بھارتی انتخابات اوردو قومی نظریہ

اتوار 11 مئی 2014

Syed Farzand Ali

سید فرزند علی

سات اپریل سے شروع ہونے والے بھارتی انتخابات کے آٹھ مرحلے مکمل ہوچکے ہیں جس میں 502نشستوں پر ووٹنگ کی گئی جبکہ نویں مرحلے کا آغاز12مئی سے ہوگااور 41سیٹوں کے مستقبل کا فیصلہ کیاجائے گا 16مئی سے ووٹوں کی گنتی کا آغاز ہوگا لوک سبھا کی 543نشستوں پر امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا اور272سیٹوں کی واضح اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی رواں ماہ کے آخر تک اقتدار سنبھالے گی ماضی کی طرح رواں انتخابات میں بھی انڈین نیشنل کانگریس اور بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) جیسی دو بڑی پارٹیوں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا تاہم دیگر پارٹیوں کے ساتھ اس بار عام آدمی پارٹی کے نام سے نئی پارٹی بھی ابھر کر سامنے آئے ہے اوراس نے 424سیٹوں پر اپنے امیدواروں کو کھڑا کیاتھا اور امید کی جارہی ہے کہ وہ بھی رواں انتخاب میں حکومت سازی کیلئے فیصلہ کن کردار ادا کرسکتی ہے عام آدمی پارٹی نے کسی بھی پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد کا اعلان نہیں کیا جبکہ دو بڑی جماعتیں بھارتیہ جتناپارٹی (بی جے پی) اور انڈین نیشنل کانگرنس مختلف پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرکے انتخابی میدان میں اتری تھی ۔

(جاری ہے)


بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کی جانب سے جاری کی گئی لسٹ کے مطابق بی جے پی نے ڈیموکریٹ الائنس کے نام سے 21پارٹیوں کے ساتھ ملکر انتخابات میں حصہ لیا ہے جس میں انہوں نے بھارتی انتہاپسند ہندو تنظیم شیوسینا کے 20امیدواروں کی بھی حمایت کا اعلان کیاتھا جبکہ دیگر پارٹیوں میں Telugu Desam Partyکے 30امیدوار،Desiya Murpokku Dravida Kazhagamکے14امیدوار، Shiromani Akali Dalپارٹی کے 10امیدوار،Pattali Makkal Katchiپارٹی کے 8امیدوار ،Marumalarchi Dravida Munnetra Kazhagamکے 7امیدوار ،Lok Janshakti Partyکے 3امیدوار،Apna Dal, Haryana Janhit Congress, Swabhimani Pashaپارٹی کے دو دو امیدوارجبکہ Indiya Jananayaga Katchi, Kongunadu Makkal Desia Katchi, All India N.R. Congress, Republican Party Of India (Athvale), Rashtria Samaj Paksha, Revolutionary Socialist Party (Bolshevik), Kerala Congress (Nationalist), National People's Party (India), Naga People's FrontاورMizo National Frontکے ایک ایک امیدوار کوٹکٹ جاری کیاگیاہے اسی طرح انڈین نیشنل کانگرس بھی یونائیٹڈ پروگیسو الائنس کے نام سے 10پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرکے انتخاب میں حصہ لے رہی ہے جس نے اپنے 460امیدواروں کو میدا ن میں اتارا جبکہ دیگر اتحادیوں میں Rashtriya Janata Dalکے28امیدوار،National Congress Partyکے 23امیدوار، Rashtriya Lok Dalکے 8امیدوار، Jharkhand Mukti Morchaکے 4امیدوار،Jammu & Kashmir National Conference, Mahan Dalکے تین تین امیدوارIndian Union Muslim Leageکے 2امیدواراورSocial Janata (Democratic), Kerala Congress (M), Revolutionary Socialist Partyکے ایک ایک امیدوار کو ٹکٹ جاری کیاگیا۔


گذشتہ 67سالوں میں بھارت کے جب بھی انتخابات ہوئے اس میں مسلمانوں اور ددیگر اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا کئی بار اقلیتوں کو اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑا آج بھی بھارتی انتخابات کے دوران اقلیت میں موجود مسلمانوں کی بڑی تعداد میں نسل کشی کی گئی جس نے ایک بار پھربھارت کے اندر دو قومی نظریہ کوزندہ کردیاہے کہ صرف مسلمان اور ہندو ہی اکٹھے نہیں رہ سکتے بلکہ سکھ اور عیسائی بھی ہندووٴں کے ساتھ نہیں رہ سکتے ان کارہن سہن ، رسم ورواج ،کلچرل مذہبی اعتبار سے ایک جیسا نہیں ہے اور ایک ہی مقام پر رہ کر یہ آزادی کے ساتھ زندگی نہیں گذار سکتے آج سے تقریبا 67سال قبل اسی دو قومی نظریہ کی بنیاد پر متحدہ ہندوستان سے مسلمانوں کیلئے الگ اسٹیٹ پاکستان کا وجود عمل میں آچکاہے اب پھر بھارتی ہندووٴں کے ظلم وستم کی وجہ سے وہاں دو قومی نظریہ زندہ ہورہاہے اس سلسلے میں بھارت کی سب سے بڑی مسلمانوں کی جماعت جمعیت علماء ہندکے صدر مولانا ارشد مدنی نے بھارتی ٹی وی چینل کودئیے گئے حالیہ انٹرویومیں بھارتی جتناپارٹی (بی جے پی )کے اعلان بغاوت کیا ان کاکہناہے کہ اگر نریندرمودی بھارت کاوزیر اعظم بن گیاتو دو قومی نظریے کی بنیاد پر ایک بار پھر ملک تقسیم ہوگا اس بار ایک نہیں بلکہ کئی ریاستیں بھارت میں بن جائیں گی ان کاکہناتھاکہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے ہم سمجھتے ہیں کہ سیکولر ہی اس ملک کی جان ہے جہاں بے شمار اقلیتیں رہتی ہے اور اقلیتیں ہوتے ہوئے سیکولرنظام میں ہی وہ اپنے معاملات میں آزاد ہیں اگر کوئی پارٹی یہ کہتی ہے کہ یہ ملک ہندو کا ہے اور یہاں ہندو کا قانون چلے گا تو وہ سیکولر پارٹی نہیں ہے وہ فرقہ پرست پارٹی ہے انکا کہناتھاکہ جو یہ کہتاہے کہ اس ملک میں رہنا ہے تو وہندے ماترم کہناہے یہ ملک ہندوا سٹیٹ بن کرر ہے گا تو اقلیتیں یہاں چین اور سکون سے نہیں بیٹھیں گی ایک دفعہ اس بنیاد کے اوپر ملک تقسیم ہوچکاہے یہ ملک پھر تقسیم ہوگا یہ ملک زندہ اگر رہ سکتاہے تو صرف پیار اور محبت اورآزادی کے ساتھ رہ سکتاہے انہوں نے انڈونیشیا اور سوڈان کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ وہاں دنیا نے مل کر مسیحوں کیلئے الگ ملک بنوائے بھارتی مشرق میں بھی بہت سی اسٹیٹ میں مسیحی اکثریت میں ہیں اگر بھارت کو ہندو اسٹیٹ ڈکلےئر کیاگیاتو یہ اسٹیٹ بھی الگ ملک بن جائیں گی مولانا ارشد مدنی کامزید کہناتھاکہ ہمیں نریندر مودی کا کوئی خوف نہیں ہے ایک مودی کیاپچاس مودی بھی آ جائیں ہمیں مودی کا کوئی خوف نہیں ہے ہم تو یہ کہتے ہیں کہ ملک دو نظریات کی جنگ لڑ رہاہے ہمیں مودی کی ذات سے کوئی تعلق نہیں ہے بی جے پی اسے ہندو اسٹیٹ بنانا چاہتی ہے اب انہوں نے نریندر مودی کو آگے لاکر کھڑا کردیاہے جس نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا اب وہ اقتدارکیلئے دھوکہ دے رہا ہے بی جے پی اقتدار میں آئے گی تو اقلیتوں کے حالات بد سے بدترہوجائیں گے اگر انہیں اقتدار مل گیاتو اقلیتوں میں سب سے پہلے مسلمانوں کو ووٹ سے حق سے محروم کریں گے ان کاکہناتھاکہ جیسا فساد نریندرمودی نے کیا65سالوں میں بھارت کے اندر ایسے فساد نہیں ہوئے نریندرمودی کی گجرات حکومت میں تمام افسران مسلم کی نسل کشی میں لگے ہوتے تھے ان کاکہناتھاکہ ہم اوپر ظلم سہتے رہے ہیں میں ان ہاتھوں کو پہچانتاہوں جن ہاتھوں نے مسلمانو ں کا خون بہایا کن ہاتھوں نے خنجر سے مسلمان کو شہید کیا؟ فسادات کی تاریخ کو اچھی طرح جانتے ہیں ان کاکہناتھاکہ بھارت میں جہاں بھی مسلمانوں کے خلاف فسادات ہوئے اس میں بی جے پی ملوث پائی گئی اگر بی جے پی اقتدار میں آئے تو اسکا نقصان اکثریت اور اقلیت سب بھگتیں گے ۔


بھارتی انتخابات کا رزلٹ ابھی آنا ہے تاہم بھارتی میڈیاکے سروے بتارہے ہیں کہ انتخابات میں نریندر مودی اکثریت حاصل کرکے اگلا وزیر اعظم بن سکتاہے تاہم کچھ تجزیہ نگاروں کا تعلق ہے کہ رواں بھارتی انتخابات میں کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکے گی اگر یہی پوزیشن ہوئی تو نریندر مودی کا وزیر اعظم بننا مشکل ہوجائے گا اور جو بھی حکومت آئی اس پر حکومت گرنے کی تلوار لٹکتی رہے گی اوروہ اپنے ایجنڈے کے مطابق کوئی فیصلہ کن کردارادا نہیں کرسکے گا۔


بھارت کے انتخابات میں جو پارٹی بھی حکومت بنائے گی وہ خطے کی موجودہ حالات میں اہم کردارادا کرئے گی اگر بھارتی جنتاپارٹی (بی جے پی)اقتدار میں آتی ہے تو اس سے بھارت کے اندر مسلمان اور دیگر اقلیت انتہائی مشکلات کاشکار ہونگی مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک میں تیزی آئے گی مسلمانوں ،عیسائیوں اور سکھوں کیلئے الگ الگ ریاست قائم کرنے کی آوازاٹھیں گی جسطرح بھارتی پنجاب میں سکھوں کیلئے الگ ملک خالصتان بنانے کیلئے تحریک چل چکی ہے وہ تحریک ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکی نریندرمودی کے اقتدار میں آنے کے بعد اس تحریک میں بھی شدت آجائے گی جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بھی کشیدہ ہو جائیں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :