام کو یہ باور کرائیں کہ موجودہ حکومت ان کی توقعات پوری نہیں کرسکتی اس لئے قوم نئے الیکشن کیلئے تیار رہے اور ان دونوں لیڈروں کے جلسوں میں عوام کی گہری دلچسپی یہ ظاہر کرنے کیلئے کافی ہے ان کو اب موجودہ حکمرانوں پر ذرا بھی اعتماد نہیں اور وہ اس ظالمانہ سلسلے کو ختم کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ۔

ایسے میں عمران خان اور چوہدری شجاعت حسین کا انتخابی دھاندلی کے خلاف اکٹھا ہونایقیناََ موجودہ حکومت کیلئے دردِ سر بن سکتا ہے اور اگر ان کیساتھ طاہرالقادری کی عوامی تحریک جیسی دیگر جماعتیں بھی مل جائیں تو عین ممکن ہے کہ بہت جلد نئے انتخابات کا انعقاد ضروری ہوجائے کیوں کہ عوام بہت اکتا چکے ہیں اس حکومت سے ۔اس کیساتھ ساتھ گزشتہ دنوں ایک نجی ٹی وی چینل کے معروف اینکر پر حملے کے بعد حکومت کی جانب سے آئی ایس آئی کی بجائے اس نجی چینل کی حمائت کرنا بھی عوام اور آرمی کو ہرگز پسند نہیں آیا ۔

اب بھی وقت ہے کہ حکومت میں شامل جماعتیں اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں مل جل کر بیٹھیں اور ایک عام آدمی کے مسائل کے حل کی کوشش کریں ورنہ ایک ایسے وقت میں جب بھارت میں پاکستان مخالف مودی سرکار برسر اقتدار آچکی ہے اور افگانستان میں عبداللہ عبداللہ کی صورت میں ایک دوسرا پاکستان مخالف اقتدار میں آنے کی امید ہے ایسے میں ہمیں آپس میں لڑنے اوراپنے اندرونی اختلافات کو ہوا دینے کی بجائے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا اور اپنی بہادر افواج پاکستان کی پشت پہ کھڑا ہونا ہوگااور مستقبل ممکنہ طور پر درپیش چیلنجز سے نپٹنے کیلئے ان کا حوصلہ بڑھانا پوگا۔

یہاں میں پاکستان مسلم لیگ ق کے جانثاروں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو اپنی دلیر افواج پر بے بنیاد الزامات کو رد کرتے ہوئے اور ان کی حمائت میں پاکستان اور پوری دنیا میں ریلیاں اور سیمینارز منعقد کرکے اپنی افواج کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :