سیاست پر بھی ٹیکس ہونا چاہئے

ہفتہ 3 مئی 2014

Muhammad Saqlain Raza

محمد ثقلین رضا

ہم نے خدائی خدمتگاروں کے حوالے سے کئی ایک کالم لکھے جہاں سنجیدہ فکر لوگوں نے اس کی تعریف و تنقید میں اپناحصہ شامل کیا تو کچھ منچلوں کی طرف سے عجیب عجیب آرا سامنے آئیں ، بچے بھی اس معاملے میں کچھ پیچھے نہیں رہے۔ ایک بچہ(نام ہم ظاہر نہیں کرناچاہتے )تقریبا روزانہ میسج کرکے دنیا بھر کی خبریں دیتاہے تو کبھی کبھار ہمارے کالموں پر اس کا تنقیدی تبصرہ بھی ہوتا ہے اس سمیت تین چار بچوں کی طرف سے بھی ایک عجیب وغریب ایس ایم ایس موصول ہوا ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے چاہنے والے بھی اس پیغام سے مستفید ہوں ۔

بچوں کاکہنا ہے حکومت جہاں ہرشعبہ زندگی پر ٹیکس عائدکرچکی ہے اور باقی جو شعبے بچ رہے ہیں عنقریب وہ بھی لپیٹ میں آجائیں گے تو کیوں نہ حکومت سیاست پر بھی ٹیکس لگادے ۔

(جاری ہے)

ایک بچے نے تجویز دی کہ سیاستدانوں کے وعدوں ،تقریروں پر بھی ٹیکس ہو جو جتنے زیادہ وعدے اسے اس کے مطابق ٹیکس کی ادائیگی کرناپڑے۔
صاحبو! وہ کہاجاتاہے ناں کہ ''بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے ''اس کاعملی نمونہ تو ہم دیکھ چکے ہیں تاہم ان کی سیاست سے دلچسپی بھی حیران کن ہے کل ہم ایک گلی سے گزررہے تھے کہ جہاں بے شمار بچے کھیل کود میں مصروف نظرآئے ۔

ایک بچہ گھر سے کرسی اٹھالایا پھر تمام بچے اس کے گرد اکٹھے ہوگئے ایک بچہ کرسی پر بیٹھ گیا پھر اس نے زور زو ر سے چلانا شروع کردیا ہم نے غورکیا تو وہ کہتا نظرآیا'' میں تمام بچوں کو اپنے ابوؤں کی مار سے نجات دلادونگا، تمام امیوں پر کڑوی دوائیں پلانے کی پابندی ہوگی، کوئی امی بچوں کو زبردستی سکول نہیں بھیج سکے گی، یہ سنتے ہی تمام بچوں نے تالیاں بجاناشروع کردیں۔

ہم حیران کہ اتنی چھوٹی عمر کے بچوں کااتنا زیادہ سیاسی شعور...... ''جلسہ عام ''ختم ہوا تو ہم نے اس بچے کو قریب بلایا اور پوچھا کہ یہ تقریر کہاں سے سیکھی '' بچہ بولا سیکھنی کہاں سے ہے ، ہمارے گھر کے ساتھ کھلا میدان ہے جہاں اکثر ''سیاسی ڈرامے '' کھیلے جاتے ہیں انہی کو دیکھ دیکھ کر یہ ڈرامہ سیکھا ہے۔
بہرحال ہم اس کے بعد سے مسلسل اسی سوچ میں ہیں کہ بچے کہتے تو درست ہی ہیں کہ سیاستدانوں سے بڑا ڈرامہ باز کوئی نہیں ہوتا ۔

عوام کو طرح طرح کے وعدوں سے دھوکے دینا بھی تو انہیں ''فنکاروں'' کا ہی کما ل ہے۔ رہی بات بچوں کی طرف سے سیاست پر ٹیکس کی تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بیحدفارمولہ ہے اگرحکومت ایسا کرلیتی ہے تو اس کی آمدنی میں اربوں روپے اضافہ ہوگا کیونکہ جس طرح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اسی طرح سیاستدان بھی بی سیاست کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ایسے میں وہ لازمی طورپر اس کی طرف کھنچے چلے جائیں گے حکومت کی آمدنی بھی جاری رہے گی اور سیاست بی کے اصل عاشقوں کا پتہ بھی چل جائیگا تاہم بھولے میاں کی بات بھی سنئے بھولا میاں کہتے ہیں اگر ٹیکس عائد ہوگئے تو سیاستدان انھی مچادیں گے اگرایسا سیاستدان 1000روپے ٹیکس دے گاتو اس کے بدلے میں وہ ایک لاکھ روپے بٹورنے کی کوشش کریگا ۔

ہاں اگر حکومت ٹیکس لگاتی ہے تو ''ہارس ٹریڈنگ'' کے بہت سے مواقع سامنے آسکتے ہیں یہ ''گھوڑے'' ٹیکس کابدلہ پارٹیوں سے لیں گے۔ اس صورتحال میں لولے لنگڑے سیاستدان بھی ''بہتی گنگا ''میں خوب ہاتھ دھوئیں گے۔ ہارس ٹریڈنگ سے ایک لطیفہ یاد آیا کہ کسی چھوٹے گھوڑے سے دوسرے گھوڑے نے پوچھا تم بڑے ہوکر کس ٹریڈ میں جانا پسند کروگے ؟'' چھوٹے گھوڑے نے جواب دیا ''ہارس ٹریڈنگ '' کی طرف ..........ہم مسلسل اسی سوچ میں لگے ہوئے ہیں اگر سیاستدانوں نے دیگر ٹیکسوں کی طرح اس ٹیکس کی چوری بھی شروع کردی مثلا کوئی سیاستدان ''ٹیکس چوری '' کے الزام کے جواب میں اسمبلی فلورپر کھڑے ہوکر کہے '' میں سیاست نہیں کرتا ،حکومت نے خواہ مخواہ مجھ پر ٹیکس عائد کردیا ہے'' توایسے میں حکومت کیا کرے گی۔

پھر یہ بھی سوچتے ہیں حکومت کیسے تخصیص کرے گی کہ کون بڑا سیاستدان کون چھوٹا؟ ظاہر ہے ٹیکس کیلئے کیٹیگری تو ضروربنے گی ۔ اگر کیٹیگری بن گئی تو روز روزکا یہ ''رولا ہی مک ''جائیگاکہ کون بڑا سیاستدان کون چھوٹا۔ ظاہر ہے جو سیاستدان خودکوبڑا سیاستدان ظاہر کریگا اسی حساب سے اسے ٹیکس بھی دیناپڑیگا جوجتنا کم ٹیکس دیگا وہ ہی چھوٹاسیاستدان ہوگا۔

رہی بات تقریروں اور وعدوں پر ٹیکس کی تو اس سے متعلق ہم سو نہیں پورے دو سو فیصد متفق ہیں ۔ ایک تو حکومت کی آمدنی بڑھے گی دوسرا سیاست دان خواہ مخواہ لمبی چوڑی تقریریں نہیں کریں گے اورنہ ہی وعدے کئے جائیں گے ۔ پھر سوچ ذہن میں درآتی ہے کہ اگر سیاستدان وعدے کرکے ٹیکس کی ادائیگی کردیتا ہے تو پھروہ وعدہ پورا کرے یا نہ کرے اس کی مرضی......ہم اس میں تھوڑی سی ترمیم کرناضروری سمجھتے ہیں کہ جو سیاستدان وعدے کرے اس پر تھوڑا ٹیکس جو وعدہ کرکے پورا نہ کرے اس پر سو فیصد ٹیکس بمعہ جرمانہ عائد کردیاجائے پھر نہ تو کوئی جھوٹا وعدہ کریگا اور نہ ہی جھوٹی تقریریں ہماری اس تجویز پر بھولے میاں کی باچھیں کھل گئی فورا بول اٹھے ''واہ ثقلین بھائی واہ! کیا تجویز ہے ، اگر حکومت اس پر عمل درآمدکرلیتی ہے تو اس کی آمدنی میں اور زیادہ اضافہ ہوگا ۔

کوئی سیاستدان ہم سے ٹیکس فری زو ن کے وعدے نہیں کریگا ، کسی طرف سے سوئی گیس کے جھوٹے وعدے سننے کو نہیں ملیں گے، انڈر پاس کا وعدہ ہوا تو ہر حال پورا کیاجائیگا کسی طرف سے خواہ مخواہ کی رکاوٹ کوبہانہ بناکر اس کی تعمیر نہیں روکی جائے گی ، شوگر ملوں کا وعدہ ہرحال میں پور ا ہوگا ۔اگر سیاستدان میں وعدے پورے کرنے کی ہمت نہ ہوئی تو ظاہر ہے وہ خواہ مخواہ ''اوکھلی میں سر کیوں دیگا'' کیا خیال ہے آپ کا ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :